|

وقتِ اشاعت :   February 7 – 2020

چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے پراسرار کورونا وائرس سے مزید 73 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جس کے بعد اس وباء سے ہلاکتوں کی تعداد 565 تک پہنچ گئی ہے۔ورلڈ و میٹرز کے مطابق کورونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک 28 ہزار 276 افراد متاثر ہوئے ہیں جس میں سے ایک ہزار 173 افراد اس بیماری سے نجات حاصل کر چکے ہیں جبکہ 3 ہزار 863 افراد کی حالت انتہائی نازک بتائی جاتی ہے۔دنیا بھر کے 27 ممالک کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں جاپان، سنگاپور، تھائی لینڈ، جنوبی کوریا، ہانگ کانگ، آسٹریلیا، امریکہ، ملیشیاء، جرمنی، تائیوان، ماکاؤ، ویتنام، فرانس، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، فیلپائن، بھارت، برطانیہ، روس، اٹلی، نیپال، کمبوڈیا، سری لنکا، فن لینڈ، سویڈن، بیلجیئم اور اسپین شامل ہیں۔

دوسری جانب چین کے صدر شی جن پنگ کی قیادت میں بنائی گئی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کے مسئلے سے نمٹنا ہو گا اور اس پرمستقل طور پر پابندی عائد کرنا ہو گی۔خدشہ ہے کہ صوبہ ہوبے کے شہر ووہان میں جانوروں کی مارکیٹ سے اس وائرس کی ابتدا ہوئی تھی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ چین میں حکام کی جانب سے ووہان کواولین ترجیح دی جا رہی ہے اور اضافی طبی عملہ وہاں بھیجا جا رہا ہے،چین کا ہر وہ صوبہ جس کی آبادی 30 ملین سے زائد ہے وہاں عوامی مقامات پر چہرے پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ چین سے براہ راست اسلام آباد پہنچنے والے مسافروں کی اسکیننگ مکمل کرلی گئی جس کے بعد انہیں گھروں کو جانے کی اجازت مل گئی۔بیجنگ سے پرواز سی اے -945 کے ذریعے 105 مسافر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے جہاں تھرمل اسکینر کے ذریعے ان کا ٹمپریچر چیک کیا گیا کسی بھی مسافر میں کورونا وائرس کے اثرات نہیں پائے گئے جس کے بعد تمام مسافروں کو گھروں کو جانے کی اجازت مل گئی۔ چین سے براہ راست تین پروازیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچیں۔

پرواز سی زیڈ-6007 کے ذریعے 61 مسافرآرمچی سے آئے ہیں جبکہ پرواز سی زیڈ-5241 کے ذریعے 82 افراد نے آرمچی سے اسلام آباد تک کا سفر کیا۔ چین سے آنے والی تین پروازوں کے ذریعے کل 248 مسافر پاکستان پہنچے ہیں۔ کوروناوائرس وائرس کے بعد چین میں اس وقت ایمرجنسی کی صورتحال ہے اور چینی حکومت اس وقت اس وائرس سے نمٹنے کیلئے تمام ہنگامی اقدامات اٹھارہی ہے متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔بہرحال اس وائرس کے حوالے سے ابھی تمام پہلوؤں پر غور کیاجارہا ہے کہ کس طرح یہ خطرناک وائرس پھیلا ہے جبکہ دنیا کے دیگرممالک بھی اس وائرس سے بچاؤ کیلئے جہاں چین سے آنے والی پروازوں سے مسافروں کی اسکیننگ کرر ہے ہیں تاکہ متاثرہ شخص کو فی الفور اسپتال منتقل کرکے وائرس کو پھیلنے سے روکاجائے۔

اسی طرح پاکستان کے تمام ائیرپورٹس پر بھی اسکیننگ کے انتظامات کئے گئے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان آمد ورفت زیادہ ہوتی ہے جس کی ایک وجہ کاروباری تعلقات ہیں اور طلباء کی بڑی تعداد بھی چین میں تعلیم حاصل کررہی ہے جو پاکستان پہنچ رہے ہیں جس میں چینی باشندے بھی شامل ہیں ان سب کی مکمل اسکیننگ کرنے کے بعد انہیں چھوڑا جارہا ہے۔ کورونا وائرس کے حوالے سے بہت سی افواہیں گردش کررہی ہیں مگر اس حوالے سے ابھی تک مکمل رپورٹس سامنے نہیں آئیں کہ اس کے بنیادی اسباب کیا ہیں جو یہ وباء تیزی سے پھیلی ہے۔بہرحال اس کے تدارک کیلئے چینی حکومت سمیت دیگر ممالک بھی کوشش کررہے ہیں جلد ہی اس کے متعلق معلومات کی فراہمی شروع ہوجائے گی جس کے بعد امید ہے کہ اس وائرس پر قابو پایاجاسکے گا۔