کوئٹہ : احتساب عدالت کوئٹہ ون کے جج جناب منورا حمد شاہوانی کے روبرو بلوچستان لوکل گورنمنٹ خوردبرد سے متعلق دائر ریفرنس میں سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی کا بیان حلفی قلم بندکرلیاگیا۔
گزشتہ روز سابق مشیر خزانہ میر خالد لانگو،سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی،حافظ عبدالباسط اور فیصل جمال کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران نامزد ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔سماعت کے دوران ملزم سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کا بیان حلفی قلم بند کرلیاگیا۔مشتاق احمد رئیسانی نے اپنے بیان میں بتایاکہ جو رقم ان کے گھر سے برآمد ہوئی وہ محمد یونس اور نورمحمد نامی اشخاص کی تھی جسے وہ لوگ پشین میں کلینک کیلئے استعمال میں لانا چاہتے تھے مذکورہ رقم ان کے پاس امانتاََ رکھوائی گئی تھی۔
انہوں نے بتایاکہ کراچی ڈیفنس میں ان کے گھر سے برآمد کی جانے والی مرسڈیز گاڑی ان کے سالے عابد سہیل کی ہے ان کی ملکیت نہیں ہے جو سونا برآمدکیاگیاہے وہ اس کے پاس اس کی سالی نے امانتاََ رکھوایا تھا تاہم پرائز باؤنڈاور سونے کے بسکٹ ان کے اپنے کمائی سے انہوں نے بنائے بلکہ کوئٹہ کراچی اور اسلام آباد میں ان کے گھر بھی انہوں نے اپنی کمائی سے بنائے ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ انہوں نے رقوم ریلیز نہیں کئے بلکہ ان سے پہلے متعلقہ حکام نے فنڈز اور رقوم ریلیز کئے تھے۔ان کے بیان حلفی کے دوران نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر ضمیرا حمد چھلگری بار بار اعتراض کرتے اور کہتے کہ مشتاق احمد رئیسانی من گھڑت بیان گھاڑ رہاہے بعدازاں عدالت نے ریفرنس کی سماعت 30دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔