ملک کے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے تاکہ عوام کو ہرقسم کا ریلیف مل سکے مگر ساتھ ہی مرکزی حکومتوں کو یہ بات بھی ذہن نشین کرنی چاہئے کہ تمام صوبوں کے عوام کو یکساں ترقی میں شامل کرنا ان کے فرائض میں شامل ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں چھوٹے صوبوں کو ہمیشہ بہترین سہولیات محروم رکھا گیا ۔ بلوچستان اس کی ایک بڑی اور واضح مثال ہے یہاں پر اسپتال، تعلیم،سفری سہولیات عوام کو میسر نہیں روزگار تو دور کی بات ہے۔بلوچستان سے جڑا سی پیک کے میگا پروجیکٹس کے ذریعے دیگر صوبوں کو ترقی تو دی جارہی ہے البتہ بلوچستان میں صرف دعوؤں کے ذریعے دودھ اور شہد کی نہریں بہائی جارہی ہیں، یہی شکوہ ہمیشہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کا رہا ہے کہ بلوچستان کو پی ایس ڈی پی سے لیکر دیگرمیگا منصوبوں تک میں نظرانداز کیاجاتا رہا ہے، ستر سال سے زائد عرصہ گزرجانے کے باوجود بلوچستان کے عوام پتھر کے زمانے میں زندگی گزاررہے ہیں جس کی ذمہ دار مرکزی حکومتیں رہی ہیں۔
پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخواہ کی ترقی سے کسی کو اعتراض نہیں،ملک کی ترقی عوام کی خوشحالی سے جڑی ہے مگر یہ کیسے ممکن ہے کہ آدھا پاکستان ترقی کے دوڑ سے باہر رہے اوراسے ملکی ترقی قرار دیاجائے کیونکہ بلوچستان نصف پاکستان ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ گزشتہ روز اورنج ٹرین کا افتتاح کیا گیا۔ٹرین کا کرایہ 40 سے 50 روپے فی کس مقرر کیے جانے کا امکان ہے جبکہ اس میں روزانہ ڈھائی سے پانچ لاکھ افراد سفر کرسکیں گے۔ٹرین میں 200 مسافر بیٹھ کر اور 800 مسافر کھڑے ہوکر سفر کرسکیں گے۔قلیل ترین مدت میں مکمل کیے جانے والے منصوبے کی تکمیل دْگنی قیمت اور دْگنے وقت پر ہوئی۔2015 میں شروع ہونے والا منصوبہ ایک سو باسٹھ ارب روپے میں مکمل ہونا تھا مگر ٹرین کو ٹریک پر آتے آتے چار سال اور 300 ارب روپے لگ گئے۔
دوسری جانب سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو اورنج لائن ٹرین منصوبے پر خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لیگی رہنما عظمٰی بخاری کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرائی گئی۔قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ میاں شہباز شریف نے اورنج لائن ٹرین کا تحفہ دے کر لاہور کے عوام کے دل جیت لیے ہیں جبکہ 15 ماہ کے دوران عمران اور بزدار حکومت ایک بھی عوامی فلاحی منصوبہ شروع نہیں کر سکی اور مسلم لیگ (ن) کے منصوبوں کے بار بار افتتاح کیے جارہے ہیں۔متن میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کے عوام آج بھی نوازشریف اور شہبازشریف کو اپنا لیڈر مانتے ہیں جس پر پنجاب اسمبلی کا ایوان میاں نوازشریف اور میاں شہبازشریف کی ملک و قوم کیلئے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ عوام کو سہولیات دینے والے سیاسی جماعتیں اپنی ناکامیوں کو کبھی تسلیم نہیں کرتے مگر کامیابی کا سہرا سجانے کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے جس کی واضح مثال اورنج لائن ٹرین کا افتتاح ہے۔ بہرحال بلوچستان میں ٹرین کی سہولیات تو کجا عام لوگوں کو شہر کے اندر لوکل بسوں کے اندر سفر کرنے کیلئے کوئی سہولیات میسر نہیں، خستہ حال بسوں پر سفر کرتے ہیں جبکہ گزشتہ حکومت کے دوران گرین بس سروس منصوبہ کا اعلان کیا گیا تھا جس کا وجود تک دکھائی نہیں دیتا، اس کوتاہی اور ناکامی کا سہرا کس کے سر جاتا ہے اور اب تک اس کی تختی لگانے کی بھی زحمت نہیں کی گئی ہے کہ عوام کو تسلی ہوجائے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر بڑے شہروں میں بھی جلد سفری سہولیات فراہم کی جائینگی۔خدارا اس دوہرے معیار کی ترقی کی پالیسی کو ترک کرتے ہوئے یکساں ترقی پر توجہ دی جائے تاکہ بلوچستان کے عوام میں موجود احساس محرومیوں کا کچھ تو ازالہ ہوسکے اور موجودہ صوبائی حکومت اور اپوزیشن جماعتیں بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔