|

وقتِ اشاعت :   March 15 – 2020

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد اٹھائیس ہو گئی ہے۔ملک بھر میں دو ہفتے کیلئے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 15 ہوگئی ہے جب کہ گلگت بلتستان میں بھی تین کیسز سامنے آئے ہیں۔شادی ہالز میں تقریبات منسوخ کردی گئی ہیں اور سینما گھر بھی دو ہفتے کیلئے بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ملک بھر میں تعلیمی ادارے پانچ اپریل تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور امتحانات بھی ملتوی کر دیئے گئے ہیں۔پاکستان کے ایران اور افغانستان سے متصل بارڈرز دو ہفتے کیلئے بند کر دیئے گئے ہیں اور تفتان بارڈر سے آمد و رفت پر مکمل پابندی ہو گی۔کراچی، لاہوراور اسلام آباد ایئر پورٹس کے علاوہ ملک بھر کے ہوائی اڈوں سے فلائٹ آپریشن بند کر دیئے گئے ہیں۔کرتار پور میں پاکستانی زائرین کے جانے پر پابندی ہے جب کہ بھارتی زائرین کرتار پورآسکیں گے۔ حکومت نے بندرگاہوں پربھی اسکریننگ اور انتظامی معاملات بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔کورونا کی وجہ سے پی ایس ایل کا فارمیٹ بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔

اور پلے آف میچز کو سیمی فائنل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ دونوں سیمی فائنل سترہ مارچ اور فائنل اٹھارہ مارچ کو ہو گا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے کے مطابق لاہور میں بھی پی ایس ایل کے میچز تماشائیوں کے بغیر ہوں گے۔کوروناو ائرس کی وباء کے حوالے سے علمائے کرام بھی میدان میں آگئے، معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے اپنے ایک ویڈپیغام میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا توکل اور اسلامی تعلیمات کے منافی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑے اجتماعات، شادی بیاہ اور دیگر تقریبات جہاں کورونا وائرس پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہے۔

انہیں مؤخر یا مختصر کر دئیے جائیں۔مفتی عثمانی کا کہنا ہے کہ آج کل دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وباء کا تذکرہ ہے اور یہ وباء پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اورمزید پھیل رہی ہے اور اس کو روکنے اور بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ بعض حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں توکل کی خلاف ورزی ہوتی ہے، یہ بات صحیح نہیں ہے۔ خود رسول کریم ﷺ نے حکم دیا ہے کہ ایسے موقع پر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ رسول کریمﷺ نے طاعون کے بارے میں یہ فرمایا تھا کہ کسی جگہ طاعون پھیلے تو باہر کے لوگ اندر نہ جائیں اور اندر کے لوگ باہر نہ آئیں۔

اس قسم کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا شریعت کا بھی عین تقاضہ ہے۔بہرحال اس وباء سے اب پوری دنیا متاثر ہورہی ہے اور پاکستان میں بھی کیسز تیزی سے سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر حکومت کی جانب سے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں مگر عوام کے تعاون کے بغیر اس وباء کو شکست نہیں دی جاسکتی۔ لہٰذا عوام کو اس وقت وہ تمام احتیاطی تدابیر اپنانے چاہئیں جن کی ہدایات جاری کی جارہی ہیں۔نیز ڈبلیوایچ او، محکمہ صحت پاکستان سمیت وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بھی آگاہی مہم شروع کردی ہے، دستیاب وسائل سے کورونا وائرس کا علاج بھی جاری ہے۔

اور بعض مریض صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔عوام کسی پروپیگنڈہ کا شکار نہ ہوں کیونکہ بعض افواہوں کی وجہ سے عوام میں شدید خوف و ہراس پایاجاتا ہے لیکن مصدقہ اطلاعات پر یقین رکھیں،فی الوقت اس وباء سے بچنے کیلئے احتیاط کو ہی ضروری قرار دیا جارہا ہے لہٰذا معمولی بخار سے خوفزدہ ہونے کی بجائے فیملی ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ بروقت اس کی تشخیص ہونے کے ساتھ علاج بھی کیاجاسکے، اورکسی طرح بھی خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔