پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید 2 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد ملک میں تصدیق شدہ متاثرہ افراد کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔محکمہ صحت سندھ کے حکام کے مطابق نئے آنے والے کیسز میں سے ایک کا تعلق حیدرآباد اور ایک کا کراچی سے ہے جبکہ سندھ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 15 ہوگئی ہے۔کراچی میں کورونا کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 14 ہوچکی ہے جن میں سے ایک مریض صحت یاب ہوکر گھر جاچکا ہے۔
حکام کے مطابق پہلا کیس حیدرآباد میں سامنے آیاہے،متاثرہ شخص شام کے راستے دوحہ سے پاکستان آیا جبکہ متاثرہ دوسرا شخص دبئی کے راستے ایران سے کراچی آیا ہے۔کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد محکمہ صحت نے کراچی میں عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے اور تعلیمی ادارے لمبے دورانیے تک بند رکھنے کی سفارش کی ہے۔صوبائی وزیر صحت کی سربراہی میں محکمہ صحت سندھ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام بھی شریک ہوئے، اجلاس میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا اور اس دوران بعض اہم فیصلے بھی کیے گئے۔
محکمہ صحت نے ائیرپورٹ پر ہیلتھ ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ کیا جس کے ذریعے کراچی آنے والے تمام مسافروں کی اسکریننگ کی جائے گی۔اس کے علاوہ تمام نجی و سرکاری اسپتالوں میں فرنٹ لائن ڈیسک بھی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، فرنٹ لائن ڈیسک کورونا وائرس کے حوالے سے معلومات بھی فراہم کرے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر میں عوامی اجتماعات نہ کرانے سے متعلق ایڈوائزری جاری کی جائے گی جبکہ پی ایس ایل کی طرز پر ہونے والے عوامی اجتماعات پر بھی پابندی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ترجمان محکمہ صحت نے بتایاکہ وزیراعلیٰ سندھ سے تمام تعلیمی اداروں کو لمبے دورانیے تک بند رکھنے کی سفارش کی جائے گی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کو گڈاپ میں قائم اسپتال میں طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
بہرحال کورونا وائرس نے اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور جوممکنہ اقدامات کورونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے اٹھانے کی ضرورت ہے اس پر ہنگامی بنیادوں پر عمل کیاجارہا ہے کیونکہ یہ وائرس دنیا کیلئے چیلنج بن چکا ہے اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ چین،ایران، مڈل ایسٹ، مغربی ممالک سمیت امریکہ تک میں اس کا خوف نہ صرف طاری ہوچکا ہے بلکہ کیسز بھی سامنے آئے ہیں اورہلاکتیں بھی ہوئی ہیں مگر ہمارے یہاں صورتحال ابھی تک مکمل واضح نہیں ہے البتہ چند دنوں کے دوران کورونا کیسز کے پھیلاؤ میں تیزی دیکھنے کو ملی ہے، پاکستان میں بیشتر کیسز ایران سے آئے ہیں۔یقینا اس صورتحال کے پیش نظر سب سے پہلے تو صحت کے مراکز کو فعال کرنا ہوگا تاکہ بروقت کورونا وائرس سے متاثرہ یا مشتبہ افرادکا علاج شروع کیاجائے۔
اس کے علاوہ ائیرپورٹس، زمینی اور سمندری راستوں پرنقل وحرکت کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں، ائیرپورٹس پر ماہرین تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ تمام ضروری سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ کوئی متاثرہ شخص ائیرپورٹ سے شہر میں داخل نہ ہوسکے جس سے دیگر لوگ متاثر ہوں۔اسی طرح سرحدکے خشک اور سمندری راستوں پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ غیر قانونی طور پرنقل وحرکت نہ کی جاسکے۔اس وقت سب سے بڑا چیلنج کورونا وائرس ہے جس سے نمٹنا ضروری ہے تاکہ ملک میں انسانی بحران پیدا نہ ہوسکے۔جہاں تک عوامی اجتماعات کا تعلق ہے اس حوالے سے بھی غور کیاجائے مگر ساتھ ہی تعلیمی اداروں کی بندش پر سوچ وبچار کیاجائے اورعوام کے وسیع ترمفاد میں جو فیصلہ بہتر، اس پر عملدرآمد کیاجائے۔