کوئٹہ : اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوش بزنجو نے کہا ہے کہ وزیرا علیٰ بلوچستان شوکت عزیز کی طرح صلاحیتوں کے باوجود وزیر اعظم ثابت نہیں ہوئے جام کمال میں کسی کمپنی یا ادارے کے چیئر مین بننے کی صلاحیت ہے وزیر اعلیٰ بننے کی نہیں ہے ہم پارٹی نہیں توڑنا چاہتے بلکہ اس میں رہتے ہوئے تبدیلی چاہتے ہیں بی اے پی کے ناراض اراکین میدان میں نکلیں گے تو لوگ دیکھیں گے۔
بد قسمتی سے جام کمال حکومت اور پارٹی دونوں نہیں چلاسکے اپوزیشن کے 23ارکان موجود ہیں حکومت گرانے کیلئے صرف 10ارکان کی ضرورت ہے مجھے نہیں لگتا کہ نمبر گیم پورا کرنا مشکل ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکام رہے آپ کے سامنے سب کچھ ہے۔
وزیر ا علیٰ ہاؤس اور سول سیکرٹریٹ میں عوام کا کوئی کام نہیں ہورہا ہے ہم عہدوں کیلئے نہیں آئے ہیں ہم نے عوام کی خدمت کرنی ہے میں اس وقت بلوچستان کی تیسری بڑی پوسٹ پر ہوں اور میں عوامی نمائندہ ہو ں عوام کی خدمت کرنا میرا فرض ہے 8مہینے پہلے بھی میں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی کارکردگی کیخلاف آواز اٹھا یا تھا مجھے پارٹی کے سینئرز روکا اور ایک سال کا ٹائم مانگا کہ وزیرا علیٰ بلوچستان کی کارکردگی اور پارٹی کو جائے گی مگر اب ایک سال سے زائد عرصہ گزر گیا ہے اب خاموش نہیں بیٹھوں گا وزیر اعلیٰ بلوچستان نے عوام کا حق ڈیلور نہیں کیا 8سے 10ارکان حکومت گرانے میں میرے لئے مشکل کام نہیں ہے۔
اپوزیشن کے 23ارکان ہمارے ساتھ ہیں بد قسمتی سے جام کمال حکومت اور پارٹی دونوں نہیں چلا سکے ہم ایسا عوامی نمائندہ لاناچاہتے ہیں جو پارٹی اور حکومت دونوں چلا سکے بی اے پی کے بہت سے ناراض اراکین ہیں میدان میں نکلیں گے تو لوگ دیکھیں گے ہم پارٹی نہیں توڑنا چاہتے بلکہ اس میں رہتے ہوئے تبدیلی چاہتے ہیں جام کمال میں کسی کمپنی یا ادارے کے چیئر مین بننے کی صلاحیت ہے وزیر اعلیٰ بننے کی نہیں ہے۔
شوکت عزیز بھی اپنی صلاحیتوں کے باوجود اچھے وزیراعظم ثابت نہیں ہوئے ہم صوبے کی بہتری کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر ایک اچھا حکومت بنانا چاہتے ہیں ہم عوامی پارٹی بنانے اور خدمت میں ناکام رہیں جام صاحب میرے لئے محترم ہے مگر ڈیڈھ سال میں پارٹی کا اجلاس ہی نہیں ہوا ہے پارٹی میں جو کمیٹی بنائی گئی تھی شکایت سننے کیلئے وہ بھی جام کمال نے ختم کر دی۔