وزیرِ اعظم عمران خان نے ملاوٹ خصوصاً اشیائے خردونوش، دوائیوں اور دیگر اشیاء میں ملاوٹ کی شکایات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اشیائے خوردونوش میں ملاوٹ ایک گمبھیرمسئلہ ہے جس سے معاشرے اور خصوصاًہمارے بچوں کی صحت کو خطرات لاحق ہیں، پہلے مرحلے میں ملاوٹ کے حوالے سے مکمل ڈیٹا اکٹھا کیا جائے، مفصل ڈیٹا کی بنیاد پر ملاوٹ کا سدباب کرنے کے حوالے سے ایکشن پلان ترتیب دیا جائے، قیمتوں پر موثر کنٹرول کے لئے تمام انتظامی اقدامات کو یقینی بنایا جائے،ملکی ضروریات کے پیش نظر اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے ایک مربوط نظام تشکیل دیا جائے، غریب اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے،وہ پرائس کنٹرول کے حوالے سے ہر ہفتے اجلاس کی صدارت کریں گے۔
صوبائی چیف سیکرٹریزنے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول کے حوالے سے وزیرِ اعظم کی ہدایت کے مطابق کیے جانے والے انتظامی و دیگر اقدامات سے اجلاس کو آگاہ کیا۔ ان اقدامات میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی مانیٹرنگ، منڈیوں میں اشیاء کی بولی کو شفاف بنانے کے حوالے سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال، ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے تدارک کے حوالے سے اقدامات، کسانوں کواجناس کی فروخت میں سہولت فراہم کرنے کے لئے کسان مارکیٹوں کا قیام، اسلام آباد کی طرز پر منڈی سے گھرکی دہلیز تک اشیائے ضروریہ کی فراہمی کا نظام متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ وزارتِ نیشنل فوڈ سیکورٹی میں اشیائے ضروریہ کی طلب و رسد کو مد نظر رکھتے ہوئے بروقت حکمت عملی مرتب کرنے کے حوالے سے خصوصی سیل کا قیام شامل ہے۔دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو قیمتوں پر کنٹرول، اشیائے ضرورت کی فراوانی اور ان کے معیار پر کبھی اور کسی دور میں بھی توجہ نہیں دی گئی، جعلی اشیاء کے انبار تقریباً ہر دکان اور اسٹور میں وافر مقدار میں دستیاب ہیں وجہ یہ ہے کہ کمپنی کی اشیاء پر منافع کی شرح دس سے بیس فیصد تک ہے جبکہ جعلی اشیاء میں منافع کی شرح 70سے لے کر80 فیصد تک ہے۔
زیادہ منافع کے لالچ میں دکاندار جعلی اشیاء فروخت کرتے ہیں۔سالوں میں ایک آدھ دکاندار یا جعلی اشیاء تیار کرنے کی فیکٹری پکڑی جاتی ہے مگر افسوس کہ چند دنوں بعد جعلی اشیاء فروخت کرنے والے اپنا کاروبار شروع کردیتے ہیں اگر انہیں سخت سزا دیکر عبرت کا نشان بنایا جائے تو یقینا یہ منافع خور، انسانی جانوں سے کھیلنے والے دوبارہ سرگرم نہیں ہونگے اس لئے سب سے پہلے بلا کسی امتیاز کے لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے سخت کاروائی کی جائے ۔ عوام کو بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کے علاوہ معیاری اشیاء کی تیاری اور لوگوں تک مناسب داموں پر رسائی ضروری ہے۔
ہمارے ہاں قوانین پر عمل نہ کرنے کی کمزوری کی وجہ سے کوئی بھی شخص ملاوٹ کاکاروبار بلا کسی روک ٹوک کے شروع کرسکتا ہے، کسی بھی وقت جعلی اشیاء تیار کر سکتا ہے دکان لگا کر اسے فروخت کر سکتا ہے اور دولت دونوں ہاتھوں سے لوٹ سکتا ہے، اگر پکڑا گیا تو رشوت دے کر چھوٹ سکتاہے اور دوبارہ اپنا جعلی کاروبار شروع کر سکتا ہے۔وزیراعظم عمران خان تمام صوبوں کے وزراء اعلیٰ سمیت اداروں کی فعالی پر توجہ دیں تاکہ فوڈ اتھارٹی روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کرکے وزراء اعلیٰ کو برائے راست رپورٹ کرے جبکہ ہفتہ وار بریفنگ کے دوران وزیراعظم اس کا خود جائزہ لیں ِ اس عمل سے یقینا پرائس کنٹرول پر عملدرآمد بھی یقینی ہوگا اور ساتھ ہی ذخیرہ اندوز ی اور ملاوٹ شدہ اشیاء کی فروخت میں کمی آنے کے ساتھ ساتھ عوام کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔