تربت: تربت یونیورسٹی میں صوبائی حکومت کی جانب سے بجٹ سازی کے حوالے سے ایک سیمینار کا اہتما م کیا گیا جس کے مہما ن خاص صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی اورسیکریٹری خزانہ نور الحق بلوچ تھے جبکہ دیگر مہما نون میں صوبائی سیکریٹری صنعت حافظ عبدلماجد،ممبر صوبائی اسمبلی لالہ رشید دشتی، وائس چانسلر تربت یونیورسٹی عبدالرزاق صابر، کمشنر مکران طارق قمر بلوچ اور ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ر الیاس گبزئی کے علاوہ یونیورسٹی انتظامیہ اور سول سوسائٹی کے اہلکاروں کی بڑی تعداد شامل تھیں۔
اس دوران تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ بجٹ سازی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بجٹ صرف اعداوشمار کے ترتیب کا نام نہیں بلکہ یہ ایک وسیع موضوع ہے جس میں ملکی معاشی سماجی اور اقتصادی پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر ایک بجٹ مرتب کیا جاتاہے جس میں سالانہ محصولات اور اخراجات شامل ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پچھلے ادوار میں عوام کو بجٹ سازی کے عمل میں ملوث نہیں کیا جاتا تھا۔
اور انکو بجٹ سازی کے نکات سے یکسر بے خبر کیا جاتا تھا۔اس دوران صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نے صوبائی بجٹ میں تعلیم اور صحت کے علاوہ سماجی شعبے کیلیے بھی خطیر رقم مختص کئے ہیں تاکہ بلوچستان کے لوگوں کا معاشی حالت بہتر بنایا جاسکے۔اس دوران انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نے زراعت کے شعبے کی ترقی کیلیے انقلابی اقدامات کئے ہیں۔
اور اس حوالے سے میرانی ڈیم کے کمانڈ ایریا میں توسیع کا منصوبہ اگلے بجٹ میں شامل ہے جسکے مکمل ہونے کے بعد مکران کے زرعی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے محکمہ ایم ایم ڈی کے بجٹ میں ساڈھے 9 کروڑ کا اضافہ کیا ہے تاکہ پرانے بلڈوزروں کی مرمت اور نئے بلڈوزروں کی خریداری عمل میں لائی جائے جس سے زراعت کے فروغ میں مدد ملے گی۔
اس دوران انہوں نے تعلیم کے شعبے میں صوبائی حکومت کی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت NFC ایوراڈ کے فیصلے کی روشنی میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے بلوچستان حکومت کے لئے 9 فیصد اسکالرشپ کا مطالبہ کیا ہے تاکہ یہاں کے بچے ملک کے اعلی تعلیمی اداروں کے علاوہ بیرون ممالک سے بھی معیاری تعلیم حاصل کرسکیں۔
اس دوران انہوں نے صحت کی پالیسی کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دوائیوں کی خریداری کے نظام میں بہتری لاہی جارہی ہے تاکہ ہمارے ہسپتالوں کو ادویات بروقت پہنچائی جاسکیں۔ بعدازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکریٹری خزانہ نور الحق بلوچ نے کہا کہ صوبائی حکومت کا بجٹ انتہائی قلیدی کردار کا حامل ہوتا ہے جس سے۔معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
اور محصولات کے ذرائع بڑھنے سے لوگوں کی معاشی حالت میں بتدریج بہتری آنا شروع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ عموما دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے جسمیں ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات شامل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی مد میں سوشل سیکٹر کی ترقی کے لئے فنڈز مختص کیے جاتے ہیں جبکہ غیر ترقیاتی مد میں ملازمین کی تنخواہ اور دیگر آپریشنل اخراجات شامل ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی بجٹ کی کاپیاں خزانہ کے دفاتر اور صوبائی حکومت کی ویب سائٹ پر موجود ہیں جس سے عوام کو بجٹ کے متعلق معلومات دستیاب ہیں۔ اس دوران انہوں نے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت چھوٹے اور درمیانے کاروبار کے لیے وسیع پروگرام کا آغاز کرری ہے جسمیں لوگوں کو کاروبار شروع کرنے کیلئے بڑ ی تعداد میں قرضہ فراہم کریگی انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے عملدرآمد کے بعد صوبہ میں 175000 لوگ برسرروزگار ہونگے۔
علاوہ ازیں صوبائی سیکریٹری صنعت حافظ عبدلماجد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے معاشی شرع نمو کو بڑھا کر ہم اپنے اہداف حاصل کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ صنعتوں کے فروغ کے لئے سب سے زیادہ کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے جنہوں نے صوبے میں اسپیشل اکنامک زون قائم کئے ہیں انہوں نے کہا کہ حب اور بوستان میں صنعتی زون کے قیام سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔
تقریب کے آخر میں پروگرام میں شریک لوگوں کی جانب سے صوبائی وزیر خزانہ اور سیکریٹری خزانہ سے بجٹ موضوعات کے بارے میں سوالات کئے گئے جبکہ وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی اور سیکریٹری خزانہ نور الحق بلوچ نے ان سوالات کے تسلی بخش جوابات بھی دئے اس دوران یونیورسٹی کی جانب سے مہمانوں کو سووینر اور یادگاری شیلڈ پیش کئے گیے۔