اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ سی پیک ٹرانسپورٹ این ایل سی کو دینا مقامی ٹرانسپورٹرز کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سی پیک پروجیکٹ میں جتنے بھی روزگار کے مواقع ہیں ان میں گوادر‘ مکران بلوچستان کے لوگوں کو ترجیح دی جاتی تاکہ مقامی عوام کو باور کر لیتے کہ گوادر جو سی پیک کا گیٹ وے ہے بلوچستانی عوام کو ترجیح بنیادوں پر اہمیت دی جا رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے جتنے بھی روزگار کے مواقع ہیں ان میں بلوچستان کے عوام کو ترجیح دی جائے بی این پی واحد سیاسی جماعت ہے جو ابتداء ہی سے موقف اختیار کرچکی ہے کہ ہم سی پیک سمیت کسی بھی ترقی و خوشحالی کے مخالف نہیں لیکن ترقی و خوشحالی کا خواب تب ہی شرمندہ تعبیر ہو سکے گا گوادر کے ماہی گیروں سمیت غیور عوام کو ترقی کے عمل میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مفادات کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے۔
پارٹی کا موقف رہا ہے کہ ترقی و خوشحالی کیلئے اقدامات حکمرانوں کی ذمہ داری ہے بہترین انفراسٹرکچر‘ ہسپتال‘ دانش گاہیں ٹیکنیکل سینٹرز گوادر کے عوام کو دی جائیں ہنر مندی کے مراکز میں بلوچستان کے جوانوں کو منرمند بنایا جائے تاکہ غیور عوام کو روزگار کے مواقع مل سکیں سی پیک ٹرانسپورٹ کی ذمہ داری این ایل سی کو دی گئی ہے اسی طرح مقامی‘ مکران اور بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کو بھی شامل کیا جائے بلوچستانی عوام پہلے ہی پسماندگی کا شکار اور تمام شعبے تباہی کے دہانے پہنچ چکے ہیں۔
صنعتیں نہ ہونے کے برابر ہیں بلوچستانی عوام کو مزید نظر انداز نہ کیا جائے ورنہ احساس محرومی میں اضافہ ہوگا حکمران اور سی پیک انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ حالات کو ملحوظ خاطر رکھ کر غیور عوام‘ ٹرانسپورٹرز کے مفادات کی ترجمانی کی جائے تاکہ حقیقی ترقی و خوشحالی ممکن ہو سکے۔