گزشتہ روز کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاون میں واقع مسجد میں نماز مغرب کی ادائیگی کے دوران خودکش حملے میں ڈی ایس پی پولیس، امام مسجد سمیت 15 نمازی شہید،21 زخمی ہوگئے۔دھماکے سے مسجد کو شدید نقصان پہنچا،قریبی گھروں اور عمارتوں کے بھی شیشے ٹوٹ گئے۔
پولیس کے مطابق سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے اسحاق آباد میں واقع مدرسہ دارلعلوم الشرعیہ سے ملحقہ دومنزلا مسجد میں نماز مغرب کی ادائیگی کے دورا ن دوسری صف میں کھڑے خودکش حملہ آور نے خود کو زور دار دھماکے سے اڑادیا، دھماکے کے باعث مسجد میں بھگڈر مچ گئی۔مسجد کے منتظمین کے مطابق دھماکے سے متاثرہ مسجد میں مدرسہ دارلعلوم الشرعیہ کے دو سو سے زائد طلبہ نماز ادا کرنے آتے ہیں جبکہ قریبی علاقوں سے بھی لوگوں کی کثیر تعداد مسجد میں نماز ادا کرنے آتی ہے،جس وقت دھماکہ ہوا اس وقت بھی لوگوں کی بڑی تعداد نماز ادا کررہی تھی۔
دھماکے میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی امان اللہ کا گھر بھی مسجد کے قریب واقع ہے اور وہ مسجد میں مغرب کی نماز ادا کرنے آئے تھے کہ دھماکے کا نشانہ بنے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق خود کش جیکٹ میں آٹھ کلو دھماکہ خیز مواد اوربھاری مقدار میں بال بیرنگ استعمال کئے گئے۔ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے جائے وقوعہ کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 15 افراد شہید جبکہ 19 زخمی ہوئے ہیں جنہیں ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے مسجد کو آسان ٹارگٹ سمجھ کر نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ فورسز کی بے شمار قربانیوں کی بدولت بلوچستان میں قائم ہونے والا امن ملک اور امن دشمنوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں کی نسبت بلوچستان میں دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں میں کافی کمی آئی ہے۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہمسایہ ملک سے دہشتگرد داخل نہیں ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملوں سے ہمارے حوصلہ پست نہیں ہونگے بلکہ ہم آخری حد تک دہشتگردوں کامقابلہ کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دہشتگردی کے واقعا ت کے بعد سیکورٹی انتظامات کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ سال کے آغاز کے پہلے ماہ میں کوئٹہ شہر میں دہشت گردی کا یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل میگانگی روڈ پر سیکیوٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں دو افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔جمعہ کے روز نماز مغرب کے دوران سیٹلائٹ ٹاؤن میں دہشت گرد نے اس وقت نمازیوں کو نشانہ بنایا جب وہ نماز ادا کررہے تھے۔
ماضی کے واقعات اور سانحات کا جائزہ لیاجائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اس واقعہ کے پیچھے بھی دشمن ملک ملوث ہے جو افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہاہے۔گزشتہ کئی عرصے سے بلوچستان اس دہشت گردی کا سامنا کررہی ہے جس کے پیش نظر گزشتہ حکومت اور سیکیورٹی حکام نے پاک افغان باڈر پر باڑ لگانے کا فیصلہ کیا تھا جس پر کام اب بھی جاری ہے مگر اس سے آگے بھی صوبائی حکومت کو سیکیورٹی معاملات کا از سرنوجائزہ لینا پڑے گا تاکہ آگے جاکر کوئی بڑا سانحہ رونما نہ ہو۔
سیکیورٹی کے حوالے سے کسی بھی طور سمجھوتہ نہ کیاجائے بلکہ بلوچستان کو شدت پسندی سے پاک کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ بلوچستان پھر ایک بار بدامنی کا شکار نہ ہو۔ دوسری اہم بات سیف سٹی پروجیکٹ کو جلد مکمل کیاجائے تاکہ دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنے میں مددمل سکے۔