بھارت اندرون خانہ عوامی مزاحمت سے توجہ ہٹانے کیلئے ہر زہ سرائی کرنے میں دیر نہیں لگاتا۔ گزشتہ روز بھارتی آرمی چیف نے ایک ایسے وقت میں جموں وآزاد کشمیر میں فوجی کارروائی کی بات کی جنہیں اپنے ہی ملک میں متنازعہ شہریت کے بل پر عوام کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔پورے بھارت میں اس وقت لوگ مودی سرکار کے انتہاء پسندانہ قوانین اور بل کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ مسلح افواج ہر بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان معمول کی ہرزہ سرائی ہے۔ بھارتی آرمی چیف کے بیانات داخلی انتشار سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ نئے بھارتی آرمی چیف منوج موکنڈ نراوانے نے کہا تھا کہ پارلیمینٹ اگر اجازت دے گی تو آزاد جموں و کشمیر کو حاصل کرنے کے لیے بھارتی فوج کارروائی کرے گی۔نئی دہلی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ کی پہلے سے قرار داد موجود ہے کہ پورا کشمیر بھارت کا حصہ ہے۔ بھارتی آرمی چیف کی جانب سے آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ جنرل منوج،ہم لائن آف کنٹرول پر تمہارا انتظار کررہے ہیں پاک سرزمین کی جانب بڑھ کر دیکھو۔
اپنے ایک بیان میں وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ہندوستانی فوج کے پاس اتنے تابوت نہیں جتنے تم جنازے اٹھاؤ گے۔راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی جانب اگر ہندوستانی فوج بڑھی تو ہم سب اپنی فوج کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پتھروں سے ڈرنے والی فوج میں اتنی ہمت نہیں کہ آزادکشمیر کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ اگر ایسا کرنے کی کوشش بھی کہ گئی تو لڑائی لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب لڑی جائیگی۔خیال رہے کہ نئی دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف منوج موکنڈ نراوانے نے کہا تھا کہ پارلیمینٹ اگر اجازت دے گی تو آزاد جموں و کشمیر کو حاصل کرنے کے لیے بھارتی فوج کارروائی کرے گی۔
دوسری جانب شدید سردی کے دوران بھارت بھر میں متنازعہ شہریت کے کالے قانون کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔احتجاجی مظاہروں میں ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگ شریک ہیں مگر سب سے زیادہ اس میں نوجوان شریک ہیں جو مودی سرکار کے خلاف سڑکوں پر موجود ہیں باوجود اس کے کہ سینکڑوں طلباء پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے مگرطلباء وطالبات کے احتجاج میں مزید شدت دیکھنے کو مل رہی ہے۔دوسری جانب بھارت میں ہونے والے احتجاج کے باعث بھارتی معیشت بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے اور وہ اربوں روپے کا نقصان اٹھارہا ہے۔
مودی سرکار کا اصل ایجنڈا سب کے سامنے واضح ہوچکا ہے کہ بھارت کو ایک ہندو انتہاء پسند ریاست میں تبدیل کیا جائے جس کیلئے وہ کالے قوانین کا راستہ اپناتے ہوئے مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کو دبانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے مگر اسے ناکامی کے سواکچھ نہیں مل رہا۔ جس طرح مقبوضہ کشمیر کی آزاد حیثیت کے خاتمے کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد میں تیزی آئی ہے باوجود اس کے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے جبکہ نہتے کشمیریوں کو گرفتار اور اغواء کیاجارہا ہے ہرقسم کے ظلم ڈھانے کے باوجود بھارت کو اپنی پالیسیوں پر منہ کی کھانی پڑرہی ہے اور دنیا بھر میں مودی سرکار کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔