بلوچستان جوہر شعبہ زندگی میں دیگر صوبوں کی نسبت پیچھے ہے اس کی بنیادی وجہ یہاں شعبوں پر سرمایہ کاری کانہ ہونا ہے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کا دارومدار سرکاری ملازمت پرہے کسی بھی محکمہ کیلئے جب آسامیوں کا اعلان کیا جاتا ہے تو اعداد وشمار سے ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کتنی تعداد میں باصلاحیت،ہونہارنوجوان تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود روزگار سے محروم ہیں۔ مگر شکوہ کس سے کیا جائے کہ سرکاری محکموں کے علاوہ دیگر شعبوں میں روزگار کے مواقع نوجوانوں کیلئے کیوں پیدا نہیں کئے جاتے۔ بہرحال یہ دعوے ہر دور میں دیکھنے کو ملتے ہیں کہ بلوچستان میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے، مختلف شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کیلئے پالیسیاں بنائی جارہی ہیں،وفاقی اور صوبائی حکومت سنجیدگی کے ساتھ بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی پر خاص توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے محض طفل تسلیاں دی جارہی ہیں کسی ایک آدھ شعبہ کی مثال دی جائے جہاں روزگار پیدا کرنے کیلئے سرمایہ کاری کی گئی ہو، جبکہ دو سالوں کے دوران اتنے نوجوانوں کو روزگار فراہم کی گئی ہے اور آنے والے دوسالوں میں اس کی شرح کتنی ہوگی چونکہ کچھ ہے نہیں تو کس طرح سے اعداد وشمار دیئے جاسکتے ہیں البتہ دعوے ضرور کئے جاسکتے ہیں جو ہر حکومت وقت کا وطیرہ رہا ہے اور روایتی طرز حکمرانی کا حصہ بھی۔
بلوچستان میں بیروزگاری کا اندازہ گزشتہ روز محکمہ تعلیم بلوچستان میں کیرئیر ٹیسٹنگ سروس کے زیر نگرانی 7ہزارسے زائد خالی پوسٹوں کے لئے 70ہزار مردوخواتین امیدواروں کی تعداد سے بخوبی لگائی جاسکتی ہے،جس میں جی وی ٹی،ای ایس ٹی،پی ای ٹی،معلم القران،ڈرائینگ ٹیچرز کی خالی آسامیوں پر ٹیسٹ لئے گئے ہیں جبکہ کامیاب امیدوار وں کا لسٹ 27اکتوبر کو جاری کیا جائے گا۔ بدقسمتی سے بلوچستان میں بھرتیوں کے عمل پر بہت سے سوالات پہلے سے موجود ہیں حال ہی میں محکمہ تعلیم میں بے ضابطگیوں کی گونج اسمبلی فلور پر بھی سنائی دی اور یہ پہلی بار نہیں کہ ایسی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں ماضی میں بھی محکمہ تعلیم کے ساتھ سابق وزراء یہ کھلواڑکرچکے ہیں اور اپنے من پسند افراد کو بھرپور طریقے سے نواز چکے ہیں اس لئے بلوچستان میں تعلیم کی یہ حالت ہے کہ لاکھوں بچے آج بھی اسکولوں سے باہر ہیں جس کی وجہ اسکولوں میں اساتذہ کی غیر حاضری اور اسکولوں میں سہولیات کا فقدان ہے۔ بہرحال بات ہورہی ہے حالیہ انٹرویوز کی جس میں نوجوانوں نے بڑی امید کے ساتھ ٹیسٹ دیئے ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔
بھرتیوں کی شفافیت کے متعلق ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کا کہنا ہے کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی بھرتیوں کو صاف وشفاف بنا نے کے لئے امیدواروں کا ٹیسٹ سی ٹی ایس پی کے ادارے کو سونپا گیا ہے تاکہ کسی قسم کی بدعنوانی نہ ہوسکے،بلو چستان یونیورسٹی میں جاری ٹیسٹ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری سمیت بحیثیت چیئرمین ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سمیت محکمہ تعلیم کے حکام کے ساتھ ملکر بھرتیوں کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔نوجوان بے فکر رہیں محکمہ تعلیم میں خالی آسامیوں پر بھرتیاں میرٹ کے مطابق ہونگی۔ بہرحال کسی بھی شفافیت کے معاملے کو شک کی نگاہ سے دیکھنا اچھی بات نہیں مگر جس طرح ماضی کے تجربات نوجوانوں کے پاس ہے اس کی نظیر نہیں ملتی کاش کہ ہمارے یہاں شفافیت کے حوالے سے اس طرح کی یقین دہانی کرانے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی اور نوجوانوں کا نظام پر پختہ یقین اور اعتماد ہوتامگر یہ تسلی دینے والے انتظامی امور کے آفیسران بھی جانتے ہیں کہ بہت سے معاملات پر ان کا اختیار نہیں بلکہ انہیں صرف فیصلوں پر عمل کرنا ہوتاہے۔ خدارا بلوچستان کے نوجوانوں کے جذبات کے ساتھ مزید مذاق نہ کیاجائے، شفافیت کے دعوؤں کی بجائے نظام کو بہتر بنایاجائے تاکہ عوام کا اعتماد اور بھروسہ ہمیشہ قائم رہے جس کیلئے کسی وضاحت کی ضرورت نہ رہے۔