دالبندین: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سی سی ممبر و رکن قومی اسمبلی حاجی میر محمد ہاشم نوتیزئی نے آج اسمبلی فلور پر اظہار خیال کے دوران کہا کہ ریکوڈک پروجیکٹ ضلع چاغی کے ایریا میں واقع ہے بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اس چیز میں کوئی شک ہی نہیں جیسے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے تقریر میں کہا کہ ریکوڈک پروجیکٹ کے سونے تانبے اور دیگر ذخائر کو بیچا جائے تو اس ملک کے قرضے ختم ہوجائیں گے اسے ہم بلوچستان کی بدبختی سمجھیں یا کوئی اور مسئلہ کیونکہ جب بلوچستان میں ایسے بڑے پروجیکٹ کا آغاز ہو تو پورے ملک کے قرضے ختم ہوسکتے ہیں۔
مگر بلوچستان کے لوگوں کی حالت نہیں بدل سکتی ریکوڈک پروجیکٹ دنیا کا دوسرا بڑا معدنی ذخیرہ ہے جہاں پر سونا، تانبا چاندی اور دیگر قسم کے ذخائر دریافت ہوچکے ہیں لیکن سیندک پروجیکٹ بھی اسی ضلع میں ہے اور مجھے یہ بھی پوچھنے کا حق حاصل ہے کہ گذشتہ 15 سالوں سے سیندک پروجیکٹ نے چاغی بلوچستان اور اس ملک کے لیے کیا کچھ کیا اس کا حساب کتاب کہاں گیا۔
یقینآ اگر وہ پیسے عوام پر یا ملک پر خرچ ہوتے تو عوام کی حالت کچھ بہتر ہوتی ملکی زرمبادلہ میں اضافہ ہوتا اور قرضہ لینے کی نوعیت تک نہ آتی 1993 سے ریکوڈک پروجیکٹ پر ذخائر دریافت ہوئے جہاں پر 02 ٹریلین سونے چاندی تانبے اور دیگر ذخائر پائے جاتے ہیں اگر حقیقی معنوں میں یہ دولت پہلے چاغی بلوچستان کے لوگوں پر خرچ ہوں اور وفاق صوبے سے معاہدے کے تحت پیسے لے کر ملکی قرضوں کے خاتمے کے لیے اقدام اٹھائے بشرطیکہ صوبے کو اعتماد میں لے تو بہتر نتائج نکلیں گے۔
ریکوڈک پروجیکٹ کا ٹی سی سی کے ساتھ ازسرنو معاہدہ ہونا چاہیے چاغی کا رائلٹی 02 فیصد سے زائد کرکے 05 اور بلوچستان کا 25 فیصد سے زائد رائلٹی مختص ہونی چاہیے۔ بلوچ ویسے بھی فراخ دل ہیں اگر انھیں اعتماد میں لے کر اور حقوق دیئے جائیں تو ملک کے قرضوں کے خاتمے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔مگر بلوچ عوام کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔