اوستہ محمد: انصاف کی فراہمی کے لئے کسی حد تک جا سکتے ہیں قانون کی نظر میں کوئی چھوٹا بڑا نہیں سب برابر ہیں ادارے اپنا کام ٹھیک طرح سے نہیں کریں گے تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی عوام کو سہولتوں کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آنے دیں گے اوستہ محمد سمیت جعفر آباد میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کا برا حال ہے۔
لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں افسوس کی بات ہے کہ بلوچستان کے گرین بیلٹ اور نہری علاقے میں لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال مندوخیل نے اوستہ محمد میں جوڈیشل کمپلیکس کی نئی تعمیر شدہ عمارت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ماتحت عدالتوں کو اپنا کام ٹھیک سے کرنا ہوگا عام آدمی کو انصاف کی فراہمی جلد از جلد کی جائے جج صاحبان کو اپنادامن کرپشن سے بچا کر عدالتی وقار کو قائم رکھنا ہو گا کسی جج کے خلاف بد عنوانی کی شکایت پر فوری کاروائی ہو گی انہوں نے کہا کہ نہری پانی کی تقسیم میں ٹیل کے علاقوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
اگر چہ اس بارے میں کیس عدالت عالیہ میں زیر سماعت ہے تاہم محکمہ انہار کے حکام کو متنبہ کرتا ہوں کہ پانی کی تقسیم میں حقدار کو محروم کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا انہوں نے طویل عرصے سے جعفر آباد میں سڑکوں کی زبوں حالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ناقص اور غیر معیاری کام کرنے والی فرموں اور متعلقہ محکمے کے خلاف از خود نوٹس لیکر کاروائی کی جائے گی یہاں سال لہا سال سے سڑکیں بنتی اور مختصر عرصے میں ٹوٹتی رہتی ہیں۔
اس کا ذمہ وار کون ہے انہوں نے کہا جب ادارے اپنا کام نہیں کریں گے تو مجبوراًعدالت کو آئن کی شق نمبر 199کے تحت محکموں کے سربراہان کو عدالت طلب کر کے باز پرس کی جائے گی اور مفاد عامہ کے منصوبوں پر عمل در آمد بھی کرایا جائے گا چیف جسٹس ہائی کورٹ کی تقریر کے دوران موسلا دھار بارش شروع ہو گئی تاہم انہوں نے اپنی تقریر جاری رکھی چیف جسٹس ہائی کورٹ نے جوڈیشل کمپلکس کی پرانی عمارت گرلز اسکول کو عطیہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔
اس سے قبل عدالت عالیہ کی جج جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے اپنے خطاب میں اوستہ محمد سمیت ضلع جعفر آباد میں تعلیم و صحت سمیت اداروں کی زبوں حالی پر شدید برہمی کا اظہار کیا انہوں نے کہا 1994 جب وہ اوستہ محمد میں جوڈیشل مجسٹریٹ تھے آج 26 سال بعد بھی یہ علاقہ سہولتوں سے محروم ہے بد قسمتی سے دو وزیر اعظم اور چار وزراء اعلیٰ اس علاقے سے منتخب ہو کر ایوان اقتدار میں آئے لیکن اپنے حلقہ انتخاب کو ترقی نہ دے سکے لوگ پسماندگی اور محرومی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
یہاں نہ ڈھنگ کا ہسپتال ہے اور نہ ہی معیاری تعلیمی ادارہ موجود ہے انہوں نے جذباتی انداز میں چیف جسٹس ہائی کورٹ سے از خود نوٹس لیکر اس علاقے کے مسائل کے حل جانب توجہ دینے کی درخواست کی انہوں نے نہری پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور سڑکوں کی معیاری تعمیر سمیت معیاری تعلیم وصحت عامہ کے اداروں کی تعمیرکے علاوہ اوستہ محمد کو ضلع کا درجہ دینے کے لئے عدالتی اختیارات استعمال کرنے کی استدا کی۔
انہوں نے کہا آج اس فورم پر میں اوستہ محمد کے شہری کے طور پر یہ سپاس نامہ چیف جسٹس صاحب کو پیش کر رہا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ چیف صاحب غریبوں کی داد رسی کے لئے کچھ کر جائیں گے۔
اس موقع پر سردار محمد ہارون خان جمالی،میر عبدالخالق خان جمالی،سابق صوبائی وزیر میر فائق خان جمالی،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ایم پی اے میر جان محمد خان جمالی کے فرزند میر فاروق خان جمالی،میر مظفر خان جمالی،میر زبیر خان جمالی،میر حاجی غلام مصطفی رند،حاجی شبیر خان عمرانی و دیگر علاقے کے معتبرین و سرکاری آفیسران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔