|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2020

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ہماری پارلیمنٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت چھ نکات پر عملدرآمد اور بلوچستان کے شہریوں کے اجتماعی مفادات کے حصول اور حقوق سے مشروط ہے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے چار ووٹوں سے اگر لاپتہ افراد بازیاب ہوجائیں تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتیں بی این پی کی گوادر کے متعلق قومی اسمبلی کے اگلے اجلاس میں ہونے والی قانون سازی کی مکمل حمایت کرے گی تاکہ گوادر سے غیر مقامی افراد کے شناختی کارڈ کے اجراء اور انتخابی فہرستوں میں ناموں کا اندراج نہ کرایا جاسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ”اے پی پی“ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

بی این پی کے رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارے پارٹی نے کبھی وفاقی حکومت سے کوئی وزارت یاذاتی مراعات کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ ہماری پارلیمنٹ میں حمایت چھ نکات پر عملدرآمد اور بلوچستان کے شہریوں کے اجتماعی مفادات کے حصول اور حقوق سے مشروط ہے اور جمعرات کووزیراعظم ہاؤس میں بی این پی اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان طے پایا اور وفاقی حکومت نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وفاقی محکموں میں بلوچستان کے چھ فیصد کوٹے پر عملدرآمد اگلے چند ہفتوں کے دوران مزید سینکڑوں لاپتہ افراد کی بازیابی افغان مہاجرین کی باعزت واپسی سمیت گوادر کے متعلق قومی اسمبلی میں قانون سازی کے متعلق پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتیں ہمیں سپورٹ کریں گی۔

آغا حسن بلوچ نے کہا کہ کوئٹہ میں گیس پریشر کے کمی اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے متعلق قومی اسمبلی میں آواز اٹھانے کے ساتھ وفاقی وزیر پٹرولیم عمر ایوب اور ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی سے ملاقاتیں کرکے انہیں کوئٹہ کے شہریوں کے کرب اور تکلیف سے آگاہ کیا ہے کہ منفی درجہ حرارت اور بارش اور برف باری کے موسم میں کوئٹہ شہر میں گیس پریشر کی کمی اور لوڈشیڈنگ سے عوام میں اشتعال پایا جاتاہے جس پر انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جلد کوئٹہ میں گیس پریشر کا مسئلہ حل کیا جائیگا۔

ایک سوال کے جواب میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت چھ نکات پر عملدرآمد اور دیگر مسائل کے حل ہونے کی شرط پر پارلیمنٹ میں آرمی ایکٹ کے متعلق ہونے والی قانون سازی میں حکومت کی حمایت کی ہے کیونکہ اس وقت لاپتہ افراد کے اہل خانہ تکلیف میں ہے اور اگر قومی اسمبلی میں بی این پی کے صرف چار اراکین سے گوادر میں قانون سازی سمیت چھ نکات پر عملدرآمد اور بلوچستان کے اجتماعی مسائل حل ہوجاتے ہیں تو یہ ہمارا گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔