ملک بھر میں اس وقت آٹے کا بحران پیدا ہوچکا ہے جبکہ بلوچستان میں دیگر صوبوں کی نسبت میں آٹے کی قیمتیں پہلے ہی زیادہ تھی۔ کوئٹہ شہر میں اس وقت آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 11 سو سے 1120 روپے تک ہو گئی ہے۔کوئٹہ اور بلوچستان میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ گذشتہ سال اکتوبر میں شروع ہوا تھا۔اکتوبر سے پہلے آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 850 روپے تھی لیکن اس کے بعد اس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
آٹا ڈیلرز ایسوسی ایشن کے حکام کاکہناہے کہ اگر حکومت نے بلوچستان میں فلور ملوں کو گندم کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایا تو اوپن مارکیٹ میں آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔حکومت بلوچستان کے مطابق حکومت گندم اورآٹا بحران پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان نے پاسکو کو ڈھائی لاکھ بوری گندم کی فراہمی کے لیے کہا ہے۔
ایک ڈیڑھ ہفتے تک یہ گندم حکومت بلوچستان کے حوالے کی جائے گی۔دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے گندم اور آٹا بحران کا نوٹس لیا ہے۔انہوں نے تمام کمشنروں اورڈپٹی کمشنروں اپنے ڈویڑنوں اور اضلاع میں عوام کو حکومت کے مقرر کردہ نرخ پر آٹے اور گندم کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
سرکاری حکام کو ہدایت کی کہ گندم اور آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کرنے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی جائے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی گوداموں میں دستیاب گندم فلور ملوں کو فراہم کرے۔وزیر اعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ کو آٹے کی اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے خیرسگالی کے طور پر روزانہ کی بنیاد پر پانچ ہزار ٹن صوبہ خیبرپحتونخوا بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے اس بات کا اعلان وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ملک میں آٹے کے بحران کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس کے بعد کیا۔عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پنجاب میں آٹے کا بحران نہیں ہے اور وافر گندم کے اسٹاک موجود ہیں۔
تاہم محکمہ خوارک پنجاب کو چکی آٹا کی قیمت میں استحکام کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایات کر دی گئی ہیں۔ محکمہ خوراک نے خصوصی اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کو بتایا کہ اس حوالے سے فلور ملوں کی چھان بین جاری ہے۔تاحال 1119 ملوں کی جانچ پڑتال کی گئی جس میں 542 کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کا گندم کا کوٹہ معطل کر دیا گیا جبکہ 88 فلور ملوں کے لائسنس معطل کر کے ان پر 14 کروڑ روپے جرمانے عائد کیے گئے ان میں وہ ملز بھی شامل ہیں جنہوں نے گندم کے کوٹہ کو اوپن مارکیٹ میں فروخت کیا۔
بریفنگ میں وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ پنجاب میں فلور ملوں تقریباً 25 ہزار ٹن گندم فراہم کی جا رہی ہے۔اسی طرح آٹا بحران کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں تندور بند ہو گئے ہیں اور چار نان بائی گرفتار ہیں جبکہ بلوچستان سندھ اور پنجاب میں آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔خیبر پختونخوا میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پشاور سمیت مختلف شہروں میں نان بائیوں کی ہڑتال جاری ہے جبکہ پولیس نے چار نان بائیوں کو گزشتہ شب گرفتار بھی کیا ہے۔
کے پی حکومت کے ساتھ نان بائیوں کے مذاکرات ہوئے ہیں لیکن اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے نان بائیوں نے ہڑتال شروع کر دی ہے۔دوسری جانب وفاقی حکومت نے آٹے کے بحران پر نوٹس تو لے لیا ہے مگر اس وقت عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے غریب عوام کے دسترس اب روٹی بھی دور ہوتی جارہی ہے حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے کیونکہ گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود مہنگائی کا جن بے قابو ہوتاجارہا ہے آئے روز اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے اور اس مہنگائی کا فائدہ ذخیرہ اندوز بھی اٹھارہے ہیں لہٰذا عوام کوریلیف دینے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ عوام کی مشکلات میں کمی آسکے۔