شہر کی خوبصورتی کو بحال کرنے کیلئے مختلف منصوبوں کے اعلانات کئے گئے جن میں سڑکیں، پْل، انڈرپاسز، پارکنگ پلازے، روڈپارکنگ سمیت تفریح گاہوں کا قیام شامل تھا۔ کوئٹہ کے بڑھتے ہوئے مسائل کے پیش نظر کوئٹہ پیکج کا اعلان کیا گیا جس کیلئے اربوں روپے بھی مختص کئے گئے۔ کوئٹہ پیکج کے تحت ایئرپورٹ روڈ، سریاب کی مختلف سڑکوں اور سبزل روڈ کی کشادگی بھی شامل ہے۔ کوئٹہ پیکج کے بیشتر منصوبے ابھی تک تعطل کا شکار ہیں بعض منصوبوں کا سرے سے آغاز تک نہیں کیا گیا، کوئٹہ شہر جو 1935 کے ہولناک زلزلے کی وجہ سے تباہ ہوگیا تھا اس کی دوبارہ تعمیر اُس دور کی آبادی کے تناسب سے کی گئی تھی جو 50 ہزار نفوس پر مشتمل تھی مگر آج شہر کی آبادی 23لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور اسی طرح شہر ی ضروریات بھی بہت بڑھ گئیں ہیں۔ کوئٹہ شہر میں اس وقت سہولیات کا فقدان ہے۔
ٹریفک کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑتاہے، تنگ اورٹوٹی پھوٹی سڑکوں کے باعث شہر میں ٹریفک کا شدید دباؤ رہتا ہے گھنٹوں تک ٹریفک کی روانی متاثر رہتی ہے، شہریوں کے مسائل میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور ساتھ ہی ماحولیاتی آلودگی کوئٹہ شہر کیلئے خطرناک صورت اختیار کرتی جارہی ہے کیونکہ شہر میں گاڑیوں کی بھرمار ہے خاص کر رکشوں کی تعداد میں اتنا اضافہ ہوا ہے جس کا اندازہ تک نہیں کیا جاسکتا اور اس کیلئے کوئی ایسی پلاننگ نہیں کہ ان کے پرمنٹ کس طرح جاری کئے جارہے ہیں۔کوئٹہ کی سڑکیں ایک تو تنگ ہیں دوسری جانب اہم تجارتی مراکز جانے والی سڑکوں کا کوئی لنک روڈ موجود نہیں، ساتھ ہی غیر قانونی پارکنگ کی بھرمار ہے جن کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیاجاتا۔ٹریفک اہلکار اپنی ڈیوٹی تو دیتے ہیں مگر ٹریفک سگنل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔ شہر میں غیر قانونی شورومز بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہیں،اکثر شورومز چھوٹے دکانوں پرمشتمل ہیں اس طرح ان کی تمام گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی رہتی ہیں۔اس سے قبل ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی تھی مگر شورومز مافیانے اس کارروائی کوناکام بنایا اور حسب سابق شہر میں اپنے شورومز چلار ہے ہیں۔ سابق بلدیاتی نمائندوں نے خود بھی اعتراف کیا ہے کہ تجاوزات اور بلڈنگ کوڈ کے خلاف کارروائی میں بڑی رکاوٹ سابق حکومت کے اسٹیک ہولڈرز تھے،جب بھی کارروائی کی جاتی تو وہ انتظامیہ کو دباؤ میں لاتے،افسوس کہ عوام نے جنہیں منتخب کرکے ایوان تک پہنچایا انہوں نے ہی عوامی مفادات کے خلاف کام کیا۔
یہ مافیاز اتنے بااثر ہیں کہ وہ انتظامی اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بھی بناتے آئے ہیں کیونکہ ان کی سرپرستی بااثر شخصیات کرتی رہی ہیں، انتظامیہ کو اس طرح بے بس کرکے کس طرح شہر کو خوبصورت بنایا جاسکتا ہے۔لہٰذا موجودہ حکومت ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کیلئے انتظامیہ کو مکمل اختیار ات دے تاکہ کوئٹہ پیکج جو شہر کی خوبصورتی کیلئے بنایاجارہا ہے یہ ایک حقیقت کا روپ دھارسکے۔ صوبائی حکومت اپنی رٹ کو برقرار رکھتے ہوئے شورومز مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا باقاعدہ حکم نامہ جاری کرے اور ساتھ ہی انتظامیہ کے اہلکاروں کو سیکیورٹی فراہم کرے تاکہ قانون شکن عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جاسکے اور شہر کو خوبصورت بنانے کے ساتھ ساتھ اہم مسائل کا خاتمہ بھی یقینی بنایا جاسکے کیونکہ شہر کی بڑھتی آبادی، سہولیات کا فقدان اور سست ترقی کی رفتار آنے والے وقت میں مزید مشکلات کا سبب بنے گی۔