|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2019

تہران : ایران میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک میں جاری احتجاج کے دوران پاسداران انقلاب کے زیرانتظام بسیج فورس کے صدر دفتر کو آگ لگا دی پر تشدد مظاہروں کے دوران پولیس آفیسر سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے۔ جبکہ حکام نے پرتشدد مظاہروں کے بعد انٹرنیٹ تک شہریوں کی رسائی محدود کر دی ہے۔

دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور اس کی تقسیم محدود کرنے کے فیصلے کی تائید کی ہے۔ جبکہ ایران کی جلا وطن حزبِ اختلاف کی رہ نما مریم رجوی نے کہا ہے کہ ملک میں انسانیت مخالف نظام برسراقتدار رہا تو روزمرہ استعمال کی چیزوں کی قیمتوں اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق سیرجان میں ایک احتجاجی کی ہلاکت کے بعد پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس کے ہاتھوں طاقت کے استعمال کے نتیجے میں نو افراد ہلاک ہوگئے،میڈیارپورٹس کے مطابق ایرانی مظاہرین کی طرف سے نہ صرف بسیج ملیشیا کے مرکز کو آگ لگا دی بلکہ اس کی فوٹیج بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی۔گذشتہ روز سیرجان میں ایک احتجاجی کی ہلاکت کے بعد پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلا جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس کے ہاتھوں طاقت کے استعمال کے نتیجے میں نو افراد ہلاک ہوگئے۔

چارافراد کی المحمرہ شہر میں ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ اھواز شہر میں پولیس کی طرف سے مظاہرین کے خلاف کیے گئے حملوں میں 13 افراد زخمی ہوئے۔ ملک بھرمیں 53 شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ ان میں سے کئی مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان براہ راست جھڑپیں ہوئیں۔

سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق مظاہرین کے ساتھ ہفتے کو ہونے والی جھڑپ میں گولی لگنے سے زحمی ہونے والے پولیس آفیسر میجر اراج جواہری زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اتوار کو چل بسے۔ارنا نے پولیس آفیسر علی اکبر جاویدان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے پولیس آفیسر مغربی صوبے کرمان شاہ میں ہونے والی جھڑپ میں زحمی ہوئے تھے۔جاویدان کے مطابق اراج جواہری بلوائیوں کی جانب سے پولیس سٹیشن پر حملے کو روکنے کی کوشش کے دوران زخمی ہوئے۔دریں اثنا ء حکام نے دو دن کے پرتشدد مظاہروں کے بعد شہریوں کی انٹرنیٹ تک رسائی محدود کر دی ہے۔

اسنا نے انفارمیشن اینڈ ٹیلی کمیونکیشن منسٹری کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ گذشتہ رات سے انٹرنیٹ تک رسائی محدود کر دی گئی ہے اور یہ اگلے 24 گھنٹوں تک جاری رہے گی۔انٹرنیٹ تک رسائی محدود کرنے کا فیصلہ سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے کیا ہے اور اس سے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں کو بھی آگاہ کر دیا گیا۔مذکورہ فیصلہ سرکاری میڈیا کی ان رپورٹس کے بعد کیا گیا جن میں کہا گیا تھا کہ ’دشمن میڈیا‘ سوشل میڈیا پر موجود جعلی خبروں اور ویڈیوز کو مظاہروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

انٹرنیٹ سروسز کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ ’نیٹ بلاک‘ کا کہنا ہے کہ ’ہفتے کو رات گئے پورا ایران انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کی لپیٹ میں تھا۔ دوسر ی جانب ایران کی جلا وطن حزبِ اختلاف کی رہ نما مریم رجوی نے کہا ہے کہ ملک میں انسانیت مخالف نظام برسراقتدار رہا تو روزمرہ استعمال کی چیزوں کی قیمتوں اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔انھوں نے پیٹرول کی قیمت کے خلاف ایران کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور نوجوانوں سے ان احتجاجی ریلیوں میں حصہ لینے کی اپیل کی ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق قومی کونسل برائے مزاحمتِ ایران کی سربراہ مریم رجوی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ گیسولین (پیٹرول)کی قیمت میں تین گنا اضافہ کرکے حکمران ملا عوام کو مزید غربت سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ایرانی حکومت نے جمعہ کو پیٹرول کی قیمت میں پچاس فی صد تک اضافہ کردیا تھا اور اس کی راشن بندی کردی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد نقدی سے محروم شہریوں کی مدد کرنا ہے۔

علاوہ ازیں ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور اس کی تقسیم محدود کرنے کے فیصلے کی تائید کی ہے۔اتوار کے روز ایران کے سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ خامنہ ای نے اس حکومتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی ماہر نہیں اور اس حوالے سے مختلف آرا موجود ہیں مگر میں واضح کر چکا ہوں کہ اگر ریاست کی تینوں شاخوں کی قیادت کوئی فیصلہ کرے گی تو میں اس کی حمایت کروں گا۔

خامنہ ای کے مطابق اس فیصلے پر یقینا بعض لوگوں کو تشویش محسوس ہو رہی ہے مگر تخریب کاری اور آگ لگانے کی کارروائیاں عوام نہیں بلکہ بلوائی کر رہے ہیں۔ ایران اور اس کے انقلاب کے دشمن ہمیشہ تخریب کاری اور قانون کی خلاف ورزی کو سپورٹ کرتے ہیں۔