|

وقتِ اشاعت :   January 16 – 2020

سابق وزیراعظم نواز شریف کی 4 نئی مختلف میڈیکل رپورٹس لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دی گئیں، رپورٹس میں ان کے صحت مند ہونے تک برطانیہ میں قیام کی سفارش کی گئی ہے۔نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹس ان کے وکیل امجد پرویز کے معاون وکیل سلمان سرور نے لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائیں۔رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کی طبی رپورٹس لندن میں ان کے دل کے معالج سرجن ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس نے مرتب کی ہیں۔رپورٹس میں زور دیا گیا ہے کہ نوازشریف کی انجیوگرافی فوری طور پر کرائی جائے جب کہ معالجین ان کے پلیٹ لیٹس برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کی سرجری بھی ہونا ہے لیکن حالت بہتر ہونے تک سرجری ممکن نہیں۔رپورٹس میں نواز شریف کے صحت مند ہونے تک ان کے برطانیہ میں قیام کی سفارش کی گئی ہے۔

دوسری جانب محکمہ داخلہ پنجاب کو بھی لندن میں زیر علاج سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تازہ میڈیکل رپورٹس موصول ہوگئی ہیں۔میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر ضمانت میں توسیع کافیصلہ ہوگا۔اطلاعات کے مطابق میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے لیے اسے محکمہ صحت پنجاب کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،محکمہ صحت ان رپورٹس کو میاں نواز شریف کے علاج کے لیے تشکیل دیے گئے میڈیکل بورڈ کو بھجوائے گا۔ میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کا فیصلہ ہو گا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف کی لندن کے ہوٹل میں لی گئی تصویر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے 48 گھنٹوں کے اندر نواز شریف سے ان کی میڈیکل رپورٹس طلب کی تھیں۔دوسری جانب وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ نواز شریف کو علاج کے لیے انسانی ہمدردی پر ریلیف دیا ہے اور اگر ان کی رپورٹس میں کچھ ثابت ہوا تو انہیں مزید ریلیف دیں گے۔

یاد رہے کہ 21 اکتوبر 2019کو قومی احتساب بیورو لاہور کی حراست میں موجود سابق وزیراعظم نواز شریف کو خرابی صحت کی بناء پر اسپتال منتقل کیا گیا جس کے بعد انہیں طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا گیا۔لاہور ہائیکورٹ میں بیان حلفی جمع کرانے کے بعد نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت ملی تھی جس کے بعد نواز شریف 19 نومبر کو لندن روانہ ہوگئے تھے اور اب تک وہیں موجود ہیں۔بہرحال میاں محمد نوازشریف جب لندن علاج کیلئے روانہ ہورہے تھے تو اس دوران بھی طیارے کے اندر سے ایک تصویر وائر ہوئی تھی اس دوران بھی شدید ردعمل دیکھنے کو ملا تھا اور وزیراعظم عمران خان نے ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ لندن کی ہوا لگتے ہی نواز شریف ٹھیک ہوگئے۔

وگرنہ ایسے میڈیکل رپورٹس آرہے تھے کہ نواز شریف کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں اگر انہیں مزید یہاں رکھا گیا اور علاج کیلئے بیرون ملک نہ بھیجا گیا توان کو جان کو کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام میڈیکل رپورٹس میں حکومتی ٹیم بھی شامل تھی اور وہ کیسے بیماری سے اتنے لاعلم تھے کہ انہیں کیا بیماری ہے اگر واقعی اس کی تشخیص نہیں ہورہی تھی تواس کا علاج بیرون ملک ہی ہونا تھا اور اس کیلئے حکومت نے بھی تعاون کرنے کی بات کی تھی بہرحال یہ ایک افسوس کا عالم ہے کہ عرصہ دراز تک اقتدار میں رہنے والوں نے کوئی ایک بھی ایسا اسپتال یہاں نہیں بنایا جہاں غریب تو کجا حکمران اور امیر لیڈر علاج کرسکیں یہی ملک اورعوام کے ساتھ سب سے بڑ ا مذاق ہے جو لیڈرصاحبان عوام کے ساتھ عرصہ دراز سے کرتے آئے ہیں اب نواز شریف کی بیسویں تصاویر وائر ل ہوجائیں مگر عوام کیلئے یہ کوئی نئی بات نہیں ہوگی کیونکہ بیماری اور سیاست کا یہ کھیل چلتا رہے گا۔