|

وقتِ اشاعت :   February 1 – 2020

بلوچستان میں سرمایہ کاری اور ترقی کے حوالے سے ہر دور میں دعوے کئے جاتے رہے ہیں مگر بدقسمتی سے ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا حالانکہ صوبہ معدنی وسائل اور محل وقوع کے لحاظ سے معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے اگر اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے تو اس کے ثمرات سے پورا ملک فائدہ اٹھاسکتا ہے۔ بلوچستان میں ایک سی پیک منصوبہ کو ہی لیاجائے جس کے بعض پروجیکٹس ابھی تک تعطل کا شکار ہیں، کبھی کبھار سننے کو ملتا ہے کہ سی پیک منصوبہ کے تحت اکنامک زون بنائے جارہے ہیں، بجلی گھر،سڑکوں کی تعمیرسمیت دیگر ترقیاتی منصوبے جو اس میں شامل ہیں، جلد پایہ تکمیل کو پہنچ جائینگے لیکن کتنے برس گزر گئے کہ سی پیک سے جڑے منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔

اگر سی پیک سے جڑے دیگر صوبوں کے منصوبوں کا جائزہ لیاجائے تو وہاں پر نہ صرف پروجیکٹ جلد مکمل ہورہے ہیں بلکہ عوام کو سہولیات بھی مل رہی ہیں پھر کیا وجہ ہے کہ بلوچستان پر اتنی توجہ نہیں جاتی یقینا اس میں مرکزی حکومتوں کی کوتاہی شامل ہے مگر صوبائی قیادت کو اس حوالے سے خود سنجیدگی سے نہ صرف سی پیک منصوبوں کی تکمیل بلکہ بروقت فنڈز کی فراہمی کیلئے وفاق کے سامنے اپنا مؤقف دوٹوک انداز میں رکھنا چاہئے کہ سی پیک پر پہلا حق بلوچستان کے عوام کا بنتا ہے محض تسلیوں سے کام نہیں چلے گا۔گزشتہ روزوزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بلوچستان ہاؤس میں ملاقات کی اس موقع پر بلوچستان کی ترقی کے لئے وفاقی حکومت کی معاونت،وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل بلوچستان کے منصوبوں کی پیش رفت اور سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے وفاقی وزیرکو صوبا ئی حکومت کی ترقیاتی حکمت عملی اور صوبائی پی ایس ڈی پی میں شامل ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد سے متعلق امور سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے دستیاب وسائل کو صوبے کی مجموعی ترقی کے لئے بروئے کار لا رہی ہے تاہم ماضی کی ناقص حکمت عملی اور وسائل کے ضیاع کے باعث پیدا ہو نے والے مسائل کے حل اور پسماندگی کے خاتمے کے لئے کثیر فنڈز اور وفاقی حکومت کی معاونت ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت اپنے وسائل میں اضافے اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس سے صوبے کی معاشی و اقتصادی صورتحال بہتر ہوگی۔

وزیراعلیٰ نے کوئٹہ ژوب ڈیول کیرج شاہراہ کی تعمیر کے منصوبے پر فوری عملدرآمد کے آغاز اور کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دورویہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔وزیراعلیٰ نے وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل منصوبوں کی پیش رفت میں اضافے اور انکی جلد از جلد تکمیل پر بھی زور دیا۔ وفاقی وزیر نے بلوچستان کی ترقی کے لئے وزیراعلیٰ کی قیادت میں صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا معاشی و اقتصادی استحکام بلوچستان کی تعمیر و ترقی سے جڑا ہو ا ہے اور وزیراعظم بلوچستان کی ترقی کو اولین ترجح دیتے ہیں۔

انہوں نے صوبے کے ترقیاتی مسائل کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے موقف سے اتفاق کرتے ہو ئے یقین دلایا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کریگی اور وفاقی منصوبو ں کی جلد تکمیل کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔حقیقت یہ ہے کہ ہر دور میں وزراء اعظم اور وفاقی نمائندوں کے ساتھ بلوچستان کے وزراء اعلیٰ کی ملاقاتوں کے بعد اسی قسم کا اعلامیہ سامنے آتا ہے مگر بدقسمتی سے بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے بروقت فنڈز کی فراہمی اور پی ایس ڈی پی میں ترقیاتی اسکیمات کیلئے کوئی خاص رقم نہیں رکھی جاتی۔ اس لئے صوبہ میں ترقی کی رفتار سست روی کا شکار ہے امید ہے کہ صوبائی حکومت اور اپوزیشن بہتر حکمت عملی اورورکنگ ریلیشن کے ذریعے بلوچستان کو پسماندگی سے نکالنے کیلئے مرکز کے سامنے یک زبان ہوکر کردار ادا کریں گے۔