کورونا وائرس سے صرف پاکستان متاثر نہیں ہوا ہے بلکہ دنیاکے بیشتر ممالک نہ صرف اس کا شکار ہوئے ہیں اور اموات بھی زیادہ ہوئی ہیں خاص کر چین، اٹلی سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ، مغربی ممالک، مڈل ایسٹ بھی کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے اور ان تمام ممالک کی جانب سے اس وقت احتیاطی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے خاص کر عوام کے وسیع ترمفاد میں ہجوم اکٹھاہونے نہیں دیا جارہا،جہاں پر ہجوم کا خطرہ موجود ہے وہاں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ اسی طرح گزشتہ روز حکومت سندھ نے بڑھتے کیسزکے پیش نظر چند پابندیاں عائد کرتے ہوئے عوام کے وسیع تر مفاد میں فیصلہ کیا ہے۔
جس پر کسی طور خوفزدہ ہونے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس وائرس سے بچاؤ کا واحد طریقہ ہی احتیاط ہے۔اس سلسلے میں عام لوگوں تک آگاہی پہنچانے کے لیے حکومت سمیت ہر مکتبہ فکر کو کردار ادا کرنا ہوگا خاص کر میڈیا کا کردار کلیدی ہے۔ ملک میں اس وقت ایسی صورتحال نہیں کہ مکمل لاک ڈاؤن کیاجائے بلکہ عوام کے تحفظ کیلئے حکومت سندھ نے چند اہم پابندیاں لگائی ہیں، حکومت سندھ کے مطابق کورونا وائرس پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر ریسٹورنٹ اور شاپنگ مال 15 دن کیلئے بند کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے، اگر یہ وائرس پھیل گیا تو اسپتال کم پڑجائیں گے۔حکومت سندھ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اہم فیصلے کیے ہیں جس کے بعد ساحل سمندر اور پبلک پارکس کو بھی 15 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تاہم سبزی اور راشن کی دکانیں کھلی رہیں گی اور فیصلوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگا۔مچھلی اور گوشت کی دکانیں بھی کھلی رہیں گی،میڈیکل اسٹور زبھی کھلے رہیں گے،ریسٹورنٹس کھلے رہیں گے لیکن وہاں بیٹھ کر کھانے کی اجازت نہیں ہوگی،ترجمان حکومت سندھ کا کہنا ہے کہ شاپنگ مالز میں راشن شاپس ہیں تو انہیں کھلا رکھ سکتے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کے الیکٹرک کو ہدایت کی ہے کہ ان مالز اور ریسٹورنٹس کے بند ہونے کے دوران بجلی بلا تعطل سپلائی کریں۔
ترجمان نے بتایا کہ بڑے ہوٹلز میں ریسٹورنٹ سروس بند ہوگی، کھانے کی سہولت اور مجمع پر پابندی ہوگی تاہم ریسٹورنٹس پر کھانے آرڈر ہوسکتے ہیں۔اسی طرح سرکاری دفاتر جمعرات سے بند کردیئے جائیں گے جس کا نوٹیفکیشن چیف سیکرٹری جاری کریں گے۔اس کے ساتھ ساتھ سندھ میں انٹرسٹی بس سروس پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے جس کا اطلاق جمعرات سے ہوگا۔ بہرحال یہ وہ ضروری اقدامات ہیں جو ہنگامی بنیادوں پر اٹھائے جارہے ہیں اس پر عوام کا تعاون حکومت کو درکار ہوگا لہٰذا عوام کو بھی چاہئے کہ حکومتی احکامات پر نہ صرف عملدرآمد کریں بلکہ دیگر لوگوں میں بھی اس حوالے سے آگاہی پیداکریں۔
تاکہ ملکر اس چیلنج کا مقابلہ کیا اور مشکل حالات سے نمٹا جاسکے۔بارہایہ دیکھنے کو ملا ہے کہ جب سندھ حکومت نے کورونا کیسز کے پیش نظر تعلیمی اداروں کی بندش کا اعلان کیا تو لوگوں نے تفریحی گاہوں، شاپنگ مالز کا رخ کیا جوکہ قطعاََ غلط ہے کیونکہ یہ فیصلے عوام کے وسیع تر مفاد میں کیے گئے ہیں اور عوام کو بھی چاہئے کہ اپنے مقامی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں اور غیر ضروری سفر سے اجتناب کرتے ہوئے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دیں۔ عوامی تعاون سے ہی مشکل حالات سے نکلا جاسکتا ہے۔