|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2019

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے صدیق بلوچ میڈیا اکیڈمی کا سنگ بنیاد رکھ دیا،صدیق بلوچ میڈیا اکیڈمی کا مقصد صحافتی وعلمی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی نے سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ صدیق بلوچ اکیڈمی میں صحافتی نیوزیم بھی تعمیر کی جائے گی تاکہ بلوچستان کی صحافت میں گراں قدر خدمات انجام دینے والے اداروں اور شخصیات کے پورٹریٹ رکھے جاسکیں جو نوجوانوں کیلئے علمی حوالے سے فائدہ مند ثابت ہو۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاکہ موجودہ حکومت ہر شعبہ کی بہتری کیلئے پْرعزم ہے تاکہ صوبہ سے پسماندگی کا خاتمہ یقینی ہوسکے۔تقریب میں صوبائی وزراء ظہور بلیدی، میرضیاء لانگو، نصیب اللہ مری، عبدالخالق ہزارہ،بشریٰ رند،صدر پریس کلب کوئٹہ رضا الرحمان، جنرل سیکریٹری ظفر بلوچ سمیت سینئر صحافیوں اورعہدیداران نے شرکت کی۔واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں لالاصدیق بلوچ میڈیا اکیڈمی کے قیام کیلئے تین کروڑ روپے مختص کئے تھے جوکہ ایک غیر معمولی اقدام ہے جسے صحافتی، ادبی وسیاسی حلقوں سمیت عوام میں زبردست پذیرائی مل رہی ہے۔

گزشتہ کئی برسوں سے کوئٹہ پریس کلب، بلوچستان یونین آف جرنلسٹ اور سینئر صحافی لالا صدیق بلوچ کے نام سے میڈیا اکیڈمی کے قیام کے حوالے سے جدوجہد کرتے آرہے ہیں تاکہ عظیم دانشور وصحافی لالاصدیق بلوچ کی خدمات کو تاریخ کے سنہرے الفاظ میں یاد رکھتے ہوئے آنے والی نسل کو ان سے روشناس کرایا جائے۔ صحافتی تنظیموں کی کامیاب کوششوں اور حکومت بلوچستان کی علم دوستی کے بعد لالا صدیق بلوچ میڈیا اکیڈمی کی بنیاد گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے رکھی۔لالا صدیق بلوچ واحد صحافی ہیں جن کے نام سے میڈیا اکیڈمی کی بنیاد رکھی جارہی ہے جوکہ قابل تحسین اقدام ہے۔ لالا صدیق بلوچ نے ہمیشہ اپنے قلم اور لیکچرز کے ذریعے بلوچستان کے مظلوم عوام کا مقدمہ لڑااور کبھی بھی قلم کی حرمت پر حرف نہیں آنے دیابلکہ ہمیشہ صحافتی اصولوں ا وراقدار کی پاسداری کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ انداز میں سیاسی، معاشی، سماجی مسائل پر بلاخوف وخطر لکھتے رہے۔اس دوران انہیں مختلف مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا مگر قلم کی حرمت کو برقرار رکھتے ہوئے لالا صدیق بلوچ نے کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لایا، اورتحریروتقریر کے ذریعے مختلف فورمز پر کھل کراظہار خیال کرتے رہے۔لالا صدیق بلوچ ایک دوراندیش دانشور وصحافی تھے۔

انہوں نے خطے کی بدلتی صورتحال پر بھی بھرپور انداز میں لکھا اور ان کی بعض پیشنگوئیاں درست بھی ثابت ہوئیں۔ لالا صدیق بلوچ کے درجنوں شاگرد آج علمی و صحافتی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ لالاصدیق بلوچ اکیڈمی کے قیام سے علمی ماحول کو فروغ ملے گا۔اب یہ ذمہ داری لالا صدیق بلوچ کے صحافتی وارثوں اور تنظیموں کی ہے کہ اس ادارے کو مثالی بناتے ہوئے آنے والی نسل کو اس سے فائدہ پہنچائیں۔موجودہ حکومت کے اس عمل کے بعد یقینا شعبہ صحافت میں بہتری آئے گی کیونکہ اداروں کے قیام سے حقیقی تبدیلی معاشرے میں لائی جاسکتی ہے۔ ترقی یافتہ دنیا کی طرف نظر دوڑائی جائے تو انہوں نے جس طرح سے جدید دور سے ہم آہنگ ہوکر اپنے معاشرے کو علم اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرکے ترقی کے اہداف حاصل کئے اس کے پیچھے اداروں کی تشکیل ہے جس سے نوجوان نسل کو بہترین تربیت فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے شعبوں میں ترقی اور بہتری لانے کیلئے کردار ادا کرسکیں۔ صوبائی حکومت کے اس بہترین اقدام اور کاوش سے یقینا اکیڈمی صحافت کے شعبہ میں ایک بہت بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی جہاں لالا صدیق بلوچ کی خدمات کو یا دکیاجائے گا وہاں یہ ادارہ علم کے فروغ میں بھی مدد کا سبب بنے گا۔