کوئٹہ : ڈپٹی انسپکٹر جنر ل پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہرمیں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد اب سماجی برائیوں کے تدارک پر توجہ مرکوز ہے، کوئٹہ شہر میں تمام منظم دہشتگرد گروہ ختم کرنے کے بعد اب شہر میں فل الحال کوئی تھریٹ نہیں البتہ دہشتگرد گروپ افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، خطے کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے حساس مقامات اور افراد کی سکیورٹی پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔
2جنوری کو 11سالہ ولید کے اغواء برائے تاوان میں ملوث دو ملزما ن کو ہلاک کردیاجبکہ انکے دیگر ساتھیوں کی تلاش جاری ہے، ڈاکٹر ابراہیم پر حملہ اور نواں کلی میں تاجر کو قتل کرنے والے ملزما ن کو بھی گرفتار کرلیا گیا، یہ بات انہوں نے پیر کو اپنے دفتر میں دیگر پولیس افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ 2جنوری 2020کو نا معلوم ملزمان نے حاجی عبدالصمد کے 11سالہ بیٹے ولید احمد کو اغواء کرلیا جس کے بعد واقعہ کی تفتیش شروع کی گئی۔
4جنوری کو پولیس، سی ٹی ڈی اور سی آئی اے کی مشترکہ ٹیم نے کلی لانگو آباد میں محمد موسیٰ نامی شخص کے مکان پر چھاپہ مارا جہاں اغواء کاروں نے پولیس پر فائرنگ شروع کردی پولیس کی جوابی کاروائی میں دو اغواء کار ہلا ک ہوئے جن کی شناخت عبدالصمد اور قاہر کے ناموں سے ہوئی ہے ملزم عبدالصمد مغوی کے والد کے ڈرائیور بھی رہا ہے جبکہ دو افراد موقع سے فرار ہوگئے انہوں نے بتایا کہ شبہ ہے کہ قاہر ڈکیتیوں کی وارداتوں میں براہ راست یا بلاواسطہ ملوث رہا ہے جبکہ ملزمان نے بچے کی رہائی کے لئے 1کروڑ تاوان طلب کررکھا تھا انہوں نے بتایاکہ فرار ہونے والے دو ملزمان میں احسان اور نجیب شامل ہیں جنکی تلاش جاری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کہ12دسمبر 2019کو کوئٹہ میں ڈاکٹر ابراہیم پر انکے کلینک میں حملہ میں ملوث ملزمان محمد ذیشان اور محمد عرفان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے دنوں ملزمان آپس میں بھائی ہیں جبکہ محمد ذیشان نے 2013میں سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی میں امتحان کو ملتوی کرنے کے لئے یونیورسٹی کو دھمکی بھی دی تھی تاہم ملزم کو عدالت نے بعد میں بری کردیا تھا۔
ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ 8دسمبر 2019کو نواں کلی میں پراپرٹی ڈیلر محب اللہ سے 17لاکھ 50ہزار روپے چھیننے کر اسے قتل کرنے میں ملوث ملزم محمد ادریس کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے جو اس وقت پولیس ریمانڈ پر ہے ملزم نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ اس نے اپنے ساتھی نعمت اللہ کے ساتھ ملکر واردات کی تھی جبکہ اسکی نشاندہی پر اسکے گھر سے 5لاکھ روپے اور پستول برآمد کرلی گئی ہے،ملزم کے خلاف تھانہ سول لائن، زرغون آبادمیں درج ڈکیتی کے مقدمات زیر سماعت ہیں،انہوں نے کہا کہ بہتر کارکردگی دیکھانے پر پولیس اور سی آئی اے ٹیم کے لئے تعریفی اسناد اور نقد انعامات کی سفارش کی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ نے کہا کہ کوئٹہ میں دہشتگردی کی وارداتوں میں واضح کمی آئی ہے 4محرم کے بعد سے شہر میں دہشتگردوں کے ساتھ مقابلے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جبکہ اس وقت کوئٹہ میں دہشتگردوں کا کوئی بھی منظم گروہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا دہشتگردی اور جرائم کی وارداتوں میں ملوث لوگ افغانستان فرار ہوئے ہیں ان پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں اب کوئٹہ شہر کو دہشتگردی کا کوئی خطرہ نہیں ہے البتہ ہمیں اب بھی بہت سے اطلاعات مل رہی ہیں کہ افغانستان سے لوگ یہاں دہشتگردی پھیلانے کے لئے بھیجے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ٹریفک کے مسائل کاحل اور سماجی جرائم کا خاتمہ پولیس کی ترجیح ہے خطے کی صورتحال کے پیش نظر حساس مقامات اور افراد اور میڈیکل کالجز کی سکیورٹی پر نظر ثانی جاری ہے۔