|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2020

کوئٹہ: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک جس صورتحال سے گزررہا ہے اور جس طرح آئین کا مذاق اڑا کر پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا جارہا ہے۔

اب مزید ملک خطرات کا متحمل نہیں ہوسکتا تحفظ آئین پاکستان تحریک کا مقصد آئین اور عوام کی حق حکمرانی کا بول بالا رکھناہے پنجاب اور سندھ کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر ملک کو چلا نا ہے تو حلف لیکر قرآن پاک پرہاتھ رکھ کر عہد کرنا ہوگا کہ پارلیمنٹ 20کروڑ عوام کی مرضی سے بننا چاہیے ملک میں مزید تجربات کر کے تباہی وبربادی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔

اسفند یارولی کی پشتونوں کے جرگے سے متعلق بیان خوش آئند ہے جرگہ بلا کر 3دن تک تمام پشتونوں کواکھٹا کر کے سیر حاصل بحث ہونی چاہیے تحفظ آئین پاکستان تحریک میں کسی کو روک نہیں سکتے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے نجی ٹی وی سے با ت چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک راضاکارانہ فیڈریشن ہے پاکستان بننے کے بعد 10سال تک ملک کو بے آئین رکھا گیا جس کے بعد ون یونٹ بنا اور اس کے بعد آئین کے ساتھ جو کھلواڑ ہوا وہ رویش ابھی تک جاری ہے ابھی جو کچھ ہورہا ہے جس طرح پارلیمنٹ کو بے توقیر بنا یا جارہا ہے اور جس اندازمیں آئین کامذاق اڑا یا جارہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

آئین میں تمام اداروں کی حدود کا تعین موجود ہے اور جس کے تحت ہم حلف اٹھاتے ہیں مگر موجودہ صورتحال میں حلف اٹھانا صرف ایک مذاق بن چکا ہے آئین میں واضح طور پر یہ لکھا ہوا ہے کہ اداروں کی سیاست میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے آئین وہی مقدس امانت ہے جو ہمیں اکھٹارکھتا ہے مگر آئین کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے یہ ہمیں بربادی کے سوا کچھ نہیں دے گا۔

آئین کہتا ہے کہ جس آدمی کے ہاتھ میں تلوار ہوگی وہ لوگوں کے جرگے میں نہیں بیٹھے گی یہ نہ صرف آئین بلکہ پوری دنیاکا فیصلہ ہے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر جماعتوں نے جو فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں پشاور،کراچی،لاہور،اسلام آباد،کوئٹہ سمیت دیگر صوبوں میں کنونشن بلائے جائینگے جس میں سول سوسائٹی،صحافیوں،وکلاء،سیاسی جماعتوں سمیت تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو مدعو کر کے یہ باور کرا یا جایا گا کہ ہمیں آئین کی پاسداری،جمہوریت کی بحالی اور پارلیمنٹ عوام کا سرچشمہ ہوگا کی پاسداری کا لاج رکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں انارکی،بے چینی کی صورتحال ہے کوئٹہ،پشاور،لاہور یا کئی اور جگہ پر کوئی قتل ہوتا ہے تو یہ خبر نہیں ہوتی یہ طریقہ ٹھیک نہیں یہ ہمیں مزید بربادی اور ملک کو خطرے کی طرف لے جایا جارہا ہے ہمیں اب مزید تجربات کر کے ملک کومزید خطرات کا متحمل نہیں کرسکتے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو میں جانتا ہوں ان سے ملے بغیر میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ ان کی کیا مجبور ی تھی کہ انہوں نے اہم فیصلے کئے تاہم تمام سیاسی جماعتوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ اب مزید غلطیاں یادھوکے کی گنجائش نہیں ہے۔

پاکستان کی تحفظ آئین کی پاسداری میں ہے آئین کی پاسداری نہ کرنے پر ملک کمزور ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے تحفظ آئین پاکستان تحریک میں کسی کو نہیں روکا پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن)سمیت دیگر جماعتیں تحریک میں شامل ہوسکتے ہیں ا گر صبح کا بولا شام کو واپس گھر آجائے تو اس سے بولا نہیں کہہ سکتے اگر کوئی اپنی غلطی تسلیم کرتا ہے ان کیلئے دروازے بند کھلے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک اس طرح نہیں چلے گا تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر بربادی کو ختم کرنا ہوگا۔

تب ہی ترقی،خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا انہوں نے کہا کہ ہم سالوں سے کہتے آرہے ہیں کہ پشتونوں کا جس انداز میں قتل عام جائز سمجھا نسل کشی کی گئی اور جس طرح افغانستان میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے یہ تمام وہ عوامل ہیں جو مایوسی کی سبب بن رہی ہے انہوں نے کہا کہ اسفند یار ولی کے اس بیان کو خوش آئند کہتے ہیں کہ پشتونوں کا ایک گرینڈ جرگہ بلا یا جائے مگر جرگہ 3دنوں پر مشتمل ہونا چاہیے اور تمام پشتونوں کی نمائندگی کر کے ان کا موقف سنناہوگا۔