گزشتہ روزبے روزگار ایسوسی ایشن اور سیاسی جماعتوں کی لانگ مارچ پر کوئٹہ پولیس نے دھاوا بول کر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت 100 سے زائد افراد کو گرفتارکرکے مختلف تھانوں میں بند کردیاجبکہ ردعمل میں سیاسی رہنماؤں اور بے روزگار ایسو سی ایشن کے رہنماؤں نے غنجہ ڈوری کے مقام پر 3 گھنٹے تک کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بلاک کیا۔بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے اس عمل کی شدید مذمت کی ہے۔ بے روزگار ایسوسی ایشن کے لانگ مارچ کا مقصد چھوٹی گاڑیوں کے ذریعے ایرانی تیل کی ترسیل پر حکومتی پابندی کا خاتمہ ہے جنہوں نے26 نومبر کو مستونگ سے کوئٹہ تک پیدل لانگ مارچ کیا۔
دوسری جانب سیاسی جماعتوں نے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ بیک جنبش قلم ایرانی تیل کی ترسیل پر عائد پابندی سے ہزاروں نوجوان بے روزگار ہو ئے جس سے بے روزگاری اور دیگر مختلف مسائل جنم لے رہے ہیں۔ اگر حکومت تیل کی ترسیل پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے تو بے روزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کا کوئی دیگر بندوبست کرے اوراس اہم مسئلے کا کوئی بہتر اور مستقل حل نکالے تا کہ اس کاروبار سے وابستہ ہزاروں نوجوانوں کی روزی روٹی سلسلہ جاری رہے کیونکہ ہزاروں بے روزگار نوجوان سخت سردی میں چار روز سے مسلسل اپنے جائز حقوق اور بچوں کی خاطر دو وقت کی روٹی کے لیے لانگ مارچ کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے بھی احتجاج کی دھمکی دے رکھی ہے کہ پورے بلوچستان کو لاک ڈاؤن کرینگے جبکہ یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکمرانوں نے ضلعی انتظامیہ کے ذریعے ٹینکر مافیا کو تیل لانے کی کھلی چوٹ دے رکھی ہے۔ حکومت کی یہ دہری پالیسی قابل مذمت اور ظلم و زیادتی کے مترادف ہے۔ بلوچستان میں بیروزگاری کی وجہ سے تعلیم یافتہ نوجوان اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر قومی شاہراؤں پر دن رات سفر کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے خاندان کی کفالت کرسکیں،قومی شاہراؤں پر حادثات معمول کا حصہ ہیں تاہم کمشنر مکران کی شہادت کو جواز بنا کر ایرانی تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کرکے سینکڑوں گھرانوں کو نان شبینہ کا محتاج بنانا کہاں کا انصاف ہے کیونکہ ا یرانی تیل کے کاروبار پر پابندی سے ہزاروں خاندانوں کے چولہے بجھ چکے ہیں اور لاکھوں انسان بھوک اور قحط کا شکار ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کمشنر مکران کی شہادت سے قبل بھی اس طرح کے سانحات قومی شاہراہ پر پیش آتے رہے ہیں صرف پیٹرول اور ڈیزل کی گاڑیوں کے باعث نہیں بلکہ مختلف حادثات کی وجہ سے لوگ جانوں سے ہاتھ دوبیٹھے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ شاہراؤں کا دورویا نہ ہونا ہے اگر شاہراؤں کو دورویا بنائی جائے تو یقینا حادثات میں کمی ہوگی۔ بلوچستان میں روزگار کے ذرائع انتہائی محدود ہیں اسی وجہ سے لوگ پڑوسی ممالک سے ملنے والی سرحدوں سے اشیاء ضروریہ بلوچستان لاتے ہیں اور اپنے گھروں کی کفالت کرتے ہیں، ان اشیاء میں صرف پیٹرول اور ڈیزل شامل نہیں بلکہ دیگرروزمرہ استعمال کی چیزیں بھی شامل ہیں جس سے ہزاروں خاندانوں کا چولہا جلتا ہے کیونکہ بلوچستان کے نوجوانوں کی بڑی تعداد بیروزگاری کا شکار ہے،ملازمتوں کیلئے محض سرکاری ادارے ہیں اور وہ بھی انتہائی محدود،پھر کس طرح سے ہزاروں نوجوانوں کو روزگار فراہم کیاجاسکتا ہے جبکہ ملازمتیں پیدا کرنے کیلئے سرمایہ کاری انتہائی اہم ہے اور بلوچستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں سمیت بڑی بڑی صنعتیں موجود نہیں جو کہ روزگار کا ذریعہ بن سکیں۔ لہٰذا حکومت اس اہم مسئلہ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مستقل بنیادوں پر بلوچستان میں معاشی مسائل کا حل نکالے تاکہ لوگ فاقہ کشی پر مجبور نہ ہوں۔