|

وقتِ اشاعت :   January 6 – 2020

کوئٹہ : قائمقام گورنر بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ وزیرا علیٰ بلوچستان میر جام کمال کو گرانے کیلئے مطلوبہ اکثریت ہے تاہم پارٹی کو توڑنا نہیں چاہتے جام کمال اچھے وزیراعلیٰ تو نہیں بن سکتے البتہ اچھے پروفیسر بن سکتے ہے پارٹی کو کسی بھی صورت کمزور نہیں ہونے دینگے۔

پارٹی کیلئے تمام عہدیداروں اور کارکنوں نے بہت جدوجہد کی ہے جب حکومت ڈیڈھ سال میں کوئٹہ کے دو سرکاری ہسپتالوں کو بہتر نہیں کرسکے تو بلوچستان کے دیگر ہسپتالوں کو کیسے بہتر کیا جاسکتا ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا قائمقام گورنر بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ جب سابقہ حکومت کو گرا یا اور ہم اقتدار میں آئیں تو ہم نے مل بیٹھ کر ایک فیصلہ کیا کہ بلوچتان کے اجتماعی مفادات کو حاصل کرنے کیلئے تمام لوگوں کو اکھٹا ہونا ہوگا اور اس کیلئے ایک پارٹی تشکیل دی جو آج بلوچستان عوامی پارٹی کے نام سے ہے مگر بد قسمتی سے پارٹی کو بنا یا اور مرکزی قیادت کی وجہ سے پارٹی کو فعال نہیں کیا گیا۔

کیونکہ ہم سمجھتے تھے کہ جب ہم سب اکھٹے ہونگے تو مرکز سے اپنے حقوق حاصل کرینگے جام کمال تمام ساتھیوں کو ایک ساتھ لیکر چلنے میں ناکام ہوگئے اور میں سمجھتا ہوں کہ پارٹی کے صدر کے طور پر وہ مکمل طور پرناکام ہوچکے ہیں جب کوئی شخص پارٹی نہیں چلا سکتا تو حکومت کیسے چلا سکے گا اچھا وزیراعلیٰ تب ثابت ہوسکتا ہے جب عوام کے مسائل کوحل کیا جاسکے نئی پارٹی بننے کے بعد مشکلات ہوتی ہے مگر مشکلات کا یہ مطلب نہیں کہ پارٹی کو ناکام بنا یا جائے پارٹی میں ا چھے اور سینئر لوگ ہیں۔

وہ پارٹی کو کسی بھی صورت کمزور نہیں ہونے دینگے بلکہ پارٹی کو فعال کرنے میں اپنا کرداراد ا کرینگے انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ڈیڈھ سال گزرنے کے باوجود پارٹی کا صوبائی صدر نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ونگزفعال ہیں جب پارٹی کی بنیاد نہیں ہوگی تو پارٹی آگے کیسے ترقی کرسکتی ہے ایک شخص کی وجہ سے پارٹی کو کمزورنہیں کرینگے وزیر اعلیٰ صوبے کاایگزیکٹیو ہوتا ہے اس کا دل بڑا ہونا چاہیے چھوٹے چھوٹے کاموں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

ڈیڈھ سال میں جب حکومت دو سرکاری ہسپتالوں کو بہتر نہیں کرسکتے تو ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ اچھا وزیراعلیٰ ہے پچھلا بجٹ صحیح طریقے سے استعمال نہیں کیاگیا بلوچستان پہلے ہی پسماندگی کاشکار ہے جب ترقیاتی بجٹ ا ستعمال نہیں ہونگے تو بلوچستان مزید پسماندگی کی طرف دھکیلا جاتا ہے بلوچستان میں بہت سے مشکلات ہیں یہاں نہ زراعت نہ ہے اور نہ ہی صنعت کا کوئی نظام ہے جب 30سے40ارب روپے ترقیاتی بجٹ استعمال ہونگے تو لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی ملیں گے اور صوبہ ترقی بھی کرے گا قائمقام گورنر بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ جام کمال کو گرانے کیلئے مطلوبہ اکثریت ہے۔

تاہم پارٹی کو توڑنا نہیں چاہتے جام کمال اچھا وزیراعلیٰ تو نہیں بن سکتے البتہ اچھا پروفیسر بن سکتا ہے جام کمال واٹس اپ کا وزیر اعلیٰ ہے جو حکومت پر بیٹھ کرچلتے ہیں تو عوام کے مشکلا ت میں اضافہ ہوتا ہے