کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے احتیاطی تدابیر کے طور پر پاکستان نے ایران کے ساتھ براہ راست پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ایوی ایشن ڈویژن کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ تمام براہ راست پروازوں پرپابندی عائد کردی ہے۔ڈویژن کے مطابق 27 اور 28 فروری کی درمیانی شب 12 بجے کے بعد سے تا حکم ثانی ایران کے ساتھ تمام براہ راست پروازوں پر پابندی ہوگی۔اس سے قبل متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک نے بھی ایران کے ساتھ فلائٹس آپریشن کو معطل کردیا ہے۔ایران میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 106 نئے کیسز کے ساتھ 245 تک پہنچ گئی ہے جبکہ مزید 7 اموات کے ساتھ ہلاکتوں کی تعداد 26 ہوگئی ہے۔
سب سے زیادہ متاثر ایران کا شہر قم ہوا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے دو کیسز کی تصدیق کے بعد ملک بھر میں حفاظتی انتظامات مزید سخت کردیے گئے ہیں۔ائیرپورٹس پر مسافروں کی اسکریننگ کا سلسلہ جاری ہے۔ تفتان میں پاک ایران سرحد پرامیگریشن پانچویں روزبھی بند رہی۔ایران جانے والے زائرین کو بلوچستان میں داخل ہونے سے روکنے کا فیصلہ بھی کیا جاچکا ہے جبکہ 270 مسافروں کو پاکستان ہاؤس میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے پاک ایران سرحد کا دورہ کیا اور وفاقی سیکرٹری ہیلتھ کے ساتھ حفاظتی انتظامات کاجائزہ لیا۔کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے چمن میں بابِ دوستی پر بھی اسکریننگ کا عمل جاری ہے۔
عمرہ زائرین کے داخلے پر عارضی پابندی کے بعد لاہور سے سعودی عرب جانے والی پرواز سے 300 عمرہ زائرین کو اتار دیا گیا۔ائیرپورٹ حکام کے مطابق لاہور سے پی آئی اے کی مدینہ جانے والی پرواز سے 300 عمرہ زائرین کو آف لوڈ کیا گیا۔قومی ائیر لائن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عمرہ زائرین اور سیاحتی ویزے پر سعودی عرب جانے والے افراد کے لیے فلائٹ آپریشن فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے۔پی آئی اے کے مطابق یہ فیصلہ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلان کے مطابق کیا گیا ہے جس کے مطابق پاکستانی عمرہ زائرین اور سیاح سعودی عرب کا سفر نہیں کرسکیں گے جبکہ پی آئی اے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں موجود پاکستانی عمرہ زائرین کی واپسی کے لیے فلائٹ آپریشن جاری رہے گاجبکہ سعودی عرب کے لیے دیگر پروازوں کا سلسلہ معمول کے مطابق جاری رہے گا اور سعودی حکومت کے فیصلے کے مطابق مستقل رہائش رکھنے والے مسافر اور اجازت رکھنے والے افراد پی آئی اے کے ذریعے سفر کرسکیں گے۔
بہرحال ایسے ہی اقدامات کے تحت دیگر ممالک نے بھی چین اور ایران سے ائیر سروس منقطع کررکھے ہیں کیونکہ بروقت اس طرح کے خطرناک وائرس سے بچاؤ کیلئے ابتدائی طور پر ہنگامی اقدامات ہر ملک اٹھاتا ہے تاکہ کوئی بھی ملک اس طرح کی صورتحال سے دوچار نہ ہو،اسی طرح پاک ایران سرحد کی بندش کو یقینی بنانے کیلئے وزیراعلیٰ بلو چستان نے پہلے ہی تجویز دی تھی اور جب ایران سے کیسز سامنے آنا شروع ہوئے تو بلاتاخیر سرحد کی بندش کو یقینی بنایا گیا۔یہ ضروری ہے کہ وبائی مرض جس کی تشخیص بھی نہیں ہورہی تو اس طرح کے اقدامات اٹھانا ناگزیر ہوجاتا ہے المیہ یہ ہے کہ انٹرنیشنل پروازیں جو اس وقت پاکستان میں جاری ہیں خاص کر چین اور ایران سے مسافر آرہے ہیں ان کی ٹیسٹنگ کراچی اور اسلام آباد میں ہورہی ہے وہاں سے کس طرح متاثرہ شخص میں موجود وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی حالانکہ بڑے شہر کے انٹرنیشنل ائیرپورٹس پر جدیدسہولیات موجود ہیں نسبتاََ بلوچستان جیسے کم سہولیات والے صوبہ کے مقابلے میں۔ اب یہ تشویش زور پکڑتی جارہی ہے کہ گوادر اور کوئٹہ ائیرپورٹس سے جو مسافر آرہے ہیں ان کی ٹیسٹنگ کا عمل کس طرح کیاجارہا ہے۔
خدارا اس وائرس کو روکنے کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کیا جائے، جب سعودی عرب نے عمرہ پر جانے والے زائرین کو روکنے کافیصلہ کیا ہے تو پاکستان کیونکر ایران، چین اور افغانستان سے آنے والی ٹریفک کو معطل نہیں کرسکتا۔ لہذا ضروری ہے کہ ہوائی اور زمینی راستوں کی بندش کو یقینی بنائے تاکہ ملک میں کورونا وائرس نہ پھیل سکے جس کیلئے وفاقی حکومت کو صوبائی حکومتوں کے ساتھ ملکر میکنزم تیار کرنا چاہئے تاکہ کورونا وائرس کی روک تھام میں مدد مل سکے۔