کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کسی بھی معاملے پر اتحادی جماعتوں کو اعتمادمیں نہیں لیتے اگر بلوچستان کے مسائل کو حل کرنا ہے تو غیر جانبدار انتخابات کرانا ہوگا اور جب تک حقیقی نمائندے منتخب نہیں ہونگے۔
بلوچستان کے مسائل حل کرنا بڑا مشکل کام ہے اگر منتخب نمائندوں کی بجائے سلیکٹڈ کو لائیں گے تو پھر بلوچستان کبھی بھی ترقی نہیں کرے گا ناراضگیاں اور ناانصافیوں کی وجہ سے لوگ جدوجہد کرنے پر مجبور ہوگے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کو مطمئن نہ کیا گیا تو ہم اپنے راستے الگ کرینگے بلوچستان میں ایسی پارٹی کو اقتدار دیا گیا جن کاانتخابا ت سے قبل صوبے کے حوالے سے کوئی کردار نہیں تھا۔
اگر ان لوگوں کو بلوچستان کے عوام پر مسلط کرنا پڑتا ہے تو پھر مسائل حل نہیں ہونگے بلکہ مزید بلوچستان بحرانوں کاشکار ہوگا ان خیالات کااظہارانہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
سرداراختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کسی بھی صورت اصولوں پر سودا بازی نہیں کرینگے عوام کے ساتھ جو وعدے کئے تھے ا ن کو پورا کرنے کی کوشش کرینگے ناراضگیاں ہمیشہ ناانصافیوں کی وجہ سے ہوتی ہیں یا وعدہ خلافی کی وجہ سے ہوتی ہیں جب کوئی معاہدہ کرتا ہے اس پر پورا نہیں اترتا تو ناراضگیاں بڑھتی ہیں اور اس سے دوریاں پیدا ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو چند نکات پر سپورٹ کیا تھا ان نکات میں بلوچستان کے سیاسی ومعاشی نکات شامل تھے ڈیڈھ سال کا عرصہ گزرا ہے مگر ان میں سے اکچر نکات پرعملدرآمد نہیں کیا گیا بجٹ سیشن سے قبل لاپتہ افراد کی معاملے پر عملدرآمد ہوا اور ڈیڈھ سال کے دوران 450لاپتہ افراد واپس اپنے گھروں کوآئیں اور یہ سلسلہ بند ہوگیا تاہم اب ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔
آواران سے چار خواتین کو گرفتار کر کے ان پر دہشتگردی کے دفعات لگائیں گئے اوران سے اسلحہ بھی برآمد کیاگیا بلوچستان میں عام مرد بھی اسلحہ نہیں چلاسکتے تو خواتین اسلحہ چلانے کی تصور بھی نہیں کرسکتی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایوب خان اور مشرف کے دور میں حالات خراب ہوئیں آج ایک بار پھر حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کا مستقبل بلوچستان ہے مگر بلوچستان کامستقبل صرف قبرستان اور بے روزگاری ہے اگر یہ بلوچستان کا مستقبل ہے تو پھر پاکستان کامستقبل کیا ہوگا ہم ایسی ترقی اور خوشحالی نہیں چاہتے جس سے ہمیں مسائل ومشکلات کاسامنا ہو بلکہ ہم ترقی چاہتے ہیں ایسی ترقی ہو کہ یہاں کے عوام کے مفاد میں ہو جب گوادر ترقی کرے گا تو بلوچستان کے عوام ترقی کرینگے مگر گوادر کے حوالے سے جو اتھارٹی بنائی گئی ہے حکومت نے نہ منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لیا اور نہ ہی اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی 10رکنی کمیٹی بنائی گئی جس میں بلوچستان کے کسی بھی نمائندے کو اعتماد میں نہیں لیاگیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل اس وقت حل ہوسکتے ہیں جب بلوچستان میں صاف وشفاف انتخابات ہوں اور مداخلت بند ہو جب حقیقی نمائندے منتخب ہونگے تو پھر بلوچستان کے مسائل بھی حل ہوسکتے ہیں اگر منتخب نمائندوں کی بجائے سلیکٹڈ لوگوں کو لایاجاتا ہے تو پھر یہی حال ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت جب انتخابات میں حصہ لیتا ہے تو کوشش ہوگی کہ عوام کے ساتھ جو وعدے کریں ان پر پورا اترنے کی کوشش کریں اور ہر جماعت اس نیت سے حکومت کا ساتھ دیتے ہیں تاکہ ان کے مسائل حل ہو اور ہم نے بھی موجودہ حکومت کے ساتھ اس لئے ساتھ دیا کہ بلوچستان کے جملہ مسائل حل ہونگے اگر ہم مطمئن نہ ہوئیں تو ہم اپنافیصلہ کرینگے۔