|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد حکومت کی ذمہ داری ہے اگر شکایت اس طرح ہو کہ جانور اور انسان ایک جگہ سے پانی پی رہے ہیں تو اس بات کا احساس کرنا چاہئے کہ یہ ذمہ داریوں سے غفلت کے ساتھ ساتھ انسانیت کی توہین ہے۔

محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ فوری طور پر جدید مشینری مری کی تنصیب کرے بار بار ہدایات کے باجود اگر مسائل کا تدارک نہیں کیا جارہا تو ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہر معاملے میں توہین عدالت کے نوٹسز جاری کیے جائیں۔ اگلی پیشی پر اگر نصیر آباد ڈویژن ضلع اور بھاگ ناڑی میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا، تو پی ایچ ای کی ذمہ داروں کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کریں گے۔

یہ حکم جسٹس جمال خان مندوخیل اور عبداللہ بلوچ پر مشتمل بینچ نے جمال خان برخلاف سیکرٹری ایریگیشن و دیگر کے خلاف دائر کردہ آئینی درخواست میں دیا درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ نصیرآباد ڈویژن میں پینے کا پانی نہیں مل رہا‘ انسان اور جانور ایک تالاب سے پانی پی رہے ہیں جو کہ انسانیت سوز اقدام ہیں۔ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی جانب سے لگائے گئے واٹر فلٹریشن پلانٹ ناکارہ ہیں، جس پر عدالت نے اس حوالے سے قائم کئے ہوئے اپنے کمیشن کے سربراہ سلیم لاشاری ایڈووکیٹ کو عدالت میں طلب کیا تو انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے خود ڈیرہ مرادجمالی کا دورہ کیا۔

جہاں پر پلانٹ میں بجلی کا کنکشن نہیں تھا، جبکہ پی ایچ ای والے کہہ رہے ہیں کہ ہم صاف پانی دے رہے ہیں ایسے تالاب سے لوگوں کو پانی مہیا کیا جارہا ہے کہ جس میں وافر مقدار میں مچھلیاں بھی افزائش نسل کرتی ہیں۔ جس سے لوگوں کو پینے کا پانی پبلک انجینئرنگ دے رہا ہے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال مندوخیل نے اس معاملے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح کا محکمہ ہے کہ جس کے انچارج ذمہ داریوں سے انحراف کر رہے ہیں،اور عوام کو سہولت دینے سے بظاہر تو عاری نظر آتے ہیں بار بار عدالت عالیہ نے ھدایات دی ہے کہ نصیرآباد ڈویژن، سبی اور بھاگ ناڑی میں پانی کے مسئلے فوری کو حل کیا جائے۔

محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ جنگ پرانے نے نظام سے خود کو نکالتے ہوئے جدید مشینری کی فوری طور پر تنصیب کریں تاکہ ہر شخص کو پینے کا صاف پانی میسر ہو لیکن محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ مسئلے کا حل تاحال نکالنے میں ناکام ہے اگلی پیشی پر اگر عدالتی احکامات کے مطابق پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا تو تمام ذمہ داروں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں گے اور میں خود علاقے کا دورہ کروں گا۔

چیف انجینئر پبلک انجینئرنگ نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد شروع کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں عدالت عالیہ کے حکم پر جدید مشینوں کی تنصیب کے لئے پی ایس ڈی پی میں پیسہ بھی رکھا گیا ہے جس فزیبلٹی رپورٹ تیار کررہے ہیں اور کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کے لئے اگلی پیشی سے قبل اخبارات میں اشتہار شائع کیا جائے اور جدید مشینوں کی تنصیب کی جائے۔