ملک میں جب قوانین پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو انسانی جان ومال غیر محفوظ ہوکر رہ جاتے ہیں ہمارے یہاں بدقسمتی سے قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے چند مافیاز مدرپدر آزادہوکر چند روپوں کے عوض ملکی قوانین کی نہ صرف خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ معاشرے میں کرپشن کوپروان چڑھاتے ہیں۔ ملک میں بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی مسلسل جاری ہے تو دوسری جانب خستہ عمارتوں میں موجود غریب عوام کو متبادل جگہ فراہم نہ کرنے کی وجہ سے حادثات رونما ہونے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ روز کراچی میں اس کی ایک جھلک دیکھی گئی، کراچی کے علاقے رضویہ سوسائٹی کے قریب گولیمار نمبر 2 میں تین رہائشی عمارتیں گرنے سے 11 افراد جاں بحق اور18 زخمی ہوگئے۔
ایک عمارت مکمل اور دو عمارتوں کا بیشتر حصہ گرا جس کے بعد قریب موجود چوتھی عمارت کو بھی مخدوش قرار دے دیا گیا۔ پاک فوج کے جوان اور دیگر اداروں نے ریسکیوآپریشن میں حصہ لیاجبکہ تنگ گلیوں کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامناکرناپڑا۔پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر کرار عباسی کے مطابق شام ساڑھے 6 بجے تک عباسی شہید اسپتال میں 7 خواتین اور 3 بچوں سمیت 11 افراد کی لاشیں پہنچائی جا چکی تھیں جبکہ 18 زخمی زیرعلاج ہیں۔عباسی شہید اسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) سہیل یار خان کے مطابق واقعے کے کئی گھنٹے بعد بھی لاشیں لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ایس ایس پی سینٹرل راؤ ایف اسلم کے مطابق امدادی کام جاری ہے اس سلسلے میں امدادی ٹیموں کو بہت احتیاط سے کام کرنا پڑ رہا ہے۔
عارف اسلم راؤ کے مطابق ابھی بھی ملبے تلے لوگوں کے زندہ ہونے کی امید ہے، ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ ملبہ اٹھانے میں عجلت کی بنا ء پر دوسری عمارتوں کے گرنے کا بھی خدشہ ہے۔دوسری جانب ریسکیو آپریشن کے لیے بھاری مشینری بھی طلب کی گئی ہے جبکہ پاک فوج کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس بی سی اے آشکار داور کا کہنا ہے کہ پرانی عمارت پر 4،5 ماہ پہلے مزید تعمیرات کی گئیں جس کے نتیجے میں وزن بڑھا اور عمارت برابر والی 2 عمارتوں پر آگری۔انہوں نے کہا کہ کچی آبادی میں 40،40گز کے چھوٹے چھوٹے پلاٹ ہیں، عمارت غیرقانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی، واقعہ علاقے میں تعینات سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے متعلقہ افسران کی غفلت کے باعث پیش آیا، ملوث متعلقہ افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔
ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائیگا۔ایڈیشنل ڈائریکٹر نے کہا کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات وائرس کی طرح پھیل رہی ہیں، نان ٹیکنیکل افراد تعمیرات کرکے انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔بہرحال متعدد بار اس جانب حکمرانوں کی توجہ مرکوز کرائی گئی ہے کہ بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے صوبائی حکومت انتظامیہ کو متحرک کرے کیونکہ کوئٹہ شہر زلزلہ زون پر واقع ہے جبکہ یہاں پر درجنوں عمارتیں غیر قانونی طریقے سے تعمیر کی گئی ہیں جن کے خلاف کارروائی کجا مزید تنگ گلیوں اور اہم تجارتی مراکز اور رہائشی علاقوں میں عمارتوں کی تعمیر زورشور سے جاری ہے جو کسی بھی وقت انسانی بحران کا سبب بن سکتا ہے۔
ویسے بھی ان تنگ گلیوں میں عام طور پر آمد ورفت نہیں ہوتی، خدانخواستہ اگر کوئی عمارت گرجائے تو ریسکیو کے دوران شدید مشکلات درپیش ہونگی خدارا اس جانب توجہ دی جائے تاکہ انسانی جانوں کو محفوظ بنایا جاسکے جبکہ ملک بھر میں بلڈنگ کوڈ کے قانون پر ہنگامی بنیادوں پر عملدرآمد کرانے کیلئے وفاقی حکومت بھی نوٹس لے تاکہ مزیدسانحات رونما نہ ہوں۔