کوئٹہ: تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی) کے چیئرمین عبداللہ صافی نے حکومت کی جانب سے وعدوں پر عمل درآمد نہ کرنے پر 24 فروری کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کو وائس چیئرمین ڈاکٹرالیاس بلوچ،جنرل سیکرٹری ڈاکٹر حئی بلوچ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری میر زیب شاہوانی، ایگزیکٹو ممبر ڈاکٹر قادر عمرانی، ڈاکٹر اعجاز اور طالب علم ہارون بگٹی کے ہمرہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہبی ایم سی انڈر گریجویٹ تدریسی ادرہ ہے اور اس کے زیر انتظام 52 شعبے کام کررہے ہیں بولان میڈیکل یونیورسٹی ایکٹ2017ء کے تحت بولان میڈیکل کالج کو یونیورسٹی میں ضم کردیا گیا ہے اگست 2018ء کو وائس چانسلر کی تعیناتی سابق گورنر نے جاتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایکٹ بناتے وقت اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایکٹ سے بے خبر رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی میڈیکل یونیورسٹی کو صوبے کے ناگزیر سمجھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک کو غلط انداز مین پیش کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہم یونیورسٹی کے خلاف ہیں ہم واضح کرتے ہیں کہ ہم یونیورسٹی کے قیام کو خوش آئند سمجھتے ہیں ہمارا اختلاف اس بات پر ہے کہ بولان میڈیکل کالج جو باقاعدہ صوبائی حکومت کے زیرانتظام ایک سرکاری ادارہ تھا جہاں کے ڈاکٹر، ملازمین کی تنخوا ہ اور طلباء کے اخراجات صوبائی حکومت برداشت کررہی تھی۔
لیکن ایک سرکاری ادارے کو بیک جنبش قلم خود مختار ادارے میں ضم کرکے ایک غیریقینی کی صورتحال پیدا کی گئی جس کے خلاف تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج نے احتجاجی تحریک شروع کی جس کے دوران ڈاکٹروں، ملازمین اور طلباء پر تشدد اور انہیں گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا، جو قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایکٹ بناتے وقت اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایکٹ سے بے خبر رکھا گیا۔
اور یہ ایکٹ 18 ترمیم سے متصادم بھی ہے،انہوں نے کہا کہ ملک میں مختلف میڈیکل کالجوں کو یونیورسٹیوں میں ضم کیا گیا لیکن پھر ان کی کالج کی حیثیت بحال کی گئی، جس کے بعد وہ کالج اور یونیورسٹیاں بہترین انداز میں چل رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک دو ماہ سے کامیابی سے چل رہی ہے،اس دوران کوئٹہ پریس کلب اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے بھی احتجاج ریکارڈ کرایا انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کی ایگزیکٹو کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی حکومت کی جانب سے وعدوں پر عمل درآمد نہ ہونے پر فیصلہ کیا گیا کہ 24 فروری کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔
جو مطالبات پر عمل درآمد تک جاری رہے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بولان میڈیکل یونیورسٹی ایکٹ 2017 میں ترمیم کرکے بولان میڈیکل کالج کو دوبارہ صوبائی حکومت کے زیر انتظام دیا جائے۔