|

وقتِ اشاعت :   January 14 – 2020

کوئٹہ+اندورن بلوچستان: بلوچستان میں بارش اوربرفباری کے دوران مکانات کی چھتیں گرنے سے مزید دو افراد جاں بحق تین روز کے دوران ژوب، قلعہ عبداللہ، پشین اور کوئٹہ میں پیش آنیوالے والے واقعات میں 6 بچوں سمیت 17افرادجاں بحق 13زخمی ہوئے ہیں۔

بلوچستان کے علاقے کا ن مہترزئی میں قومی شاہراہ پر برف جمنے کے بعد 200سے زائد مسافر کوچز اور چھوٹی مسافر گاڑیاں پھنس گئے کوئٹہ کا پنجاب اور خیبر پختوا سے رابطہ منقطع لورالائی سے کوئٹہ سپورٹس ایونٹ میں شرکت کرنے والے کھلاڑی بھی پھنس گئے انتظامیہ کی جانب سے پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر نکالنے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں پھنسے افراد میں زیاد ہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

چمن کو کوئٹہ اور پاکستان کے دیگر شہروں سے ملانے والی قومی شاہراہ کوژک کے مقام پر تیسرے روز بھی بند رہی شاہراہ بند ہونے سے سینکڑوں مسافر پھنس گئے، مستونگ کے علاقے دشت میں برف سڑک پر جم جانے سے کوئٹہ اسلام آباد،کوئٹہ سبی شاہراہ بند ہونے سے سینکڑوں افراد پھنس گئے، نوکنڈی کے نواحی علاقے بگ میں پھنسے افراد میں سے تین کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کر کے نوکنڈی پہنچا دیا گیا۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں حالیہ برف باری اور بارشوں کے باعث چھت گرنے کے واقعات میں 6 بچوں سمیت 17 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ان واقعات میں 13افراد زخمی ہوئے رپورٹ کے مطابق ڑوب میں مکان کی چھت گرنے سے چارخواتین اور چار بچے جاں بحق ہوئے جبکہ چار بچے زخمی ہوئے،قلعہ عبداللہ میں چھت گرنے سے پانچ خواتین جاں بحق اوردو زخمی ہوئے، پشین میں دو واقعات میں ایک خاتون اوردوبچوں سمیت تین افرادجاں بحق ہوئے،کوئٹہ میں چھت گرنے کے ا یک واقعہ میں ایک خاتون جاں بحق اور چار بچے زخمی ہوئے ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹے میں کوئٹہ میں 23،قلات میں 28،ڑوب میں 22 انچ جبلہ زیارت شہر میں ایک فٹ جبکہ پہاڑوں پر دو فٹ برف باری ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارکھان میں 17،دالبندین میں 5.2،جیونی میں 14،قلات میں 29،خضدار میں 19.7،لسبیلہ میں 8،پنجگور میں 10،سبی میں 6،تربت میں 3.5،اورماڑہ میں 40،ڑوب میں 4ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4،دالبندین میں منفی 1.5،قلات منفی 5اور ڑوب میں منفی 4ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق 48گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے اکثر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ ڑوب،شیرانی اور بارکھان میں ہلکی بارش کا امکان ہے۔ ہفتہ کے روز کوئٹہ اور گردونواح میں صبح سویرے مطلع ابر آلود رہنے کے بعدشروع ہونے والی برف باری سلسلہ وفقہ وقفہ سے اتوار کو رات تک جاری رہا،برف باری سے وادی کے پہاڑوں،گھروں کی چھتوں اور سڑکوں کے اطراف و میدانی علاقوں میں سفیدی چھاگئی جبکہ کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن نے پیر کی صبح سڑکوں اور اطراف میں جمع برف کو ہٹانے کا کام شروع کردیا۔

سڑکوں کے اطراف سے عملہ مشینری کے ذریعے برف ہٹاتا رہا۔ گلی محلوں اورگھروں کی چھتوں پر موجود برف شہری اپنی مدد آپ کے تحت ہٹاتے رہے۔کوئٹہ کے نواحی اور دیہی علاقوں میں بجلی سولہ سے اٹھارہ گھنٹوں بعد بحال کردی گئی تاہم کچھ علاقوں میں بجلی شام تک بحال نہ ہوسکی۔ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث اکثر علاقوں میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا موبائل فون چارج نہ ہونے سے شہریوں کا ایک دوسرے سے رابطہ بھی منقطع رہا جبکہ رہی سہی کسر شہر بھر میں سوئی گیس پریشر کی کمی نے پوری کردی۔

شہر کے اکثر علاقوں میں سوئی گیس بند یا پریشر اس حد تک کم رہا کہ چولہے اور ہٹر نہیں جل پائے، شہری گھروں میں ٹھٹھرنے پر مجبور تھے خواتین کو امور خانہ داری میں شدید مشکلات کا سامنا رہا اکثرگھروں میں لوگ ایندھن کے طور پر لکڑیاں جلا کرروز مرہ معمولات کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے رہے۔ پیر کے روز برف باری کے بعد یخ بستہ ہوائیں چلنے لگیں پیر کی صبح درجہ حرارت مفی دو ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ محکمہ موسمیات نے پیر رات تک درجہ حرارت منفی 8 تک پہنچے کی پیشنگوئی کی تھی۔

شہر کی اکثر دکانیں اور مارکیٹیں دوسرے روز بھی بند رہیں جبکہ شاہراہوں پر ٹریفک معمول سے کم رہی دوسری جانب بجلی اور گیس نہ ہونے سے متاثرہ شہریوں نے سینچری ایکسپریس کے دفتر فون کرخود کو درپیش مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سریاب روڈ،قمبرانی روڈ، سبزل روڈ، فقیر محمد روڈ، سرکی روڈ، جناح ٹاؤن، کلی دیبہ، پشتون آباد، نواں کلی، مری آباد اور ان سے ملحقہ علاقوں میں 16 سے 18 گھنٹوں بعد بجلی بحال ہوئی ہے جبکہ کچھ علاقوں میں شام تک بجلی بحال نہ ہوسکی۔

شہریوں کے مطابق بجلی کی عدم بحالی سے ان کا اپنے عزیز واقارب اور دوستوں سے مواصلاتی رابطہ منقطع رہا شہریوں نے متاثرہ علاقوں میں گیس کی بندش کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے پیشنگوئی کے باجود دونوں ادارے عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکامی سے دوچار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کیلئے متعلقہ اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر قدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ لیویز حکام کے مطابق پیر کی شام کان مہترزئی کے مقام پر یخ بستہ ہوائیں چلنے سے کوئٹہ ژوب،کوئٹہ لورالائی قومی شاہراہ پر برف جمنے کے بعد قومی شاہراہ بند ہوگئی اور کئی گاڑیاں پھسلنے کی وجہ سے ایک دوسرے سے ٹکرا گئی کان مہترزئی پر 200سے زائد مسافر کوچز چھوٹی مسافر گاڑیاں صبح سے پھنسی ہوئی ہیں۔

لیویزحکام نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ کان مہترزئی کے مقام پر قومی شاہراہ پر برف جمنے کے باعث گاڑیوں کے چلنے کے قابل نہیں ہے تاہم اس کے باوجود مسافروں اور لوگوں نے سفر شروع کیا مسافر گاڑیوں میں 40سے 50کے قریب شیر خوار بچے،خواتین اور بزرگ بھی موجود ہیں ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ نے بتا یا کہ انتظامیہ کی طرف سے آگاہ کر دیاگیا تھا کہ شدید برفباری کے باعث راستے بند ہیں تاہم اس کے باوجود لوگوں نے اس طرف توجہ نہیں دی۔

انہوں نے بتا یا کہ امید ہے متاثرہ مسافروں کو کلیوں تک پہنچا یا جائے گا اور ان کیلئے تمام انتظامات کردیئے جائینگے تاہم کان مہترزئی زیارت اور دیگر علاقوں میں تین دن سے جاری برفباری تھم گئی تاہم ان علاقوں میں تین سے چار فٹ برف پڑ چکی ہے تاہم مسافروں کے پاس کھانے پینے کی ایشاء بھی ختم ہورہی ہے۔

گاڑیوں میں ڈیزل وپٹرول بھی ختم ہورہا ہے واپس جانے کا بھی راستہ نہیں ہے تاہم علاقے کے لوگوں نے اپنے مدد آپ کے تحت متاثرہ افراد کو کھانافراہم کردیا گیا۔

چمن کو کوئٹہ اور پاکستان کے دیگر شہروں سے ملانے والی قومی شاہراہ کوڑک کے مقام پر تیسرے روز بھی بند رہی شاہراہ بند ہونے سے سینکڑوں مسافر پھنس گئے ہیں جبکہ نیٹو سپلائی، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ،مال بردار لوڈ ٹرکوں کی قطاریں لگ گئیں ہیں تاہم رات گئے کوڑک ٹاپ کویک طرفہ ٹریفک کیلئے کھول دیا گیااسسٹنٹ کمشنر چمن یاسراقبال دشتی کے مطابق چمن سے کوئٹہ کے لے چھوٹی گاڑیوں کے لے راستہ کھول دیا گیا۔

آج صبح تک دوطرفہ ٹریفک کے لے کوڑک شاہراہ مکمل کھول دیاجائیگا۔ قلعہ سیف اللہ کے علاقے کان مترزئی اور مستونگ کے علاقے دشت میں برف سڑک پر جم جانے سے کوئٹہ اسلام آباد،کوئٹہ سبی شاہراہ بند ہونے سے سینکڑوں افراد پھنس گئے پھنسے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

کا ن مہترزئی میں قومی شاہراہ پر برف جمنے کے بعد 200سے زائد مسافر کوچز اور چھوٹی مسافر گاڑیاں پھنس گئیں راستہ بند ہونے سے کوئٹہ کا پنجاب اور خیبر پختوا سے رابطہ منقطع ہوگیا مقامی انتظامیہ نے سڑک پر برف جم جانے سے بند ہونے والے شاہرائیوں پر پھنسے مسافروں کو نکالنے کیلئے ریسکیو کا عمل شروع کردیا ہے نوکنڈی کے نواحی علاقے بگ میں پھنسے افراد میں سے تین کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کر کے نوکنڈی پہنچا دیا گیا۔

تاہم ہاں موجود پچاس سے زائد ڈرائیوروں کے اپنی ایرانی تیل بردار گاڑیوں کو مزکورہ مقام پر چھوڑ کے آنے سے انکار پر انہیں کمبل اور خوراک مہیا کی گئیں۔ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پاک افغان سرحد کے قریب واقع گاوں کلی نصیر آباد ڈاک سیر شاہ 35گھروں میں داخل ہونے والے سیلابی پانی سے متاثرہ لوگوں کو ایف سی نے پیر کے روز ریکسیکو کرتے ہوئے متاثرین میں خوراک، ٹینٹ اور راشن تقسیم کئے بلوچستان کے ضلع سنجاوی میں شیرین ہوئی چوتیر تاندوانی سرہ خیزئی کی رابطہ سڑکیں مسلسل تیسرے روز بھی بحال نہ ہوسکی ڈپٹی کمشنر زیارت کے مطابق رابطہ سڑکیں جلد بحال کردی جائیں۔

بلوچستان کے پشین کی تحصیل خانوزئی کے علاقے رود ملازئی، کان مہترزئی غرشینان دمڑان میرخان سخوبی ا وردیگر علاقوں میں دو فٹ سے زائد برفبار پڑھنے سے ان علاقوں کی رابطے سڑکیں منقطع ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر کاریزات سعید احمد دمڑ کے مطابق رابطہ سڑکیں بحال کرنے کیلئے محدود وسائل میں رہتے ہوئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

ریلوے حکام کے مطابق پیر کو کوئٹہ سے چمن جانے کیلئے ڈھائی سو مسافروں نے چمن ٹرین میں سفر کیا،اسی طرح چمن سے کوئٹہ آنے کیلئے بھی ساڑے پانچ سومسافروں نے چمن ٹرین میں سفر کیا, زیادہ مسافروں کی آمد کی وجہ سے یہ ٹرین دو گھنٹے تاخیر سے کوئٹہ پہنچی،ریلوے حکام کے مطابق چمن ٹرین میں عام طور پر سو سے ڈِیڈھ سو مسافر سفر کرتے ہیں۔