وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کشمیر سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں 5 فروری کو یومِ یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں 165 دن سے جاری غیر انسانی لاک ڈاؤن کی مذمت بھی کی۔اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاؤن 165ویں روز میں داخل ہوگیا ہے اور فوجی محاصرے کے باعث کشمیری بدستور مشکلات کا شکار ہیں۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی تازہ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی بلیک آوٹ سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پربھارتی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔ بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل کشمیر کا سخت محاصرہ کرتے ہوئے وہاں اضافی فوجی تعینات کردئیے تھے جو اب بھی وہاں موجود ہیں۔
سابق وزرائے اعلیٰ، سیاسی رہنماؤں، کارکنوں، وکلاء اور صحافیوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو بغیر کسی جرم کے نظربند کیا گیا ہے۔ کشمیریوں نے انٹرنیٹ کی جزوی بحالی کے بھارتی دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکمرانوں کے ایسے بیانات کا مقصد عالمی دباؤ کو کم کرنا ہے۔بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیر انتظام دو حصوں میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے مگر نریندرمودی کی انتہاء پسند حکومت مقبوضہ کشمیر کی آزاد حیثیت ختم کرکے ڈیموگرافگ تبدیلی لانا چاہتی ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان اقلیت میں تبدیل ہوجائیں اور ہندو وہاں جائیداد خرید یں اور کاروبار کریں۔
البتہ جب سے مقبوضہ کشمیر کی آزاد حیثیت کو ختم کیا گیا ہے، مودی حکومت کو عوام کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے باوجود اس کہ بھارتی قابض فوج کی بڑی تعداد اس وقت مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے جو آئے روز کشمیریوں پر ظلم ڈھارہی ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں لاک ڈاؤن بدستور جاری ہے کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے، اسپتال بند ہیں یہاں تک کے گھروں کو عقوبت خانوں میں تبدیل کردیا گیاہے دوسری جانب مواصلاتی نظام کو مکمل طور پر بند ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی تازہ رپورٹ نے بھارتی پروپیگنڈہ کو بے نقاب کرکے رکھ دیا ہے۔بہرحال عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ اقوام متحدہ کی قرار داد کے تحت کشمیریوں کو حق خودارادیت دی جائے جس کیلئے ضروری ہے کہ عالمی برادری برائے راست مداخلت کرے تاکہ مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام کا مزید بھارتی قابض فوج خون نہ بہاسکے۔