گوادر: پی پی پی عموماصوبہ بھر اور خصوصا مکران میں اپنا وجود نہیں رکھتی۔ عملی سیاست میں فعال کرادار ادا کرنے کا خواہاں ہوں۔بی این پی (عوامی) کو فعال اور متحرک سیاسی جماعت سمجھتا ہوں۔ بی این پی (عوامی) کی قیادت ایڈ وکیٹ سعید فیض جیسے مخلص و تعلیم یافتہ سیاسی کیڈر کے ہاتھوں میں ہے جنکی طر ز سیاست، جمہوری و اصولی انداز سیاست اور ضلع گوادر کے عوام کے لئے ان کی دلیراپروچ نے مجھے متاثر کیا ہے۔
37سال سے اقتدار کے مزے اڑانے والوں نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ ان خیالات کااظہار پی پی پی کے سابقہ صوبائی کونسل کے ممبر اور پی پی پی بندری یوسی گنز جیونی کے رہنماء حسین منظور بلوچ نے پر یس کلب گوادر میں بی این پی (عوامی) کے مر کزی سکر یڑی برائے انسانی حقوق ایڈوکیٹ سعید فیض، ضلع صدر نبی بخش بابراور دیگر رہنماؤں کی موجودگی میں پی پی پی سے مستعفی ہوکر بی این پی (عوامی) میں شمولیت کے موقع پر خطاب کے دوران کیا۔
حسین منظور بلوچ کا کہنا تھاکہ ان کی سیاسی وابستگی پی پی پی کے ساتھ رہی ہے لیکن عملا پی پی پی بلوچستان بالخصوص مکران میں نہ ہونے کے برابر ہے سیاست میں فعال کردار ادا کرنے کے لئے میں کا فی سوچ بچار کے بعد بی این پی (عوامی) میں شمولیت کا فیصلہ کیا کیونکہ بی این پی (عوامی) کی قیاد ت ایڈوکیٹ سعید فیض، نبی بخش بابر، نور محمد اور ملا واحد نوری جیسے مخلص سیاسی کیڈر کے ہاتھوں میں ہے جو مثبت اور دلیرانہ سیاسی اپروچ رکھتے ہیں۔
جبکہ ہمارے ضلع میں جو لوگ گزشتہ 37سالوں سے سیاست پر قابض ہیں او ر اقتدار کے مزے لے رہے ہیں انہوں نے عوامی مسائل کے حل اورضلع کی بہتری کی بجائے سیاسی پیدا گیری کی روش کو پروان چڑ ھایاعوام کے اجتماعی مفاد کو پس پشت ڈالا گیا اور ضلع میں بلوچ نوجوانوں کو سیاسی ما حول فراہم کرنے کی بجائے ٹھیکداری، پید اگیری اور جی حضوری کرنے والے کا ایک گروہ پیدا کیا جس کی وجہ سے ضلع گوادر میں تعمیر و ترقی کے اقدامات کو گرہن لگ چکی ہے۔
گوادر کے نام پر اربوں روپے استعمال کئے گئے مگر زمینی حقائق سب کے سامنے ہیں عوام کے پیسوں کو بے دردی کے ساتھ لٹا دیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک فنڈنگ کا ایک پیسہ بھی مقامی لوگوں کی فلا ح و بہبود کے لئے استعال نہیں ہوا اور نہ ہی نوجوانوں کو روزگار ملا ہے اسپتالوں کی حالت زار تشو یش ناک ہے ضلع میں نہ کوئی فنی تر بیت گاہ تعمیر کی گئی ہے، نہ فیملی پارک اور نہ ہی بڑی لا ئبر یری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو عوامی مفاد کے لئے استعمال ہوں۔
انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندوں کی نااہلی کی وجہ سے جیونی میں پانی کی ترسیل اور بجلی کی بحالی ابھی تک معمہ ہیں غیر قانونی ٹرالرنگ سے ماہی گیروں کا ذریعہ معاش تباہ ہے اور پسنی جیٹی گزشتہ 25سالوں سے غیر فعال ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس تناظر میں میں نے اپنے ساتھیوں سے سیاسی مشاورت کے بعد بی این پی (عوامی)کو ہی بہتر ین سیاسی پلیٹ فارم سمجھا کیوں کہ بی این پی (عوامی) ضلع گوادر کی سطح پر ایک نئی امنگ اور جزبے کے تحت نئے نوجوان یکجا ہورہے ہیں۔
جسے میں ایک مضبوط سیاسی قوت کومنظم ہوتا ہوا دیکھ رہاہوں جبکہ پارٹی کے مرکزی صدر میر اسراراللہ زہری اور سیکر یڑی جنرل میر اسداللہ بلوچ پر مکمل اعتماد کر کے بی این پی (عوامی) میں شمولیت اختیار کی ہے۔ اس موقع پر بی این پی (عوامی) کے مرکزی سیکریڑی برائے انسانی حقوق ایڈوکیٹ سعید فیض بلوچ اور ضلع صدر بنی بخش بابر نے حسین منظور بلوچ کو بی این پی (عوامی) میں شمولیت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی (عوامی) نئے جوش اور ولولے کے ساتھ ضلع گوادر کی سیاست میں نوجوانوں عملی سیاست میں لارہی ہے۔
جس کا مقصد غیر مرعی قوتوں اور دولت کے بل بوتے پر سیاست کرنے والوں کا راستہ روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی (عوامی) عوامی مفاد اور اجتماعی مسائل کے حل کو مقدم سمجھتی ہے سیاست کو سیاسی کارکنوں کی میراث بنانے چاہتے ہیں جو ہماری پارٹی کا مشن ہے۔اس موقع پر بی این پی (عوامی) کے رہنماء ماسٹر حسن، اللہ بخش جوہراور لعل وقار سمیت دیگر بھی موجود تھے۔