کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ورکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت کورنا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے عالمی دنیا نے کورنا کو عالمی وباء قرار دیا وفاق اور بلوچستان حکومت نے قومی مسئلے پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا ہے یہ قومی مسئلہ ہے بلوچستان میں کرونا وائرس کے بہت سے کیسز ہیں۔ لیکن بتایا نہیں جا رہا۔ جس کی وجہ سے بلوچستان میں احتجاج بھی ہو رہے ہیں۔
لیکن وفاقی حکومت ابھی تک سنجیدہ نہیں۔ وزیر اعظم کو خود بلوچستان کا دورہ کرنا چاہیے کرونا وائرس قومی مسلہ ہے لیکن وفاقی اور صوبائی حکومت سوئی ہوئی ہے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ اس کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ جب ایران میں کورنا وائرس کی وباء پھیل گئی تو بلوچستان کے اپوزیشن جماعتوں نے بلوچستان حکومت کیساتھ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تاہم بلوچستان حکومت نے سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کیا اور اب تک اس حوالے سے کوئی بندوبست نہیں کیا گیا ایران اور افغانستان کے ساتھ دونوں بارڈر پر آج بھی لوگ آتے جاتے ہیں۔
کوئٹہ میں کورنا وائرس کے حوالے سے ایک بچے کا کیس رپورٹ ہوا جوزائرین کے ساتھ گئے تھے اور اب بھی بلوچستان حکومت کورنا وائرس کے حوالے سے معلومات چھپا رہے ہیں بلوچستان میں یہ بہت بڑاایشو ہے اور اس ایشو کو حل کرنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ایران سے روزانہ کی بنیاد پرلوگ آتے ہیں اور ان کا کوئی چیکنگ نہیں کی جارہی وفاقی حکومت بھی صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے میں مخلص نہیں ہیں۔
بلوچستان میں صوبائی حکومت نے پولیو وائر س کا خاتمہ نہیں کیا تو کورنا وائرس کا خاتمہ کیسے ممکن کرینگے صوبائی حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور ہونا یہ چاہیے کہ ایران کے حکومت سے بات کرتا کہ زائرین کیلئے وہاں بندوبست کرتا اگر بندوبست نہیں کرسکتا تو تفتان بارڈر سے ہی زائرین کو دیگر صوبوں میں منتقل کیا جاتا اور پھر اس کا اثر بلوچستان میں کم ہوتا آج لوگ احتجاج کررہے ہیں اور کورنا وائرس سے متاثرہ افراد کیلئے خیمہ بستیاں قائم کی جارہی ہیں۔
چاول اور دالیں خریدی جاتی ہیں یہ تو اس وقت خریدی جاتی ہے جب کوئی سیلاب یا زلزلہ آجائے اس پر کروڑوں روپے ضائع کیا جارہا ہے کیسز بہت زیادہ ہیں بتا یا نہیں جارہا ان تمام تر صورتحال کے ذمہ دار بلوچستان حکومت ہے بلوچستان حکومت نے خود یہاں کے عوام کے ساتھ زیادتی کی ہے اب بھی وقت ہے کہ وہ ان معاملات پر ا قدامات اٹھائیں۔