|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2019

کوئٹہ: مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں گیس پریشر نے دم توڑ دیا ہے صوبے میں بجلی بحران اور کوئٹہ میں پانی کی قلت کیخلاف بھرپور احتجاج کیا جائیگا۔

‘یہ بات جمعیت علماء اسلام (نظریاتی) کے مرکزی کنونیئر مولانا عبدالقادر لونی نے دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بی این پی کے غلام رسول مینگل‘ ایچ ڈی پی کے رضا وکیل‘ عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری نذر علی پیر علی زئی‘مجلس عمل کے نواب سلمان خلجی‘ عوامی خدمتگاران تنظیم کے چیئرمین محمد نعیم خلجی‘ پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلعی رہنماء ڈاکٹر عبدالغنی‘ مسلم لیگ (ن) محمد آصف ایڈووکیٹ‘جمعیت نظریاتی کے عبدالستار چشتی‘ قاری مہراللہ‘ سمیت دیگر بھی موجود تھے‘۔

انہوں نے کہاکہ کوئٹہ‘ مستونگ‘قلات‘پشین اور زیارت جہاں گیس کی سہولت موجود ہے وہاں ہر سال کی طرح اس سال بھی موسم سرما کے آغازکے ساتھ ہی گیس غائب ہو گئی ہے حالانکہ بلوچستان سے پورے ملک کو گیس کی ایک بڑی مقدار فراہم کی جارہی ہے اور ہر حکومت یہ تسلیم کرتی رہی ہے کہ جو معدنی ذخائر جس سے علاقے سے دستیاب ہو ان پر پہلا حق وہاں کے عوام کا ہے مگر درحقیقت موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی کوئٹہ سمیت جن جن اضلاع میں گیس موجود ہے وہاں گیس غائب ہو گئی ہے۔

کوئٹہ کے اکثر علاقوں میں صورتحال یہ ہے کہ رات کو ایک بجے کھانے پکائے جاتے ہیں دوسری جانب گیس حکام صرف اعلانات اور دعوؤں تک موجود ہیں بلکہ گیس حکام کا صارفین کے ساتھ رویہ ناقابل برداشت ہو چکا ہے گیس کے جو میٹر دوسرے صوبوں میں مسترد کیے جاچکے ہیں وہ تیز رفتار میٹرز کوئٹہ میں لگائے جارہے ہیں پرانے میٹرز اتار کر بھاری جرمانے کیے جانے کے ساتھ گیس صارفین کو چور قراردیا جارہا ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے گیس حکام کی جانب سے کبھی میٹرز عوام کے سامنے چیک نہیں کے گئے خود گیس میٹر اتارتے اور خود چوری کا الزام لگا کر عوام کو بھاری جرمانے کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر کوئٹہ سمیت صوبے میں جہاں جہاں گیس کی سہولت موجود ہے وہاں گیس پریشر کو ٹھیک کیا جائے بلاجواز میٹرز اتارنے سے گریز کیا اور جرمانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ چند سال قبل کوئٹہ کو گیس کی فراہمی بہتر بنانے کیلئے 6منصوبوں کا اعلان کیاگیا مگر ان پر عملدرآمد کی بجائے شہر میں بننے والی نئی ہاؤسنگ اسکیموں سے ایڈوانس لیکر یہ میٹر ز وہاں پر لگادئیے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ یہی صورت حال بجلی کی ہے ایک جانب بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب بلاجواز میٹر ز تبدیل کیے جاتے ہیں۔