تربت: تحقیق کے بغیر جلد بازی میں ضلع کیچ کے 114 میل و فیمیل برطرف اساتذہ کی بحالی کا معاملہ کافی عرصے سے تعطل کا شکار ہے جو کہ باعث تشویش ہے ان خیالات کا اظہار وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن ضلع کیچ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے آفسران اور RTSM کے اہلکاروں کے درمیان آپسی ربط اور مربوط Cooperation کی فقدان کی وجہ سے اگست 2019ء کو ضلع کیچ کے 114میل و فیمیل اساتذہ کو بغیر مکمل چان بین و تحقیق کے بیک جنبش قلم برطرف کر دیئے گئے مذکورہ ناانصافی پر تاثرہ اساتذہ اور ان کے نمائندہ تنظیم وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور ضلعی سطح پر صدا احتجاج بلند کرکے اس اہم مسئلہ کو علاقے کے منتخب عوامی نمائندوں تک پہنچایا۔
تب جاکہ محکمہ تعلیم بلوچستان اور اعلیٰ سرکاری احکام اس جانب متوجہ ہوئے اور اب تک سرکاری سطح پر تین اعلیٰ انکوائری کمیٹیوں کے سامنے مذکورہ متاثرہ میل و فیمیل اساتذہ بہ نفس نفیس خود پیش ہوکر اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تحریری جوابات دے چکے ہیں اور تینوں انکوائری کمیٹیوں کی رپورٹس بھی مذکورہ متاثرہ اساتذہ کے حق میں مثبت آئے ہیں۔
لیکن ان سب حقائق کے باوجود ان اساتذہ کی بحالی کا معاملہ بلا وجہ سات مہینوں سے کھٹائی میں پڑا ہوا ہے اس کمر توڑ مہنگائی کے دور میں سات مہینوں سے مسلسل تنخواہ کی بندش سے مذکورہ اساتذہ اور ان کے خاندان کے لوگ کافی مشکلات کا شکار ہیں تو دوسری طرف ان برطرفیوں کی وجہ سے ضلع کیچ کے دور دراز دیہی علاقوں میں سنگل ٹیچر سسٹم کے تحت چلنے والے کئی دیہی گرلز و بوائز اسکول بند پڑے ہوئے ہیں۔
جس سے کیچ کے دیہی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بالخصوص اور لڑکوں کی تعلیم بالعموم کافی متاثر ہے اس لئے ضلع کیچ کے منتخب عوامی نمائندوں کے ساتھ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وزیر تعلیم بلوچستان یارمحمد رند، چیف سیکرٹری بلوچستان اور سیکرٹری تعلیم بلوچستان سے پُر زور اپیل کرتے ہیں۔
کہ سیکرٹری تعلیم بلوچستان محمد طیب لہڑی کی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں مذکورہ برطرف اساتذہ کی بحالی کے احکامات صادر فرمائیں تاکہ ان اساتذہ میں پائے جانے والا اضطراب کا خاتمہ ہو اورکیچ کے دیہی علاقوں میں سنگل ٹیچر سے چلنے والے بند اسکولز ایک مرتبہ پھر کھل سکیں اور وہ یکسوئی کیساتھ اپنے اپنے اسکولوں میں دوبارہ درس و تدریس کے کاموں میں مشغل رہیں