|

وقتِ اشاعت :   February 16 – 2020

پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات میں مزید قربت آئی ہے خاص کر ترکی کے موجودہ صدر طیب اردوان اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان سیاسی اور عالمی معاملات پر یکساں سوچ دکھائی دیتاہے ماضی میں دونوں ممالک اتنے قریب نہیں تھے مگر دونوں سربراہان کے درمیان ہم آہنگی کی بڑی وجہ مسلم ممالک کی ترقی اور فلاح وبہبود خاص کر شامل ہے جبکہ اکثر یہ بات عالمی فورم پر بھی دونوں رہنماء کہہ چکے ہیں مگر سب سے اہم بات کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی حجم کو بڑھایا جارہا ہے جوکہ آنے والے وقت میں ملکی معیشت کیلئے مفید ثابت ہوگی۔ترک صدر طیب اردوان کے دورے کے موقع پر پاکستان اور ترکی کے درمیان عسکری تربیت سمیت 13 مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے۔پاکستان اور ترکی کی اسٹریٹجک تعاون کونسل کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور ترک صدر طیب اردوان نے ترکی کی نمائندگی کی۔اجلاس کے بعد باہمی تجارت کا حجم بڑھانے، ریلوے، ٹرانسپورٹ، پوسٹل سروسز، انفرااسٹرکچر، سیاحت، ثقافت اور خوراک سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے 12 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔

بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ترک صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جو تقریر کی، اس کو پاکستانیوں نے بہت پسند کیا اور میں نے اردوان سے کہا کہ آپ پاکستان سے الیکشن لڑیں تو کلین سویپ کرلیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کی جانب سے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر آواز اٹھانے پر طیب اردوان کا شکر گزار ہوں، 80 لاکھ کشمیری 6 مہینے سے قید ہیں اور حریت قیادت اور نوجوان جیلوں میں بند ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے تجارتی تعلقات میں نیا دور آرہا ہے، رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکی کی ترقی سے سیکھنا چاہتے ہیں، ترکی سیاحت سے 35 ارب ڈالر حاصل کرتا ہے۔

ترکی غریب طبقے کے لیے ہاؤسنگ اسکیم بنا چکا ہے، طیب اردوان جب اقتدار میں آئے تو ترکی پر بھی قرضے تھے، سب سے ضروری چیز نوجوانوں کو روزگار دینا ہے، روزگار تب ملے گا جب ہم اپنی انڈسٹری کو ترقی دیں گے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ترکی کے ساتھ مل کر اسلاموفوبیا کے خاتمے پر کام کریں گے، اسلاموفوبیا کے خلاف کام کرنے کے لیے تعاون کا فیصلہ کیا اور بین الاقوامی مسائل پر پاکستان اور ترکی کا یکساں مؤقف ہے۔ترکی کے صدر طیب اردوان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قیادت سے اعلیٰ سطح کے اسٹریٹجک تعاون پر بھی بات ہوئی ہے، سماجی اور معاشی ترقی میں پاکستان کی ہرممکن معاونت کریں گے۔ ترکی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا، پاک افغان تعلقات کی مزید بہتری میں ہر ممکن معاونت کریں گے، مسئلہ کشمیر مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے حل ہوسکتا ہے۔

بعد ازاں ترک صدر رجب طیب اردوان اپنا دورہ پاکستان مکمل کرکے وطن واپس روانہ ہوگئے۔ ترک صدر طیب اردوان 2 روزہ دورے پر 13 فروری کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات سمیت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کیا۔پاکستان نے گزشتہ چند برسوں سے شدید بحرانات کا سامنا کیا ہے مگر اس بحرانی کیفیت میں بھی ملک کی معیشت کو صحیح سمت میں لے جانے کیلئے موجودہ حکومت اپنی کوششوں کوجاری رکھے ہوئے ہے جبکہ مسلم ممالک کے ساتھ تجارت کو خاص ترجیح دی جارہی ہے، ترکی نے عالمی سطح پر کشمیر سمیت دیگر معاملات پر پاکستان کی بھرپور حمایت کی ہے اور گرے لسٹ کے معاملے پر بھی ترکی پاکستان کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے جوکہ ایک مضبوط دوستی کا واضح ثبوت ہے جو اب تجارتی تعلقات کے ذریعے مزید آگے بڑھے گی جس سے دونوں ممالک کے عوام کو بھی فائدہ پہنچے گا۔