|

وقتِ اشاعت :   December 19 – 2019

 واشنگٹن: امریکا میں ایوان نمائندگان نے اختیارات کے غلط استعمال کے الزام میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی 2 قراردادیں منظور کرلیں جس کے نتیجے میں صدر ٹرمپ مواخذے کی گرفت میں آنے والے تاریخ کے تیسرے امریکی صدر بن گئے ہیں۔

ڈیموکریٹس نے ٹرمپ کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے اور اس ضمن میں اپنی بھرپور تیاری کررکھی ہے۔ امریکی کانگریسی میں صدر کے مواخذے کے لیے رائے شماری کرائی گئی جس میں تمام ڈیموکریٹ ارکان نے مواخذے کے حق میں اور ریپبلکن ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

کانگریس میں اپوزیشن کی اکثریت ہونے کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف قراردادیں منظور ہوگئیں جس کے نتیجے میں اب ان پر ایوان بالا سینیٹ میں مقدمہ چلایا جائے گا اور برطرفی سے متعلق حتمی فیصلہ ہوگا۔

یوکرین: مواخذے کا مرکزی نقطہ:

اس بحث کا مرکزی نکتہ صدر ٹرمپ کی وہ کال ہے جس میں انہوں نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا کہ وہ ٹرمپ کے سیاسی حریف جو بائڈن اور ان کے بیٹے پر کرپشن کی تحقیقات کرے حالانکہ جو بائڈن اور ان کے بیٹے ان الزامات بری الذمہ ہوچکے ہیں۔

دوسرے اقدام میں صدر ٹرمپ نے یوکرین کی 391 ملین ڈالر کی اس عسکری امداد کو روک دیا جس کی منظوری کانگریس دے چکی تھی تاہم اسے بعد میں جاری کردیا گیا۔ ان دونوں اقدامات کو سیاسی مخالفین نے ٹرمپ کے اختیارات سے تجاوز اور ناجائز حربوں میں شمار کرتے ہوئے ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی اپیل کی۔

ٹرمپ کے خلاف ایک قرارداد اختیارات کے غلط استعمال کے الزام پر اور دوسری قرارداد کانگریس کی راہ میں رکاوٹ بننے کے الزام میں پیش کی گئی۔ پہلی قرارداد کے حق میں 230 اور مخالفت میں 197 ووٹ ڈالے گئے جبکہ دوسرے الزام پر مواخذے کے حق میں 229 اور مخالفت میں 198 ووٹ ڈالے گئے۔

امریکی وزیرِ خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ اگر کچھ غلط ہوا ہے تو اس کی جانچ کرواکر وہ خوشی محسوس کریں گے تاہم انہوں نے ڈیموکریٹس پر الزام دھرا کہ وہ ڈرانے اور دھمکانے کے حربے استعمال کررہے ہیں۔