|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2020

کوئٹہ:  ہر سال کی طرح رواں برس بھی گندم کی فصل تیار ہونے سے قبل بلوچستان میں آٹے کی قیمت بڑھ گئی بلوچستان میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 11سو روپے سے بڑھ کر 1140روپے کا ہوگیا ہے۔

50کلو آٹا 2780 سے بڑھ کر 2850روپے اور 100کلو کی بوری 200روپیاضافے کے ساتھ 5500سے بڑھ کر 5700 روپے کی فروخت ہو رہی ہے۔آٹا ڈیلرز کا کہنا ہے کہ آٹے کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ پنجاب اور سندھ سے بلوچستان کو سپلائی پرعائد پابندی ہے خیال رہے کہ پاکستان میں پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں گندم کی پیداوار باقی صوبوں کی نسبت سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی فلور مل انڈسٹری اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے 80 فیصد گندم پنجاب کی اوپن مارکیٹ سے خریدتی ہے پاکستان میں انداز سالانہ 25 ملین ٹن گندم پیدا ہوتی ہے تاہم گزشتہ برس بارش اور سیلاب کے سبب ایک لاکھ ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا جس سے گندم کی پیداوار بھی متاثر ہوئی پنجاب میں گزشتہ سال گندم کی غیر معمولی پیداوار کی توقع کی جارہی تھی لیکن بارش کے سبب ایک لاکھ ایکڑ پر کاشت گئی گندم کی فصل کو نقصان پہنچا۔

علاوہ ازیں آٹے کی قیمت 64 روپے سے بڑھ کر70 روپے فی کلوہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں چکی مالکان نے آٹے کی قیمت میں چھ روپے فی کلواضافہ کردیا جس کے بعد قیمت 64 روپے سے بڑھ کر70 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔ چکی مالکان نے نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کا اطلاق آج سے کیا جارہا ہے۔اس حوالے سے چکی اونرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت نے چکی مالکان کو کوئی ریلیف نہیں دیا۔ حکومت اگر فلور ملز کی طرح سبسڈی دے گی تو قیمت کم کردیں گے۔