پوری دنیا میں اس وقت سب سے بڑی خبر کرونا وائرس ہے جو روز بروز پھیلتا جارہاہے جس کے تدارک کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ چین سے شروع ہونے والے اس وائرس نے مڈل ایسٹ، مغرب کے بعد ایران اور افغانستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے مگر اس وقت افغانستان اتنا متاثر نہیں ہے البتہ ایران میں پچاس کے قریب کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ایران میں خاص کر اس وائرس نے جہاں صورتحال کو گھمبیر بنادیا ہے وہیں۔
پاکستان میں بھی کرونا وائرس کے سبب خوف کے سائے منڈلارہے ہیں کیونکہ پاک ایران سرحد ایک ہزار کلومیٹر پر ایک دوسرے سے ملتے ہیں جس میں زمینی اور سمندری راستے شامل ہیں۔ بہرحال ایران میں جیسے ہی کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی اس کے بعد صوبائی اور وفاقی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر سرحد کو سیل کرنے کافیصلہ کیا اور ہر قسم کی آمد ورفت کیلئے سرحد کو بند کردیا گیا۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ سرحد کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور سرحدی علاقوں میں بروقت طبی سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہیں جبکہ ساتھ ہی اس عمل پر خاص توجہ دی جارہی ہے کہ خدانخواستہ اگر کوئی شخص اس وائرس سے متاثر ہو تو اسے فوری طور پر مقامی علاقے میں موجود ایمرجنسی وارڈ میں منتقل کرکے طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ جبکہ زائرین کی بھی آمد ورفت کو روک دیا گیا ہے کیونکہ تفتان سرحد جہاں تجارتی سرگرمیاں زیادہ ہوتی ہیں اسی کے ساتھ زائرین کی بڑی تعداد تفتان سے براستہ ایران روانہ ہوتے ہیں اب تک دوسو سے زائد زائرین کو تفتان میں روک دیا گیا ہے اور ایران میں چار ہزار سے زائد پاکستانی موجود ہیں جس پربلوچستان حکومت کاکہنا ہے کہ جب تک ایران کی جانب سے کلیئرنس سرٹیفکیٹ نہیں دیا جائے گا۔
انہیں پاکستان کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس وقت صوبائی حکومت اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے اقدامات اٹھارہی ہے اور وفاقی حکومت بھی اس وقت آن بارڈ ہے۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر صحت ظفر مرزا بلوچستان کے دورے پر پہنچے اور کوئٹہ میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ آنے کی وجہ ہمسایہ ملک ایران میں کرونا وائرس کا پھیلنا ہے،500 طالب علم قم شہر میں موجود ہیں،ہمارے ہزاروں زائرین ایران جاتے ہیں،ہمارے تمام ائیرپورٹس سمیت راستوں پرا سکریننگ کا عمل بہتر کرنے کی ضرورت ہے،اسکریننگ بہتر ہونے سے کرونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے،چین اور ایران سمیت 30 ممالک میں کرونا وائرس کے متاثرین موجود ہیں،ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ تفصیلی میٹنگ بھی کرونا وائرس کے متعلق ہوئی ہے،ظفر مرزاکاکہناتھا کہ میں اور میری ٹیم آج تفتان کا دورہ کرینگے جہاں انتظامات اور اقدامات کا جائزہ بھی لیا جائے گا کہ ہمارے حفاظتی اقدامات کس طرح کے ہیں۔
کمی بیشی کو دور کرتے ہوئے اسکریننگ میں کیسے بہتری لائی جا سکتی ہے اس پر بھی غور کیا جائے گا جبکہ افغانستان میں کرونا وائرس کاکیس سامنے آنے پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد چمن میں بھی حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے اورائیرپورٹس پر اسکریننگ کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے چونکہ صوبائی حکومت ائیرپورٹس پرا سکریننگ کر رہی ہے جس پر صوبائی حکومت کے مشکور ہیں۔کرونا وائرس کے بعد جس طرح سے ماسک کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا اس پر وفاقی وزیر نے سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے ماسک لیجانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،انٹری پوائنٹ کو مضبوط کرتے ہوئے ایران سے آنے والے زائرین کو آنے کی اجازت دی جائے گی، وفاقی وزیر کے ہمراہ صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہاکہ ایران کرونا وائرس پھیلنے کے دن سے آج تک اقدامات کر رہاہے۔
ایران سے ملحقہ علاقوں میں آمد رفت روک دی گئی ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ یقینا سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس خطرناک وباء کے خاتمے کیلئے حکومت کے ہاتھ مضبوط کریں تاکہ کسی بڑے بحرانی کیفیت سے بچاجاسکے۔