وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت انتہائی غریب افراد کو راشن فراہم کرے گی۔ وزیر اعظم نے بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں ہر صورت کم کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عوام کی سہولت کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے،کروں گا جبکہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔وزیر اعظم نے اجلاس میں ہدایت کی کہ عام آدمی کے باورچی خانے میں بنیادی اشیاء ہر حال میں پہنچائی جائیں، جن افراد میں خریدنے کی طاقت نہیں انہیں حکومت راشن دے گی۔ احساس پروگرام کے تحت انتہائی غریب افراد کو راشن دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اگر غریب کا احساس نہیں کر سکتے تو ہمیں حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔وزیر اعظم نے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کو بھی اہم اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی چیز کے پیسے کاٹے جائیں لیکن غریب آدمی کو سہولت دیں کیونکہ ہم غریب کی بہتری کے لیے ہی حکومت میں آئے ہیں۔مہنگائی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی سابقہ حکومتوں کی لوٹ مار کا نتیجہ ہے تاہم ذخیرہ اندوزوں نے بھی معاملات خراب کیے ہیں۔وزیر اعظم نے یوٹیلیٹی اسٹور کے چیئرمین کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ آٹا بحران میں یوٹیلیٹی اسٹورز نے بہترین کام کیا اور یوٹیلیٹی اسٹورز میں اشیاء کی فروخت میں 800 فیصد تک اضافہ ہوا۔دوسری جانب ادارہ برائے شماریات پاکستان کے مطابق تجارتی خسارے میں 28فیصد کمی ہوئی ہے،ادارہ برائے شماریات پاکستان کے مطابق مالی سال2019-20ء کے پہلے سات ماہ میں تجارتی خسارہ درآمدات اور برآمدات کا فرق گزشتہ برس کی نسبت 28 فیصد کم ہوا ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں 13 ارب 50کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں جبکہ گزشتہ مالی سال اس عرصہ میں 13 ارب 22کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئی تھیں۔رواں برس برآمدات 2.14 فیصداضافے سے 28کروڑ 20لاکھ ڈالرز اضافی رہیں۔ ملکی درآمدات گزشتہ سات ماہ کے دوران 27 ارب 25 کروڑ ڈالر رہیں۔گزشتہ مالی سا ل اس عرصہ میں 32 ارب 42 کروڑ ڈالر کی درآمدات ہوئی تھیں۔ درآمدات 15.95 فیصد کمی سے 5 ارب 17کروڑ ڈالر کم رہیں۔مالی سال 2019-20 کے پہلے سات ماہ میں 13 ارب 75کروڑ ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا جب کہ گزشتہ سال اس عرصہ میں 19 ارب 20کروڑ ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا تھا۔ اس سال تجارتی خسارہ 28.40 فیصد کمی سے 5 ارب 45کروڑ ڈالر کم رہا۔
رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن، کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسزکی برآمدات 18.5 فیصد اضافے سے 51 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں ہیں۔ اس میں سے بڑا حصہ سافٹ ویئر کنسلٹنسی سروسز کے تحت حاصل ہوا جس کی برآمدات 12 فیصد اضافے سے 15 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو گئیں ہیں۔نومبر 2019 کے دوران پاکستان کی برآمدات 9.6 فیصد اضافے کے ساتھ 2.02 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں تھیں جبکہ اسی دورانیے میں درآمدات میں 17.53 فیصد کمی ہوئی اور یہ 3.8 ارب ڈالر رہیں۔جولائی سے نومبر 2019 کے دوران ملکی برآمدات 9.55 ارب ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 9.113 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔اس طرح اس دورانیے میں 43.7 کروڑ ڈالر یعنی 4.8 فیصد برآمدات میں اضافہ ہوا جبکہ درآمدات میں 19.27 فیصد یعنی 4.546 ارب ڈالر کی کمی ہوئی۔بہرحال اس وقت ملک میں مشکل وقت ہے مگر اس بات سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ ماضی کی کرپشن اور لوٹ مار کی وجہ سے ملکی معیشت تباہ ہوکر رہ گئی اور آج ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کے پچھلے ادوار میں حکمرانوں نے صنعت کارنماسیاستدانوں کے ساتھ ملکر قومی دولت کو بے دردی کے ساتھ لوٹا اور قومی خزانے سے پیسہ لے کر بیرون ملک منتقل کیا جبکہ غریب عوام کے نصیب میں قرض اور مرض دیکر گئے۔ آج پاکستان کے عوام تاریخ کے مشکل ترین حالات سے گزررہی ہے اگر سابقہ ادوار میں کرپشن اور قومی خزانہ کو نہ لوٹاگیا ہوتا تو آج یہ مشکل ترین دن دیکھنے کو نہ ملتے۔ البتہ موجودہ وفاقی حکومت جس طرح سے گندم اور چینی بحران سے بروقت نمٹتے ہوئے عوام تک اس کی رسائی ممکن بنائی، آگے بھی عوام یہی امید رکھتے ہیں کہ موجودہ مشکل حالات سے انہیں نکال کر مہنگائی پر قابو پایاجائے گا تاکہ انہیں کچھ بہتر ریلیف مل سکے۔ جس طرح سے تجارتی خسارہ میں کمی واقع ہوئی ہے اسی طرح معاشی پالیسیوں میں بہتری لاتے ہوئے اسے اچھی ڈگرپر چلایا جائے تاکہ بحرانات سے ملک کو نکال کر خوشحالی کی جانب گامزن کیاجاسکے۔