قلات: قلات کا علاقہ پندران کش کے سینکڑوں مکینوں کامحکمہ پی ایچ ای کے خلاف احتجاج محکمہ پی ایچ ای کی آفیسران کی ملی بھگت سے پندران کش کے لیئے منظور کی گئی واٹر سپلائی کوایک منظور نظر شخص کو نواز نے کے لیئے آبادی سے دس کلومیٹر دور پہلے سے لگائے گئے زرعی ٹیوب ویل میں تبدیل کیا جارہے ہیں اور 35 لاکھ روپے کو ہڑپ کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔
مظاہرین کا ٹھیکیدار عبدالمجید پندرانی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے شیر محمد بارانزئی فیض محمد بارانزئی پیر محمد بارانزئی عبدالحکیم بارانزئی خیر جان جتک بدل خان جتک شاہ محمد جتک دوست محمد جتک محمد آعظم جتک سفر خان پندرانی قطم خان پندرانی جمعہ خان پندرانی غلام مصطفی پندرانی محمد رمضان پندرانی ولی محمد پندرانی اور دیگر نے کہا کہ علاقہ پندران کش کی آبادی دوسو گھرانوں پر مشتمل آبادی کے لیئے ایک بھی واٹر سپلائی اسکیم نہیں ہے علاقہ کے خواتین اور بچے اکیسویں صدی میں بھی روزانہ دس کلومیٹر دور سے گدھوں اور اونٹوں پر پانی لانے پر مجبور ہیں۔
علاقہ مکینوں کی اس مشکل کو دیکھ کر صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے علاقہ پندران کش کے مکینوں کے لیئے پینتیس لاکھ روپے کی ایک واٹر سپلائی اسکیم منظور کیا اور اسکا کا ٹینڈر بھی ہوا مگر محکمہ پی ایچ ای کی آفیسران کی ملی بھگت سے تین سال قبل لگائی گئی ایک زرعی ٹیوب ویل جو کہ آبادی سے دس کلومیٹر دور ہے اور یہ ایک شخص کی زاتی ملکیت ہے کبھی بھی علاقہ مکینوں کو پانی فراہم کرنے کے لیئے تیار نہیں اسی شخص کے لگائے گئے ٹیوب ویل میں لگانے کے لیے ٹرائی پارٹ مشین کو منتقل کیا گیا ہے۔
مزکورہ ٹیوب ویل کو ایک شخص تین سال قبل اپنے زرعی زمینوں میں لگائی تھی اور مزید رقم نہ ہو نے کی وجہ سے اس ٹیوب ویل کو ادھورا چھوڑ اگیا تھا اب محکمہ پی ایچ ائی کے آفیسران کی ملی بھگت سے 35 لاکھ روپے منظور شدہ اسکیم کو اسی تین سال قبل بنائی گئی زرعی ٹیوب میں میں تبدیل کر کے پینتالیس لاکھ روپے کو ہڑپ کر نے کی کوشش کی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ اسکیم کا نام سرکاری کاغزات میں واٹر سپلائی اسکیم پندران کش ہے۔
مگر اس واٹر سپلائی اسکیم کو پندران کش کی بجائے آبادی سے دس کلومیٹر دور دوسرے علاقے میں ایک منظور نظر شخص کو دینے کی کوشش کی جارہی ہیں جس کی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں اور صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو چیف سیکریٹری بلوچستان کمشنر قلات اور ڈپٹی کمشنر قلات سے اپیل کی ہیکہ وہ مزکورہ واٹر سپلائی کو پندران کش کے مکینوں کی مشاورت سے آبادی کے قریب ہی لگائی جائے تاکہ علاقہ مکین جوکہ روزانہ دس کلومیٹر سے پانی حاصل کرنے پر مجبور ہیں ان کا درینہ مسئلہ حل ہو سکیں۔