|

وقتِ اشاعت :   December 8 – 2019

ژوب;  چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے۔ کہ تعلیمی اداروں اور طبی مراکز کا بند ہونا قابل افسوس ہے جبکہ گائناکالوجسٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے مرد ڈاکٹروں سے خواتین کا آپریشن کرانا باعث شرم ہے۔ لیویزتھانے اور ایری گیشن گیسٹ ہاوس کو سکولوں میں تبدیل اورعدالت کی تعمیرکیلئے ملنے والی زمین بھی سکول و کالج کے حوالے کردی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہارانھوں نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے احاطے میں رہائشی بنگلوں کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عبدالحمید بلوچ، جسٹس روزی خان، صوبائی مشیرمیٹھاخان کاکڑ، سیشن جج فدا محمد ترین، سینئر سول جج محمد اسماعیل محمد شہی، سول جج ون احمد شاہ، سیکرٹری ایجوکیشن طیب لہڑی، جوڈیشل مجسٹریٹ بشیر بازئی، ڈی سی طحہ سلیم، ڈی پی او انوربادینی، ای ڈی او گل رحمان مندوخیل، ایکسیئن پی ایچ ای عبدالغفورمری، اور انجینئر گل زمان مندوخیل بھی ان کے ہمراہ تھے۔ سیشن کورٹ پہنچنے پر پولیس کے چاق و چوبند دستے نے انھیں سلامی پیش کی۔

چیف جسٹس نے دیگر ججوں کے ہمراہ فیتہ کاٹ کر رہائشی بنگلوں کا افتتاح کیا دریں اثناء ڈسٹرکٹ بارکے صدر ایڈوکیٹ عظمت مندوخیل اور شیرانی بارکے صدر ایڈوکیٹ داودخان شیرانی نے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کو ڑوب آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے عزم کا اظہارکیا کہ وہ آئین کی پاسداری کرتے ہوئے عوامی حقوق اور انصاف کی فراہمی کیلئے حسب سابق اپنا جدوجہد جاری رکھیں گے۔ صوبائی مشیر نے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو روایتی پگڑیاں پہنائیں۔ ایڈوکیٹ داودخان نے چیف جسٹس سے ژوب میں اے ٹی سی جج اور شیرانی میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی تعیناتی کا مطالبہ کیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڑوب سے ان کی پرانی یادیں وابستہ ہیں۔ علاقہ ترقی کرنے کی بجائے زوال پزیر ہے۔ تعلیمی پسماندگی اور طبی سہولیات کا فقدان قابل افسوس ہے۔ انھوں نے سول ہسپتال میں گائناکالوجسٹ کی عدم موجودگی اور مرد ڈاکٹروں سے آپریشن کرانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اگر ایک ہفتے کے دوران گائناکالوجسٹ کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی تو سیکرٹری ہیلتھ اور گائنی دونوں کو معطل کردیا جائے گا۔

انھوں نے تعلیمی اداروں کی بندش اور آفیسروں کی عدم دلچسپی پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے تمام اداروں پر زور دیا کہ مسائل کے حل کیلئے احساس ذمہ داری کا ہونا اور اداروں کو مظبوط بنانا لازمی امر ہے۔ چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں گائناکالوجسٹ کا نہ ہونا باعث افسوس نہیں بلکہ باعث شرم ہے۔ لیڈی ڈاکٹر کی تعیناتی کا باربار نوٹیفیکیشن ہوچکا ہے لیکن سیاسی اثررسوخ کے باعث تعطل کا شکار ہوجاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کسی غیرقانونی عمل کی اجازت نہیں دی جائے گی اور خواہ کوئی کتنا ہی بااثر نہ ہو، ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کی عوامی حقوق کے حصول کیلئے آخری حد تک جائیں گے اور اپنے حلف کی پاسداری کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ عدالت کی تعمیر کیلئے ملنے والی زمین کو سکول و کالج کے حوالے کردیا جائے گا اور لیویز تھانے و ایری گیشن گیسٹ ہاوس کو خالی کراکر سکول میں تبدیل کردیا جائے گا۔

انھوں نے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ عوامی مسائل سے اپنے آپ کو باخبررکھیں۔ سیشن جج فدا ترین نے چیف جسٹس اور دیگر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ چیف جسٹس اور دیگر ججز نے ڈی سی آفس، کلچرسنٹر اورآئی ٹی یونیورسٹی کیمپس کا بھی دورہ کیا۔ دریں اثناء سول ہسپتال کے دورے کے موقع پر انھوں نے سی ای او ڈاکٹر کریم زرکون سربراہ بینیق کی جانب سے عطیہ کردہ تین ملین کی لاگت سے دو ڈائلاسز مشینوں کا بھی افتتاح کیا۔

ڈپٹی ڈائریکٹر بینیق مراد لوون نے چیف جسٹس کو ڈائلاسز یونٹ کے بارے میں بریفنگ دی۔ سول ہسپتال میں بی آرایس پی کے تعاون سے زیرتعمیر ٹراما سنٹر کا بھی دورہ کیا گیا۔ انجینئر مجیب مندوخیل اور پروگرام آفیسر قطب مندوخیل نے چیف جسٹس کو بریفنگ دی۔ ہسپتال کے مختلف شعبوں اور رہاہشی بنگلوں کا دورہ کرتے ہوئے انھوں نے غیرمتعلقہ رہائش پزیرلوگوں کو فوری طور پر نکالنے کی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر کو ہسپتال کے اطراف میں قائم غیرقانونی تعمیرات اور کیبن کو بھی فوری طورپر ہٹانے کا بھی حکم دیا۔ جسٹس ہاشم نے زیرتعیمر فیمل ہسپتال میں کام کے تعطل پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے انجینئر ہاشم کاکڑ کو فوری طور پر کام شروع کرانے کی ہدایت کی۔ ڈی ایچ او ڈاکٹر مظفرشاہ اور ایم ایس ڈاکٹر ہادی کبزئی نے چیف جسٹس کو ہسپتال کو دیہی مراکز کے بارے میں بریفنگ دی۔ سیکرٹری ایری گیشن، ایڈیشنل کمشنر اور سپیشل سیکرٹری ہیلتھ عبدالمتین بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس نے لیویز تھانے اور ایری گیشن گیسٹ ہاوس کا بھی دورہ کیا۔ اساتذہ یونین کے عہدیداروں نے چیف جسٹس کو اساتذہ کے مسائل سے آگاہ کیا۔