جمعرات کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملک کے سب سے بڑے”اسکلڈ ڈیولپمنٹ پروگرام ہنرمند جوان“کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اب تک ہم دوسروں کی لڑائیاں لڑنے کی غلطیاں کرتے رہے، اب کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، ہماری سب سے بڑی کوشش ہوگی کہ ایران اور سعودی عرب میں دوستی کرا دیں، ڈونلڈ ٹرمپ سے کہہ دیا ہے کہ ہم واشنگٹن اور تہران کو بھی قریب لانا چاہتے ہیں،پاکستان دنیا میں امن کا داعی بنے گا،نوجوان ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں، ہم ان کو طاقت دے دیں تو یہی پاکستان کو اٹھا سکتے ہیں،ہنرمند جوان پروگرام کے تحت 30 ارب روپے خرچ ہوں گے،پہلے فیز میں 10 ارب روپے جاری کیے جائیں گے اور ایک لاکھ 70 ہزار نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی،حکومت کتنی نوکریاں دے سکتی ہے؟
صرف نوکریوں کیلئے فضاء ہی پیدا کرسکتی ہے،2020ء میں ہم نے لوگوں کو روزگار دینا ہے جبکہ آئندہ 4 برسوں میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کرنی ہے،پاکستان کے پاس دنیا کی بہترین معدنیات ہیں،ہمارے پاس سونے اور تانبے کی کانیں ہیں، 14 کانوں میں سے صرف 2 میں اتنا نفع ہے کہ اس سے ہم اپنے بیرونی قرضے ادا کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زندگی اونچ نیچ کا نام ہے، اچھا وقت صرف کہانیوں میں ہوتا ہے اور جو اسے سمجھ جائے وہ ہمیشہ برے وقت میں فائدہ اٹھاتے ہیں۔اپنے خطاب میں انہوں نے مدینہ کی ریاست کا حوالہ دیا اور بتایا کہ وہ ریاست 2 بنیادی اصولوں پر کھڑی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم ابھی 4 پوائنٹس پر جارہے ہیں، جس میں پہلا اپنے کمزور طبقے کو اوپر لانا ہے اور سب سے پہلا ہمارا ‘احساس پروگرام’ ہے اور ہم نے مشکل حالات میں اس پروگرام پر پیسہ خرچ کیا ہے، جس کا مقصد غریب طبقے کو اوپر لانا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لوگوں کو مشکل حالات سے گزرنا پڑ رہا ہے۔
مجھے اس کا احساس ہے، اسی کو دیکھتے ہوئے ہم نے سب سے پہلے سڑکوں پر سونے والوں کے لیے پناہ گاہیں بنانا شروع کیں اور ایک سال کے دوران پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 170 پناہ گاہیں بنا چکے ہیں۔یوٹیلیٹی اسٹورز کے پیکجز کے لیے فنڈز جاری کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم رکھنا ہے۔دوران خطاب عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ہمارا ایک اور پروگرام صحت کارڈہے، جس کے ذریعے لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے اور پورے ملک میں کہیں بھی اس سے 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک کی امداد حاصل کی جاسکتی ہے۔ صحت کارڈ کے ذریعے پاکستان کے تمام غریب گھرانوں کو کور کریں گے۔ حقیقت یہ ہے گزشتہ ڈیڑھ سال سے عوام ریلیف سے محروم ہیں کسی بھی ریاست میں حکمرانی کی کامیابی اس وقت تصور کی جاتی ہے جب وہ اپنے عوام کیلئے سہولیات سمیت روزگار کے مواقع پیدا کرے۔
بے شک حکومت صرف سرکاری ملازمتیں ہی فراہم نہ کرے بلکہ اس کے لیے مواقع پیدا کرنیکی کوشش کرے تاکہ عوام کو روزگار میسر آسکے۔جہاں تک ملک میں معدنیات اور دیگر وسائل کی بات ہے تو صرف بلوچستان میں اتنے وسائل موجود ہیں کہ پورے ملک کے نہ صرف قرضے ادا کئے جاسکتے ہیں بلکہ ان سے عوام کی زندگی میں معاشی تبدیلی برپا ہوگی مگر اس کیلئے سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کو ترک کرتے ہوئے بلوچستان کو اولین ترجیح دینا ہوگی کیونکہ غریب صوبے سے نکلنے والا سونا، تانبا، گیس جیسے قیمتی وسائل سے آج تک بلوچستان والے خود محرو م ہیں اور بلوچستان نصف پاکستان ہے آدھے پاکستان کو ترقی دیئے بغیر ملک میں خوشحالی کیسے آسکتی ہے۔