پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات میں مزید قربت آئی ہے خاص کر ترکی کے موجودہ صدر طیب اردوان اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان سیاسی اور عالمی معاملات پر یکساں سوچ دکھائی دیتاہے ماضی میں دونوں ممالک اتنے قریب نہیں تھے مگر دونوں سربراہان کے درمیان ہم آہنگی کی بڑی وجہ مسلم ممالک کی ترقی اور فلاح وبہبود خاص کر شامل ہے جبکہ اکثر یہ بات عالمی فورم پر بھی دونوں رہنماء کہہ چکے ہیں مگر سب سے اہم بات کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی حجم کو بڑھایا جارہا ہے جوکہ آنے والے وقت میں ملکی معیشت کیلئے مفید ثابت ہوگی۔ترک صدر طیب اردوان کے دورے کے موقع پر پاکستان اور ترکی کے درمیان عسکری تربیت سمیت 13 مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے۔پاکستان اور ترکی کی اسٹریٹجک تعاون کونسل کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور ترک صدر طیب اردوان نے ترکی کی نمائندگی کی۔اجلاس کے بعد باہمی تجارت کا حجم بڑھانے، ریلوے، ٹرانسپورٹ، پوسٹل سروسز، انفرااسٹرکچر، سیاحت، ثقافت اور خوراک سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے 12 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔
بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ترک صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جو تقریر کی، اس کو پاکستانیوں نے بہت پسند کیا اور میں نے اردوان سے کہا کہ آپ پاکستان سے الیکشن لڑیں تو کلین سویپ کرلیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کی جانب سے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر آواز اٹھانے پر طیب اردوان کا شکر گزار ہوں، 80 لاکھ کشمیری 6 مہینے سے قید ہیں اور حریت قیادت اور نوجوان جیلوں میں بند ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے تجارتی تعلقات میں نیا دور آرہا ہے، رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکی کی ترقی سے سیکھنا چاہتے ہیں، ترکی سیاحت سے 35 ارب ڈالر حاصل کرتا ہے۔
ترکی غریب طبقے کے لیے ہاؤسنگ اسکیم بنا چکا ہے، طیب اردوان جب اقتدار میں آئے تو ترکی پر بھی قرضے تھے، سب سے ضروری چیز نوجوانوں کو روزگار دینا ہے، روزگار تب ملے گا جب ہم اپنی انڈسٹری کو ترقی دیں گے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ترکی کے ساتھ مل کر اسلاموفوبیا کے خاتمے پر کام کریں گے، اسلاموفوبیا کے خلاف کام کرنے کے لیے تعاون کا فیصلہ کیا اور بین الاقوامی مسائل پر پاکستان اور ترکی کا یکساں مؤقف ہے۔ترکی کے صدر طیب اردوان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قیادت سے اعلیٰ سطح کے اسٹریٹجک تعاون پر بھی بات ہوئی ہے، سماجی اور معاشی ترقی میں پاکستان کی ہرممکن معاونت کریں گے۔ ترکی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا، پاک افغان تعلقات کی مزید بہتری میں ہر ممکن معاونت کریں گے، مسئلہ کشمیر مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے حل ہوسکتا ہے۔
بعد ازاں ترک صدر رجب طیب اردوان اپنا دورہ پاکستان مکمل کرکے وطن واپس روانہ ہوگئے۔ ترک صدر طیب اردوان 2 روزہ دورے پر 13 فروری کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات سمیت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کیا۔پاکستان نے گزشتہ چند برسوں سے شدید بحرانات کا سامنا کیا ہے مگر اس بحرانی کیفیت میں بھی ملک کی معیشت کو صحیح سمت میں لے جانے کیلئے موجودہ حکومت اپنی کوششوں کوجاری رکھے ہوئے ہے جبکہ مسلم ممالک کے ساتھ تجارت کو خاص ترجیح دی جارہی ہے، ترکی نے عالمی سطح پر کشمیر سمیت دیگر معاملات پر پاکستان کی بھرپور حمایت کی ہے اور گرے لسٹ کے معاملے پر بھی ترکی پاکستان کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے جوکہ ایک مضبوط دوستی کا واضح ثبوت ہے جو اب تجارتی تعلقات کے ذریعے مزید آگے بڑھے گی جس سے دونوں ممالک کے عوام کو بھی فائدہ پہنچے گا۔