وزیراعظم عمران خان نے معاشی ٹیم کو عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی ہدایت کردی۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے معاشی ٹیم سے ملاقات کی جس میں وفاقی وزراء، مشیر اور معاونین خصوصی شریک تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں بڑھتی مہنگائی پر تحفظات کا اظہار کیا اور معاشی ٹیم سے ملاقات میں کہا کہ اگر کابینہ اجلاس میں نہیں بتاسکتے تھے تو آج وجوہات بتائیں۔ وزیراعظم عمران خان نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ مہنگائی مزید نہیں بڑھنی چاہیے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں معاشی ٹیم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں مہنگائی کنٹرول نہیں ہو رہی، اور مجھے اس معاملے پر مِس گائیڈ کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب رواں سال ہی ایک تقریب کے دوران وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے خود اس بات کا اعتراف کراچی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیا تھا کہ مہنگائی بڑا مسئلہ ہے مگریہ کرتا کون ہے؟ کاروباری طبقہ ہی تو مہنگائی کررہا ہے لہٰذا تھوڑا ہاتھ ہلکا رکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ یقین دلاتے ہیں یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، درآمدت سے چلنے والی معیشت سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہوگا، آپ کا وزیراعظم ترقی کا پرانا دور واپس لانا چاہتا ہے۔واضح رہے کہ ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث عوام پریشان ہیں۔
گزشتہ سال اگست میں محکمہ شماریات نے کہا تھا ملک میں مہنگائی کی شرح میں 17 فیصد اضافہ ہوا تھا جبکہ اکتوبر میں معروف ادارے گیلپ پاکستان کے نئے سروے میں عوام نے مہنگائی کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا تھا۔ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں اس وقت صورتحال انتہائی خراب ہے جس سے آنکھیں نہیں چرائی جاسکتیں۔ ملک میں بیروزگاری کی شرح بڑھ رہی ہے بڑی بڑی کمپنیوں سے ملازمین کو فارغ کیاجارہا ہے۔
ہزاروں کی تعداد میں لوگ روزگار سے نکالے جاچکے ہیں جبکہ خدشہ ظاہر کیاجارہا ہے کہ لاکھوں افراد مزید بے روزگار کئے جائینگے کیونکہ کمپنیوں کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ بڑی تعداد میں ملازمین کو رکھیں، ان کی آمدنی نہیں بڑھ رہی، خسارے میں جانے کی بات کی جارہی ہے جبکہ بعض کمپنیاں یہ جواز پیش کررہی ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ملازمین کو رکھنا کمپنی پر بوجھ ہے اس لئے ملازمین کو فارغ کیاجارہا ہے مگر یہ جواز بالکل غیر منطقی ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کا سفر جاری ہے جبکہ پہلے سے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کمپنیاں کئی سالوں سے کام کررہی ہیں اب من گھڑت حیلے بہانوں سے لوگوں کو ملازمتوں سے فارغ کیا جارہاہے۔
دوسری طرف مہنگائی کی شرح اتنی بڑھ گئی ہے کہ سبزیاں تک لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں یعنی جو خوردنی اشیاء انتہائی سستے داموں غریب عوام کی پہنچ میں تھیں اب انہیں خریدنے کی قوت نہیں رکھتیں، صورتحال انتہائی گھمبیر شکل اختیار کرتی جارہی ہے بارہا اس جانب توجہ مبذول کرائی جارہی ہے کہ موجودہ معاشی صورتحال میں اگر بہتری نہیں لائی گئی تو ملک میں بڑے بحرانات جنم لیں گے۔
حکومتی معاشی ٹیم پر وزیراعظم عمران خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مس گائیڈ کی بات کی مگریہ حکومتی کارکردگی پر منحصر ہے کہ وہ معاشی حالات کو بہترسمت میں کس طرح لے جانے کی پالیسی اپنائے گی کیونکہ اب تک جو صورتحال سامنے آرہی ہے اور جو اعداد وشمار رپورٹ کئے جارہے ہیں ان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مہنگائی نہ صرف مزید بڑھے گی بلکہ بیروزگاری میں بھی اضافہ ہوگا۔ حکومت زمینی حقائق کو مدِنظر رکھتے ہوئے ملکی معیشت کے معاملہ کو سنجیدگی سے لے،کم ازکم عوام کو دووقت کی روٹی نصیب ہو اور بیروزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح پر بھی قابو پانے پر توجہ دے تاکہ غریب عوام سے روزگار نہ چھن جائے جو پہلے سے ہی بدحالی میں زندگی گزار رہے ہیں۔