بلوچستان میں غذائی قلت کی بنیادی وجہ شدید خشک سالی ہے رواں سال کے دوران صوبے کے نوے فیصد علاقے قحط سالی کا شکار ہوئے تھے جس سے ماں اور بچوں کی صحت شدیدمتاثر ہوگئی تھی۔بلوچستان میں یہ سلسلہ 90ء کی دہائی کے بعد شروع ہوا ہے تاہم کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال انتہائی گھمبیر شکل اختیار کرتی گئی،اگر پیشگی اس پر منصوبہ بندی کی جاتی تو صورتحال اس قدر تشویشناک نہ ہوتی۔ کسی بھی شہر،علاقے یا کمیونٹی میں اگر پندرہ فیصد بچوں میں غذائی قلت پائی جائے تو وہاں ایمرجنسی کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے،صوبے میں بچوں میں غذائی قلت کی کئی وجوہات ہیں جن میں غربت، پینے کیلئے صاف پانی کی عدم دستیابی، مناسب خوراک کی کمی،تعلیم اور آگاہی کا نہ ہونا شامل ہے جن سے بچوں کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
رواں سال شدید قحط سالی کے پیش نظر محکمہ صحت بلوچستان نے عالمی ادارے یونیسیف کے تعاون سے غذائی قلت کی صورتحال کا جائزہ لینے اور اقدامات کیلئے ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ بچوں کی اسکریننگ کا فیصلہ کیا جس کے بعد گزشتہ برس دسمبر کے دوران پہلے مرحلے میں کوئٹہ،پشین اور قلعہ عبداللہ میں اسکریننگ کا عمل شروع کیا گیا، تینوں اضلاع میں اسکریننگ کے عمل میں 2 ہزار 500 ٹیموں نے حصہ لیا، پانچ دسمبر سے 8 دسمبر تک بچوں کا معائنہ کیا گیاجس کے نتیجے میں تشویشناک نتائج سامنے آئے۔ان تینوں اضلاع میں 6ماہ سے 5 سال تک کے بیشتر بچے مختلف اقسام کی غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسکریننگ کے نتائج میں صرف کوئٹہ کے کچھ علاقوں میں غذائی قلت میں مبتلا بچوں کی یہ شرح چالیس فیصد سے بھی زائد پائی گئی جبکہ کچھ جگہوں پر 60 فیصد تک بچے غذائی کمی میں مبتلا پائے گئے۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے عالمی ادارہ خوراک کی گلوبل سفیر برائے غذائیت اردن کی شہزادی سارا زید، اسلامی ترقیاتی بینک کے مشن اور عالمی ادارہ خوراک کی ٹیم نے ملاقات کی، ملاقات میں عالمی ادارہ خوراک اور اسلامی ترقیاتی بنک کے اشتراک سے بلوچستان میں ماؤں اور بچوں کے لئے غذائی پروگرام سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔
شہزادی سارا زید نے کہا کہ ان کے دورہ بلوچستان کا مقصد ماؤں اور بچوں میں غذائیت کی کمی کی صورتحال کا جائزہ لینا اور اس کمی کو دور کرنے کے لئے موثر غذائی پروگرام مرتب کرنا ہے جس کے لئے عالمی ادارہ خوراک اور اسلامی ترقیاتی بنک کی معاونت یقینی بنائی جارہی ہے، انہوں نے غذائیت کی کمی کو دور کرنے کے لئے غذائی پروگرام میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے حکومت بلوچستان کو ان کا بھرپور تعاون حاصل رہے گا جبکہ اسلامی ترقیاتی بنک کے حکام کی جانب سے بھی غذائی پروگرام اور بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے لئے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں ماؤں اور بچوں میں غذائیت کی کمی کے مسئلے کو چیلنج کے طور پر لیا ہے جس سے نمٹنے کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں، انہوں نے عالمی ادارہ خوراک اور اسلامی ترقیاتی بنک کے اشتراک سے غذائی پروگرام کو اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام حکومتی اقدامات میں تقویت کا باعث ہوگا، انہوں نے اس ضمن میں شہزادی سارا زید کی دلچسپی اور تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ یہ خوش آئند امرہے کہ عالمی خوراک کے ادارہ نے بلوچستان میں غذائی قلت پر قابوپانے کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اس عمل سے غذائی قلت پر قابو پایاجاسکتا ہے جبکہ صوبائی حکومت قحط سالی سے نمٹنے کیلئے مزید منصوبے تشکیل دے تاکہ اس مسئلہ کومستقل بنیادوں پر حل کیاجاسکے۔