|

وقتِ اشاعت :   December 1 – 2019

کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ میرضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ آواران سے گرفتار ہونے والے چار خواتین دہشتگردوں کیلئے سہولت کاری کا کام کرتے تھے گرفتار خواتین سے اسلحہ بھی برآمدکیاگیا موجودہ حکومت نے ناراض بلوچوں کے ساتھ باقاعدہ طور پر مذاکرات کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا تاہم جو لوگ قومی دھارے میں شامل ہونا چاہتے ہیں وہ عدالتوں میں کیسز کا بھی سامنا کرینگے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے غیر ملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ ضلع آواران سے گزشتہ روز لاپتہ ہونے والے خواتین ڈپٹی کمشنر آواران کے زیر حراست میں ہیں یہ چاروں خواتین سے اسلحہ برآمدہوا اوران کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی اور قانونی کارروائی کی جائے گی انہوں نے کہا کہ خواتین تخریب کاری کے غرض کیلئے آئی تھی اور دہشتگردوں کیلئے اسلحہ اٹھا یا تھا تو ایسے خواتین کوگرفتار کرنا ہماری مجبوری بن جاتی ہے۔

گرفتار خواتین کو حکومت نے روایات کو برقراررکھتے ہوئے لاک اپ میں بند کیا گیا حکومت کی مثال ماں باپ کی ہے اور خواتین کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف باقاعدہ طور پرایف آئی آر درج کر لی گئی حکومت نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی گئی اب دہشتگرد ہماری ماوں بہنوں کو دہشتگردی کیلئے استعمال کرتے ہیں اور ہمارے بہنوں کو چاہیے کہ ہمارے دشمنوں کے چال میں نہ آئیں اور اپنی عزت کا خیال کریں اور دہشتگردوں کا ساتھ نہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ غیرت مند معاشرے میں خواتین کو جنگ کیلئے استعمال نہیں کرتے یہ چار خواتین کو کہ حراست میں ہیں ان کا تعلق بی ایل ایف سے ہے ان کو گرفتار کیا جائے جس کے بعد ڈپٹی کمشنر سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کی موجودگی میں چار خواتین کو گرفتار کر لیا اور ان سے اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیاانہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر آواران نے بھی بتا یا تھا کہ حساس ادارے کی جانب سے بھی خواتین کا دہشتگرد تنظیم سے تعلق ہونے کا اعتراف کیاتھا۔

وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ ناراض بلوچ قومی دھارے میں شامل ہوکر اسلحہ پھینک دیں جو لوگ دہشتگردی میں ملوث ہیں عدالتوں میں کیسز کا سامنا کریں کیونکہ دہشتگردوں نے بے گناہ ہزاروں افراد کے قتل میں ملوث ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ناراض بلوچوں کے ساتھ باقاعدہ طور پر مذاکرات کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا تاہم جو لوگ قومی دھارے میں شامل ہونا چاہتے ہیں وہ کیسز کا سامنا کریں۔