|

وقتِ اشاعت :   February 18 – 2020

کراچی:  کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے وفاقی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کے لیے قوانین کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان قوانین پر اسٹیک ہولڈرز سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔

ایک بیان میں سی پی این ای کے صدر عارف نظامی، سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک، ڈپٹی سیکریٹری جنرل عامر محمود اور دیگر عہدیداران نے کہا کہ ایسے قوانین بنا کر حکام شہریوں کی آن لائن حفاظت کے نام پر آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانا چاہتے ہیں۔ حکومت کا یہ خفیہ اقدام جاننے اور معلومات تک رسائی کے آئینی حقوق کے خلاف ہے جس کے ذریعے وہ اختلاف رائے رکھنے والی سیاسی و عام لوگوں کی آوازوں کو روکنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میڈیا اور انٹرنیٹ کو اپنے قابو میں رکھنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے جس کی وجہ سے سی پی این ای یہ سمجھنے پر مجبور ہے کہ نوٹیفائی کیے گئے سٹیزن پروٹیکشن قوانین (آن لائن نقصان کے خلاف) 2020 پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت اور لوگوں کی اظہار رائے کی آزادی کے خلاف براہ راست خطرہ بن گئے ہیں۔

صدر سی پی این ای عارف نظامی نے کہا کہ سی پی این ای سمجھتی ہے کہ نیشنل کوآرڈینیٹر کے دفتر کا قیام، اس کے اختیارات اور وفاقی وزیر کی جانب سے اس کی یکطرفہ تعیناتی جیسے اقدامات کا مقصد ڈیجیٹل اور آن لائن پلیٹ فارمز پر موجود لوگوں کے خیالات پر سختی سے قابو رکھنا ہے۔

یہ غیر جمہوری طرزعمل ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خفیہ طریقے سے منظور کیے گئے ان قوانین کو نہ صرف واپس لیا جائے بلکہ اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز اور شہریوں کو اعتماد میں لے کر ایسے قوانین اور پالیسیاں متعارف کرائی جائیں۔