|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2019

ملک میں اس وقت سیاسی منظر نامہ پر دو ایشو زعوام کو دکھائی دے رہے ہیں جس میں ایک میاں محمد نواز شریف کی بیرون ملک منتقلی اور علاج جبکہ دوسرا اپوزیشن کا احتجاجی دھرنا ہے۔ ان دونوں ایشوز کے علاوہ ملک کے دیگر مسائل مکمل غائب ہیں، انہی دو ایشوز پر بھرپور طریقے سے سیاست کی جارہی ہے اگر یہ سمجھا جاتا ہے کہ میاں محمد نواز شریف کی صحت پر سیاست نہیں کی جارہی تویہ گمراہ کن بات ہے ہر ذی شعور شخص اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ سیاست ہورہی ہے اور بھرپور انداز میں ہورہی ہے۔

نواز شریف کے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلہ کے بعد اس خبر کی مختلف طریقے سے سرجری کرکے خبر پر خبر اور تجزیہ پر تجزیہ کیاجارہا ہے جبکہ عوام پر حالیہ جو مہنگائی کا بوجھ لدھا ہوا ہے اس پر کوئی لب کشائی نہیں کررہا،اپوزیشن دھرنا بھی حکومتی تبدیلی پر کی جارہی ہے مگر عوامی مسائل کو لے کر کوئی بھی بات نہیں کررہا، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں،انہیں مہنگائی کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے عوام اس قدر اذیت سے دوچار ہیں جس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے مگر اس پر کیسے سیاست چمک سکتی ہے نہ کوئی چٹ پٹی خبر بن سکتی ہے جس سے میڈیا کی توجہ حاصل کی جاسکے اور نہ ہی ردِعمل میں کوئی جواب آنا ہے جس پر بحث چھڑ سکے۔

البتہ تبدیلی اور علاج پر سیاست بہتر انداز میں ہوسکتی ہے۔ ٹماٹر 2 سو روپے سے زیادہ میں فروخت ہورہی ہے جبکہ دیگر سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں المیہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں سرکاری نرخنامہ پر عملدرآمد کرنے کیلئے کوئی مؤثر پالیسی موجود نہیں جومہنگائی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ گرانفروشوں اور ذخیرہ اندوزوں کو اپنی پکڑ میں لائے۔ بہرحال وزیراعظم متعدد بار مہنگائی کا نوٹس لے چکے ہیں اور صوبائی حکومتوں کے وزراء اعلیٰ سمیت سیکریٹریز کو بھی ہدایات دے چکے ہیں لیکن نتیجہ کچھ بھی برآمد نہیں ہورہا بلکہ اب تو عوام سبزی کھانے سے بھی رہ گئے ہیں۔ لہٰذا حکومت ماضی کی حکومتوں کوکوسنے کی بجائے اپنی کارکردگی پر توجہ دے کہ انہیں کس طرح عوام کو سہولیات فراہم کرنا ہے کیونکہ ماضی کی حکومتیں توقصہ پارینہ ہوگئیں ہیں۔

تبدیلی نئی حکومت نے لانی ہے، قرضوں سے تو عوام کی جان نہیں چھوٹی اور نہ ہی قرض نہ لینے کا وعدہ وفا ہوا، معیشت کو بہتر بنانے کیلئے قرض لینا مقصود تھا تو یہی پالیسی پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی رہی ہے تو اُن حکومتوں اور اس میں خاص فرق کیا ہے؟ حالیہ لیے گئے قرضوں کے بعد اب تو سود کی شرح میں بھی مزید اضافہ ہوگیا ہے جس کا سارابوجھ عوام برداشت کررہی ہے جوکہ دہائیوں سے حکومتی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔عجیب سیاست ہمارے یہاں چل رہی ہے عوامی مسائل کو حل کرنے اور انہیں اجاگر کرنے کی بجائے نواز شریف کی صحت اور اپوزیشن کے دھرنے پر ساری توجہ مرکوز ہے گھنٹوں تک حکومتی واپوزیشن جماعتیں انہی دو ایشوز کولیکر میڈیا کی زینت بنے رہتے ہیں جبکہ عوام کا انتہائی براحال ہے۔

خدارا اپوزیشن بھی عوامی ووٹ لیکر ایوانوں میں آئی ہے ان کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ عوامی مسائل پر بات کرنے سمیت پالیسیاں لائے تاکہ عوامی مفاد میں کوئی بہتر راستہ نکالاجاسکے مگر بدقسمتی سے حکومت اور اپوزیشن کسی طرح بھی ایک ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں،وہی پرانا وطیرہ اپنایا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کو گھر بھیج دیا جائے،نئے انتخابات نئی حکومت پھر وہی پالیسی پھر احتجاج،یہ سیاسی جماعتوں کو سوچنا چاہئے کہ ملک کو کس ڈگر پر چلانا ہے کیونکہ کروڑوں عوام کے ساتھ مزید سیاست کرکے انہیں مذاق نہ بنایا جائے،آج یہ نوبت آچکی ہے کہ عوام کے گھروں میں چولہے نہیں جل رہے، مہنگائی نے عوام کو مکمل طور پر جکڑ لیا ہے لہٰذا عوامی مسائل کو حل کرنے کیلئے سیاست کی جائے نہ کہ صرف تبدیلی کی آڑ میں حکمرانی کیلئے سیاست کی جائے۔